Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اِنَّ اللّٰهَ يُدۡخِلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ يُحَلَّوۡنَ فِيۡهَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَهَبٍ وَّلُـؤۡلُـؤًا ‌ؕ وَلِبَاسُهُمۡ فِيۡهَا حَرِيۡرٌ‏ ﴿23﴾
ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالٰی ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں لے رہی ہیں ، جہاں وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی ۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم کا ہوگا ۔
ان الله يدخل الذين امنوا و عملوا الصلحت جنت تجري من تحتها الانهر يحلون فيها من اساور من ذهب و لؤلؤا و لباسهم فيها حرير
Indeed, Allah will admit those who believe and do righteous deeds to gardens beneath which rivers flow. They will be adorned therein with bracelets of gold and pearl, and their garments therein will be silk.
eman walon aur nek kaam walon ko Allah Taalaa inn jannaton mein ley jayega jin kay darakhton talay say nehren lehren ley rahi hain jahan woh soney kay kanggan pehnaye jayen gay aur sachay moti bhi. Wahan unn ka libas khlis resham hoga.
۔ ( دوسری طرف ) جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک کام کیے ہیں ، اللہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی ، جہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے سجایا جائے گا ، اور جہاں ان کا لباس ریشم ہوگا ۔
بیشک اللہ داخل کرے گا انھیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہیں اس میں پہنائے جائیں گے سونے کے کنگن اور موتی ( ف۵۷ ) اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے ( ف۵۸ )
﴿دوسری طرف﴾ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی ۔ وہاں وہ سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیے جائیں گے 38 اور ان کے لباس ریشم کے ہوں گے ۔
بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا ، اور وہاں ان کا لباس ریشم ہوگا
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :38 اس سے یہ تصور دلانا مقصود ہے کہ ان کو شاہانہ لباس پہنانے جائیں گے ۔ نزول قرآن کے زمانے میں بادشاہ اور بڑے بڑے رئیس سونے اور جواہر کے زیور پہنتے تھے ، اور خود ہمارے زمانے میں بھی ہندوستان کے راجہ اور نواب ایسے زیور پہنتے رہے ہیں ۔
جنت کے محلات وباغات اوپر دوزخیوں کا ، ان کی سزاؤں کا ، ان کے طوق وزنجیر کا ، ان کے جلنے جھلسنے کا ، ان کے آگ کے لباس کا ذکر کرکے اب جنت کا ، وہاں کی نعمتوں کا اور وہاں کے رہنے والوں کا حال بیان فرما رہا ہے ۔ اللہ ہمیں اپنی سزاؤں سے بچائے اور جزاؤں سے نوازے آمین! فرماتا ہے ایمان اور نیک عمل کے بدلے جنت مل گئی جہاں کے محلات اور باغات کے چاروں طرف پانی کی نہریں لہریں مار رہی ہونگی جہاں چاہیں گے وہیں خود بخود ان کا رخ ہوجایا کرے گا سونے کے زیوروں سے سجے ہوئے ہوں گے موتیوں میں تل رہے ہوں گے ۔ متفق علیہ حدیث میں ہے مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے ۔ کعب احبار رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک فرشتہ ہے کہ جس کا نام بھی مجھے معلوم ہے وہ اپنی پیدائش سے مومنوں کے لئے زیور بنا رہا ہے اور قیامت تک اسی کام میں رہے گا اگر ان میں سے ایک کنگن بھی دنیا میں ظاہر ہوجائے تو سورج کی روشنی اسی طرح جاتی رہے جس طرح اس کے نکلنے سے چاند کی روشنی جاتی رہتی ہے ۔ دوزخیوں کے کپڑوں کا ذکر اوپر ہو چکا ہے جنتیوں کے کپڑوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ وہ نرم چمکیلے ریشمی کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے جسے سورۃ دہر میں ہے کہ ان کے لباس سبزریشمی ہوں گے چاندی کے کنگن ہوں گے اور شراب طہور کے جام پر جام پی رہے ہونگے ۔ یہ ہے تمہاری جزا اور یہ تمہارے بار اور سعی کا نتیجہ ۔ صحیح حدیث میں ہے ریشم تم نہ پہنو جو اسے دنیا میں پہن لے گا وہ آخرت کے دن اس سے محروم رہے گا ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جو اس دن ریشمی لباس سے محروم رہا وہ جنت میں نہ جائے گا کیونکہ جنت والوں کا یہی لباس ہے ان کو پاک بات سکھا دی گئی ۔ جیسے فرمان ہیں آیت ( تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ 23؀ ) 14- ابراھیم:23 ) ایماندار بحکم الٰہی جنت میں جائیں گے جہاں ان کا تحفہ آپس میں سلام ہوگا ۔ اور آیت میں ہے ہر دروازے سے فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور سلام کرکے کہیں گے تمہارے صبر کا کیا ہی اچھا انجام ہوا ۔ اور جگہ فرمایا آیت ( لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِيْمًا 25۝ۙ اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا 26؀ ) 56- الواقعة:26 ) وہاں کوئی لغو بات اور رنج دینے والی بات نہ سنیں گے بجزسلام اور سلامتی کے ۔ پس انہیں وہ مکان دے دیا گیا جہاں صرف دل لبھانے والی آوازیں اور سلام ہی سلام سنتے ہیں ۔ جیسے فرمان ہے وہاں مبارک سلامت کی آوازیں ہی آئیں گی برخلاف دوزخیوں کے کہ ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ سنتے ہیں ، جھڑکے جاتے ہیں سرزنش کی جارہی ہے کہ ایسے عذاب برداشت کرو وغیرہ ۔ اور انہیں وہ جگہ دی گئی کہ یہ نہال نہال ہوگئے اور بیساختہ ان کی زبانوں سے اللہ کی حمد ادا ہونے لگی ۔ کیونکہ بیشمار بےنظیر رحمتیں پالیں ۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جیسے بےقصد و بےتکلف سانس آتا جاتا رہتا ہے اسی طرح بہشتیوں کو تسبیح وحمد کا الہام ہوگا ۔ بعض مفسیریں کا قول ہے کہ طیب کلام سے مراد قرآن کریم ہے اور لا الہ الا اللہ ہے حدیث کے ورد اور اذکار ہیں اور صراط حمید سے مراد اسلامی راستہ ہے یہ تفسیر بھی پہلی تفسیر کے خلاف نہیں ۔ واللہ اعلم ۔