Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اۨلَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ بِغَيۡرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا رَبُّنَا اللّٰهُ‌ ؕ وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلٰوتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللّٰهِ كَثِيۡرًا‌ ؕ وَلَيَنۡصُرَنَّ اللّٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ‏ ﴿40﴾
یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا ، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے ، اگر اللہ تعالٰی لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام باکثرت لیا جاتا ہے ۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا ۔ بیشک اللہ تعالٰی بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے ۔
الذين اخرجوا من ديارهم بغير حق الا ان يقولوا ربنا الله و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لهدمت صوامع و بيع و صلوت و مسجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرن الله من ينصره ان الله لقوي عزيز
[They are] those who have been evicted from their homes without right - only because they say, "Our Lord is Allah ." And were it not that Allah checks the people, some by means of others, there would have been demolished monasteries, churches, synagogues, and mosques in which the name of Allah is much mentioned. And Allah will surely support those who support Him. Indeed, Allah is Powerful and Exalted in Might.
Yeh woh hain jinhen na-haq apnay gharon say nikala gaya sirf unn kay iss qol per ker humara perwerdigar faqat Allah hai. Agar Allah Taalaa logon ko aapas mein aik doosray say na hatata rehta to ibadat khaney aur girjay aur masjiden aur yahoodiyon kay maabad aur woh masjiden bhi dha di jaten jahan Allah ka naam ba-kasrat liya jata hai. Jo Allah ki madad keray ga Allah bhi zaroor uss ki madad keray ga. Be-shak Allah Taalaa bari qooaton wala baray ghalbay wala hai.
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں صرف اتنی بات پر اپنے گھروں سے ناحق نکالا گیا ہے کہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے ۔ اور اگر اللہ لوگوں کے ایک گروہ ( کے شر ) کو دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتارہتا تو خانقاہیں اور کلیسا اور عبادت گاہیں اور مسجدیں جن میں اللہ کا کثرت سے ذکر کیا جاتا ہے ، سب مسمار کردی جاتیں ۔ ( ٢٤ ) اور اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس ( کے دین ) کی مدد کریں گے ۔ بلاشبہ اللہ بڑی قوت والا ، بڑے اقتدار والا ہے ۔
وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے ( ف۱۰۵ ) صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے ( ف۱۰٦ ) اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا ( ف۱۰۷ ) تو ضرور ڈھا دی جاتیں خانقاہیں ( ف۱۰۸ ) اور گرجا ( ف۱۰۹ ) اور کلیسے ( ف۱۱۰ ) اور مسجدیں ( ف۱۱۱ ) جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے ، اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے ، ( ۱۰۹ )
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے 80 صرف اس قصور پر کہ وہ کہتے تھے ” ہمارا رب اللہ ہے ۔ ” 81 اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد 82 اور مسجدیں ، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے ، سب مسمار کر ڈالی جائیں ۔ 83 اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے ۔ 84 اللہ بڑا طاقتور اور زبر دست ہے ۔
۔ ( یہ ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے ( یعنی انہوں نے باطل کی فرمانروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا ) ، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ ( جہاد و انقلابی جد و جہد کی صورت میں ) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں ( یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں ) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے ، اور جو شخص اﷲ ( کے دین ) کی مدد کرتا ہے یقیناً اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے ۔ بیشک اﷲ ضرور ( بڑی ) قوت والا ( سب پر ) غالب ہے ( گویا حق اور باطل کے تضاد و تصادم کے انقلابی عمل سے ہی حق کی بقا ممکن ہے )
