Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلۡنَا مَنۡسَكًا لِّيَذۡكُرُوا اسۡمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمۡ مِّنۡۢ بَهِيۡمَةِ الۡاَنۡعَامِ ؕ فَاِلٰهُكُمۡ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسۡلِمُوۡا‌ ؕ وَبَشِّرِ الۡمُخۡبِتِيۡنَ ۙ‏ ﴿34﴾
اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ اِن چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے!
و لكل امة جعلنا منسكا ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الانعام فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين
And for all religion We have appointed a rite [of sacrifice] that they may mention the name of Allah over what He has provided for them of [sacrificial] animals. For your god is one God, so to Him submit. And, [O Muhammad], give good tidings to the humble [before their Lord]
Aur her ummat kay liye hum ney qurbani kay tareeqay muqarrar farmaye hain takay woh inn chopaye janwaron per Allah ka naam len jo Allah ney unhen dey rakhay hain. Samajh lo kay tum sab ka mabood-e-bar haq sirf aik hi hai tum ussi kay tabey farmaan ho jao aajzi kerney walon ko khuskhabri suna dijiye!
اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی اس غرض کے لیے مقرر کی ہے کہ وہ ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں ۔ لہذا تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے ، چنانچہ تم اسی کی فرمانبرداری کرو ، اور خوشخبردی سنا دو ان لوگوں کو جن کے دل اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں ۔
اور ہر امت کے لیے ( ف۸۷ ) ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دیے ہوئے بےزبان چوپایوں پر ( ف۸۸ ) تو تمہارا معبود ایک معبود ہے ( ف۸۹ ) تو اسی کے حضور گردن رکھو ( ف۹۰ ) اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو ،
ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کر دیا ہے تاکہ ﴿اس امت کے ﴾ لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں ۔ 64 ﴿ان مختلف طریقوں کے اندر مقصد ایک ہی ہے﴾ پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اسی کے تم مطیع فرمان بنو ۔ اور اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، بشارت دے دے
اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک قربانی مقرر کر دی ہے تاکہ وہ ان مویشی چوپایوں پر جو اﷲ نے انہیں عنایت فرمائے ہیں ( ذبح کے وقت ) اﷲ کا نام لیں ، سو تمہارا معبود ایک ( ہی ) معبود ہے پس تم اسی کے فرمانبردار بن جاؤ ، اور ( اے حبیب! ) عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :64 اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں ۔ ایک یہ کہ قربانی تمام شرائع الہٰیہ کے نظام عبادت کا ایک لازمی جز رہی ہے ۔ توحید فی العبادت کے بنیادی تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان نے جن جن صورتوں سے غیر اللہ کی بندگی کی ہے ان سب کو غیر اللہ کے لیے ممنوع کر کے صرف اللہ کے لیے مختص کر دیا جائے ۔ مثلاً انسان نے غیر اللہ کے آگے رکوع و سجود کیا ہے ۔ شرائع الہٰیہ نے اسے اللہ کے لیے خاص کر دیا ۔ انسان نے غیر اللہ کے آگے مالی نذرانے پیش کیے ہیں ۔ شرائع الٰہیہ نے انہیں ممنوع کر کے زکوٰۃ و صدقہ اللہ کے لیے واجب کر دیا ۔ انسان نے معبودان باطل کی تیرتھ یاترا کی ہے ۔ شرائع الٰہیہ نے کسی نہ کسی مقام کو مقدس یا بیت اللہ قرار دے کر اس کی زیارت اور طواف کا حکم دے دیا ۔ انسان نے غیر اللہ کے نام کے روزے رکھے ہیں ۔ شرائع الٰہیہ نے انہیں بھی اللہ کے لیے مختص کر دیا ۔ ٹھیک اسی طرح انسان اپنے خود ساختہ معبودوں کے لیے جانوروں کی قربانیاں بھی کرتا رہا ہے اور شرائع الٰہیہ نے ان کو بھی غیر کے لیے قطعاً حرام اور اللہ کے یلے واجب کر دیا ۔ دوسری بات اس آیت سے یہ معلوم ہوئی کہ اصل چیز اللہ کے نام پر قربانی ہے نہ کہ اس قاعدے کی یہ تفصیلات کہ قربانی کب کی جائے اور کہاں کی جائے اور کس طرح کی جائے ۔ ان تفصیلات میں مختلف زمانوں اور مختلف قوموں اور ملکوں کے انبیاء کی شریعتوں میں حالات کے لحاظ سے اختلافات رہے ہیں ، مگر سب کی روح اور سب کا مقصد ایک ہی رہا ہے ۔
قربانی ہر امت پر فرض قرار دی گئی فرمان ہے کہ کل امتوں میں ہر مذہب میں ہر گروہ کو ہم نے قربانی کا حکم دیا تھا ۔ ان کے لئے ایک دن عید کا مقرر تھا ۔ وہ بھی اللہ کے نام ذبیحہ کرتے تھے ۔ سب کے سب مکے شریف میں اپنی قربانیاں بھیجتے تھے ۔ تاکہ قربانی کے چوپائے جانوروں کے ذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام ذکر کریں ۔ حضور علیہ السلام کے پاس دو مینڈھے چت کبرے بڑے بڑے سینگوں والے لائے گئے آپ نے انہیں لٹا کر ان کی گردن پر پاؤں رکھ کر بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر ذبح کیا ۔ مسند احمد میں ہے کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ قربانیاں کیا ہیں؟ آپ نے جواب دیا تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ۔ پوچھا ہمیں اس میں کیا ملتا ہے ؟ فرمایا ہربال کے بدلے ایک نیکی ۔ دریافت کیا اور اون کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ان کے روئیں کے بدلے ایک نیکی ۔ اسے امام ابن جریر رحمتہ اللہ بھی لائے ہیں ۔ تم سب کا اللہ ایک ہے گو شریعت کے بعض احکام ادل بدل ہوتے رہے لیکن توحید میں ، اللہ کی یگانگت میں ، کسی رسول کو کسی نیک امت کو اختلاف نہیں ہوا ۔ سب اللہ کی توحید ، اسی کی عبادت کی طرف تمام جہان کو بلاتے رہے ۔ سب پر اول وحی یہی نازل ہوتی رہی ۔ پس تم سب اس کی طرف جھک جاؤ ، اس کے ہوکر رہو ، اس کے احکام کی پابندی کرو ، اس کی اطاعت میں استحکام کرو ۔ جو لوگ مطمئن ہیں ، جو متواضع ہیں ، جو تقوے والے ہیں ، جو ظلم سے بیزار ہیں ، مظلومی کی حالت میں بدلہ لینے کے خوگر نہیں ، مرضی مولا ، رضائے رب پر راضی ہیں انہیں خوشخبریاں سنادیں ، وہ مبارکباد کے قابل ہیں ۔ جو ذکر الٰہی سنتے ہیں دل نرم ، اور خوف الٰہی سے پر کرکے رب کی طرف جھک جاتے ہیں ، کٹھن کاموں پر صبر کرتے ہیں ، مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں ۔ امام حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں واللہ اگر تم نے صبر وبرداشت کی عادت نہ ڈالی تو تم برباد کردیئے جاؤگے ولامقیمی کی قرأت اضافت کے ساتھ تو جمہور کی ہے ۔ لیکن ابن سمیفع نے والمقیمین پڑھا ہے اور الصلوۃ کا زبر پڑھا ہے ۔ امام حسن نے پڑھا تو ہے نون کے حذف اور اضافت کے ساتھ لیکن الصلوۃ کا زبر پڑھا ہے اور فرماتے ہیں کہ نون کا حذف یہاں پر بوجہ تخفیف کے ہے کیونکہ اگر بوجہ اضافت مانا جائے تو اس کا زبر لازم ہے ۔ اور ہوسکتا ہے کہ بوجہ قرب کے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ فریضہ الٰہی کے پابند ہیں اور اللہ کا حق ادا کرنے والے ہیں اور اللہ کا دیا ہوا دیتے رہتے ہیں ، اپنے گھرانے کے لوگوں کو ، فقیروں محتاجوں کو اور تمام مخلوق کو جو بھی ضرورت مند ہوں سب کے ساتھ سلوک واحسان سے پیش آتے ہیں ۔ اللہ کی حدود کی حفاظت کرتے ہیں منافقوں کی طرح نہیں کہ ایک کام کریں تو ایک کو چھوڑیں ۔ سورۃ براۃ میں بھی یہی صفتیں بیان فرمائی ہیں اور وہیں پوری تفسیر بھی بحمد اللہ ہم کر آئے ہیں