Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اَللّٰهُ وَلِىُّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا يُخۡرِجُهُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ‌ؕ  وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَوۡلِيٰٓـــُٔهُمُ الطَّاغُوۡتُۙ يُخۡرِجُوۡنَهُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿257﴾
ایمان لانے والوں کا کارساز اللہ تعالٰی خود ہے وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیاطین ہیں ۔ وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں ، یہ لوگ جہنّمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں پڑے رہیں گے ۔
الله ولي الذين امنوا يخرجهم من الظلمت الى النور و الذين كفروا اوليهم الطاغوت يخرجونهم من النور الى الظلمت اولىك اصحب النار هم فيها خلدون
Allah is the ally of those who believe. He brings them out from darknesses into the light. And those who disbelieve - their allies are Taghut. They take them out of the light into darknesses. Those are the companions of the Fire; they will abide eternally therein.
Eman laney walon ka kaar saaz Allah Taalaa khud hai woh eunhen andheron say roshni ki taraf nikal ley jata hai aur kafiron kay auliya shayateen hain. Woh enhen roshni say nikal ker andheron ki taraf ley jatay hain yeh log jahannumi hain jo hamesha issi mein paray rahen gay.
اللہ ایمان والوں کا رکھوالا ہے ، وہ انہیں اندھیریوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے ، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ، ان کے رکھوالے وہ شیطان ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیریوں میں لے جاتے ہیں ، وہ سب آگ کے باسی ہیں ، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ۔
اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے ( ف۵۳٤ ) نور کی طرف نکلتا ہے ، اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا ،
جو لوگ ایمان لاتے ہیں ، ان کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے ۔ 287 اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ، ان کےحامی و مددگار طاغوت 288 ہیں اور وہ انھیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں ۔ یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں ، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ۔ ؏۳٤
اﷲ ایمان والوں کا کارساز ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے جاتا ہے ، اور جو لوگ کافر ہیں ان کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں ( حق کی ) روشنی سے نکال کر ( باطل کی ) تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں ، یہی لوگ جہنمی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :287 تاریکیوں سے مراد جہالت کی تاریکیاں ہیں ، جن میں بھٹک کر انسان اپنی فلاح و سعادت کی راہ سے دور نکل جاتا ہے اور حقیقت کے خلاف چل کر اپنی تمام قوتوں اور کوششوں کو غلط راستوں میں صرف کرنے لگتا ہے ۔ اور نور سے مراد علم حق ہے ، جس کی روشنی میں انسان اپنی اور کائنات کی حقیقت اور اپنی زندگی کے مقصد کو صاف صاف دیکھ کر علیٰ وجہ البصیرت ایک صحیح راہ عمل پر گامزن ہوتا ہے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :288 ”طاغُوت“یہاں طَوَاغِیْت کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے ، یعنی خدا سے منہ موڑ کر انسان ایک ہی طاغوت کے چنگل میں نہیں پھنستا ، بلکہ بہت سے طواغیت اس پر مسلط ہو جاتے ہیں ۔ ایک طاغوت شیطان ہے ، جو اس کے سامنے نت نئی جھوٹی ترغیبات کا سدا بہار سبز باغ پیش کرتا ہے ۔ دوسرا طاغوت آدمی کا اپنا نفس ہے ، جو اسے جذبات و خواہشات کا غلام بنا کر زندگی کے ٹیڑھے سیدھے راستوں پر کھینچے کھینچے لیے پھرتا ہے ۔ اور بےشمار طاغوت باہر کی دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ۔ بیوی اور بچے ، اعزہ اور اقربا ، برادری اور خاندان ، دوست اور آشنا ، سوسائٹی اور قوم ، پیشوا اور رہنما ، حکومت اور حکام ، یہ سب اس کے لیے طاغوت ہی طاغوت ہوتے ہیں ، جن میں سے ہر ایک اس سے اپنی اغراض کی بندگی کراتا ہے اور بے شمار آقاؤں کا یہ غلام ساری عمر اسی چکر میں پھنسا رہتا ہے کہ کس آقا کو خوش کرے اور کس کی ناراضی سے بچے ۔
اندھیرے سے اجالے کی طرف اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس کی رضامندی کے طلبگار کو وہ سلامتی کی راہنمائی کرتا ہے اور شک و شبہ کے کفر و شک کے اندھیروں سے نکال کر نور حق کی صاف روشنی میں لا کھڑا کرتا ہے ، کفار کے ولی شیاطین ہیں جو جہالت و ضلالت کو کفر و شرک کو مزین کرکے انہیں ایمان سے اور توحید سے روکتے ہیں اور یوں نور حق سے ہٹا کر ناحق کے اندھیروں میں جھونک دیتے ہیں ، یہی کافر ہیں اور ہمیشہ یہ دوزخ میں ہی پڑے رہیں گے ، لفظ نور کو واحد لانا اور ظلمات کو جمع لانا اس لئے ہے کہ حق اور ایمان اور سچا راستہ ایک ہی ہے اور کفر کی کئی قسمیں ہیں ، کافروں کی بہت سی شاخیں ہیں جو سب کی سب باطل اور ناحق ہیں جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ ) 6 ۔ الانعام:153 ) میری سیدھی راہ یہی ہے تم اسی کی تابعداری کرو اور ، اور راستوں پر نہ چلو ورنہ اس راہ سے بھٹک جاؤ گے ۔ یہ وصیت تمہیں تمہارے بچاؤ کیلئے کر دی اور جگہ ہے آیت ( وَجَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَالنُّوْرَ ) 6 ۔ الانعام:1 ) اور بھی اس قسم کی بہت سی آیتیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حق ایک ہی ہے ، اور باطل میں تفرق و انتشار ہے ، حضرت ایوب بن خالد فرماتے ہیں ، اہل ہوا یا اہل فتنہ کھڑے کئے جائیں گے جس کی چاہت صرف ایمان ہی کی ہو وہ تو روشن صاف اور نورانی ہوگا اور جس کی خواہش کفر کی ہو وہ سیاہ اور اندھیروں والا ہوگا ، پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی ۔