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :80 یہ آیت تصریح کرتی ہے کہ سورہ حج کا یہ حصہ لازماً ہجرت کے بعد نازل ہوا ہے ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :81 جس ظلم کے ساتھ یہ لوگ نکالے گئے اس کا اندازہ کرنے کے لیے ذیل کے چند واقعات ملاحظہ ہوں : حضرت صہیب رومی جب ہجرت کرنے لگے تو کفار قریش نے ان سے کہا کہ تم یہاں خالی ہاتھ آئے تھے اور اب خوب مال دار ہو گئے ہو ۔ تم جانا چاہو تو خالی ہاتھ ہی جا سکتے ہو ۔ اپنا مال نہیں لے جا سکتے ۔ حالانکہ انہوں نے جو کچھ کمایا تھا اپنے ہاتھ کی محنت سے کمایا تھا ، کسی کا دیا نہیں کھاتے تھے ۔ آخر وہ غریب دامن جھاڑ کر کھڑے ہو گئے اور سب کچھ ظالموں کے حوالے کر کے اس حال میں مدینے پہنچے کہ تن کے کپڑوں کے سوا ان کے پاس کچھ نہ تھا ۔ حضرت ام سلمہ اور ان کے شوہر ابو سلمہ اپنے دودھ پیتے بچے کو لے کر ہجرت کے لیے نکلے ۔ بنی مغیرہ ( ام سلمہ کے خاندان ) نے راستہ روک لیا اور ابو سلمہ سے کہا کہ تمہارا جہاں جی چاہے پھرتے رہو ، مگر ہماری لڑکی کو لے کر نہیں جا سکتے ۔ مجبوراً بے چارے بیوی کو چھوڑ کر چلے گئے ۔ پھر بنی عبدالاسد ( ابو سلمہ کے خاندان والے ) آگے بڑھے اور انہوں نے کہا کہ بچہ ہمارے قبیلے کا ہے ، اسے ہمارے حوالے کرو ۔ اس طرح بچہ بھی ماں اور باپ دونوں سے چھین لیا گیا ۔ تقریباً ایک سال تک حضرت ام سلمہ بچے اور شوہر کے غم میں تڑپتی رہیں ، اور آخر بڑی مصیبت سے اپنے بچے کو حاصل کر کے مکے سے اس حال میں نکلیں کہ اکیلی عورت گود میں بچہ لیے اونٹ پر سوار تھی اور ان راستوں پر جارہی تھی جن سے مسلح قافلے بھی گزرتے ہوئے ڈرتے تھے ۔ عیاش بن ربیعہ ، ابو جہل کے ماں جائے بھائی تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کر کے مدینے پہنچ گئے ۔ پیچھے پیچھے ابو جہل اپنے ایک بھائی کو ساتھ لے کر جا پہنچا اور بات بنائی کہ اماں جان نے قسم کھا لی ہے کہ جب تک عیاش کی صورت نہ دیکھ لوں گی نہ دھوپ سے سائے میں جاؤں گی اور نہ سر میں کنگھی کروں گی ۔ اس لیے تم بس چل کر انہیں صورت دکھا دو ، پھر واپس آ جانا ۔ وہ بیچارے ماں کی محبت میں ساتھ ہو لیے ۔ راستے میں دونوں بھائیوں نے ان کو قید کر لیا اور مکے میں انہیں لے کر اس طرح داخل ہوئے کہ وہ رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے ۔ اور دونوں بھائی پکارتے جا رہے تھے کہ اے اہل مکہ ۔ اپنے اپنے نالائق لونڈوں کو یوں سیدھا کرو جس طرح ہم نے کیا ہے ۔ کافی مدت تک یہ بیچارے قید رہے ور آخر کار ایک جانباز مسلمان ان کو نکال لانے میں کامیاب ہوا ۔ اس طرح کے مظالم سے قریب قریب ہر اس شخص کو سابقہ پیش آیا جس نے مکے سے مدینے کی طرف ہجرت کی ۔ ظالموں نے گھر بار چھوڑتے وقت بھی ان غریبوں کو خیریت سے نہ نکلنے دیا ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :82 اصل میں سَوَأمِعُ اور بِیَعٌ اور سَلَواتٌ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ صومعہ اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں راہب ور سنیاسی اور تارک الدنیا فقیر رہتے ہوں ۔ بیعہ کا لفظ عربی زبان میں عیسائیوں کی عبادت گاہ کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ صلوات سے مرد یہودیوں کے نماز پڑھنے کی جگہ ہے ۔ یہودیوں کے ہاں اس کا نام صلوتا تھا جو آرامی زبان کا لفظ ہے ۔ بعید نہیں کہ انگریزی لفظ ( Salute ) اور ( Salutation ) اسی سے نکل کر لاطینی میں اور پھر انگریزی میں پہنچا ہو ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :83 یعنی اللہ کا بڑا فضل ہے کہ اس نے کسی ایک گروہ یا قوم کو دائمی اقتدار کا پٹہ لکھ کر نہیں دے دیا ، بلکہ وہ وقتاً فوقتاً دنیا میں ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعہ سے دفع کرتا رہتا ہے ۔ ورنہ اگر ایک ہی گروہ کو کہیں پٹہ مل گیا ہوتا تو قلعے اور قصر اور ایوان سیاست ، اور صنعت و تجارت کے مرکز ہی تباہ نہ کر دیے جاتے بلکہ عبادت گاہیں تک دست درازیوں سے نہ بچتیں ۔ سورہ بقرہ میں اس مضمون کو یوں ادا کیا گیا ہے وَلَوْلَا دَفْعُ اللہِ النَّاسَ بعْضَھُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِا الْاَرْضُ وَ لٰکِنَّ اللہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ ، اگر خدا لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے دفع نہ کرتا رہتا تو زمین میں فساد مچ جاتا ۔ مگر اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے ۔ ( آیت 251 ) ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :84 یہ مضمون قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے کہ جو لوگ خلق خدا کو توحید کی طرف بلانے اور دین حق کو قائم کرنے اور شر کی جگہ خیر کو فروغ دینے کی سعی و جہد کرتے ہیں وہ دراصل اللہ کے مدد گار ہیں ، کیونکہ یہ اللہ کا کام ہے جسے انجام دینے میں وہ اس کا ساتھ دیتے ہیں ۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، آل عمران ، حاشیہ 50 ۔