Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَادُوۡا وَالصّٰبِـــِٕيۡنَ وَالنَّصٰرٰى وَالۡمَجُوۡسَ وَالَّذِيۡنَ اَشۡرَكُوۡۤا ‌ۖ  اِنَّ اللّٰهَ يَفۡصِلُ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدٌ‏ ﴿17﴾
بیشک اہل ایمان دار اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی اور مشرکین ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالٰی فیصلہ کرے گا اللہ تعالٰی ہر ہرچیز پر گواہ ہے ۔
ان الذين امنوا و الذين هادوا و الصبين و النصرى و المجوس و الذين اشركوا ان الله يفصل بينهم يوم القيمة ان الله على كل شيء شهيد
Indeed, those who have believed and those who were Jews and the Sabeans and the Christians and the Magians and those who associated with Allah - Allah will judge between them on the Day of Resurrection. Indeed Allah is, over all things, Witness.
Be-shak ehal-e-emaan aur yahoodi aur saabi aur nasrani aur majoosi aur mushtikeen inn sab kay darmiyan qayamat kay din khud Allah Taalaa faislay ker dey ga Allah Taalaa her her cheez per gawah hai.
بلاشبہ مومن ہوں یا یہودی ، صابی ہوں یا نصرانی اور مجوسی ، یا وہ جنہوں نے شرک اختیار کیا ہے ، اللہ قیامت کے دن ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا ۔ یقینا اللہ ہر چیز کا گواہ ہے ۔
بیشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک ، بیشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا ( ف٤٤ ) بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے ،
جو لوگ ایمان لائے ، 23 اور جو یہودی ہوئے ، 24 اور صابئی ، 25 اور نصاری ، 26 اور مجوس 27 ، اور جن لوگوں نے شرک کیا ، 28 ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا ، ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے ۔
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور ستارہ پرست اور نصارٰی ( عیسائی ) اور آتش پرست اور جو مشرک ہوئے ، یقیناً اﷲ قیامت کے دن ان ( سب ) کے درمیان فیصلہ فرما دے گا ۔ بیشک اﷲ ہر چیز کا مشاہدہ فرما رہا ہے
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :23 یعنی مسلمان جنہوں نے اپنے اپنے زمانے میں خدا کے تمام انبیاء ، اور اس کی کتابوں کو مانا ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جنہوں نے پچھلے انبیاء کے ساتھ آپ پر بھی ایمان لانا قبول کیا ۔ ان میں صادق الایمان بھی شامل تھے اور وہ بھی تھے جو ماننے والوں میں شامل تو ہو جاتے تھے مگر کنارے پر رہ کر بندگی کرتے تھے ۔ اور کفر و ایمان کے درمیان تذبذب تھے ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :24 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، النساء ، حاشیہ 72 ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :25 صابئی کے نام سے قدیم زمانے میں دو گروہ مشہور تھے ۔ ایک حضرت یحیٰ علیہ السلام کے پیرو ، جو بالائی عراق ( یعنی الجزیرہ ) کے علاقے میں اچھی خاصی تعداد میں پائے جاتے تھے ، اور حضرت یحیٰ کی پیروی میں اصطباغ کے طریقے پر عمل کرتے تھے ۔ دوسرے ستارہ پرست لوگ جو اپنے دین کو حضرت شیث اور حضرت ادریس علیہما السلام کی طرف منسوب کرتے تھے اور عناصر پر سیاروں کی اور سیاروں پر فرشتوں کی فرماں روائی کے قائل تھے ۔ ان کا مرکز حران تھا اور عراق کے مختلف حصوں میں ان کی شاخیں پھیلی ہوئی تھیں ۔ یہ دوسرا گروہ اپنے فلسفہ و سائنس اور جن طب کے کمالات کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوا ہے ۔ لیکن اغلب یہ ہے کہ یہاں پہلا گروہ مراد ہے ۔ کیونکہ دوسرا گروہ غالباً نزول قرآن کے زمانے میں اس نام سے موسوم نہ تھا ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :26 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، المائدہ ، حاشیہ 36 ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :27 یعنی ایران کے آتش پرست جو روشنی اور تاریکی کے دو خدا مانتے تھے اور اپنے آپ کو زردشت کا پیرو کہتے تھے ۔ ان کے مذہب و اخلاق کو مزدَک کی گمراہیوں نے بری طرح مسخ کر کے رکھ دیا تھا ، حتیٰ کہ سگی بہن سے نکاح تک ان میں رواج پا گیا تھا ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :28 یعنی عرب اور دوسرے ممالک کے مشرکین جو مذکورہ بالا گروہوں کی طرح کسی خاص نام سے موسوم نہ تھے ۔ قرآن مجید ان کو دوسرے گروہوں سے ممیز کرنے کے لیے مشرکین اور اَلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا کے اصطلاحی ناموں سے یاد کرتا ہے ، اگرچہ اہل ایمان کے سوا باقی سب کے ہی عقائد و اعمال میں شرک داخل ہو چکا تھا ۔
مختلف مذہبوں کا فیصلہ روز قیامت ہوگا صابئین کا بیان مع اختلاف سورۃ بقرہ کی تفسیر میں گزر چکا ہے یہاں فرماتا ہے کہ ان مختلف مذہب والوں کا فیصلہ قیامت کے دن صاف ہوجائے گا ۔ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو جنت دے گا اور کفار کو جہنم واصل کرے گا ۔ سب کے اقوال وافعال ظاہر وباطن اللہ پر عیاں ہیں