Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ فَتَكُوۡنَ لَهُمۡ قُلُوۡبٌ يَّعۡقِلُوۡنَ بِهَاۤ اَوۡ اٰذَانٌ يَّسۡمَعُوۡنَ بِهَا‌ ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعۡمَى الۡاَبۡصَارُ وَلٰـكِنۡ تَعۡمَى الۡـقُلُوۡبُ الَّتِىۡ فِى الصُّدُوۡرِ‏ ﴿46﴾
کیا انہوں نے زمین میں سیرو سیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کے سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان ( واقعات ) کو سن لیتے ، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں ۔
افلم يسيروا في الارض فتكون لهم قلوب يعقلون بها او اذان يسمعون بها فانها لا تعمى الابصار و لكن تعمى القلوب التي في الصدور
So have they not traveled through the earth and have hearts by which to reason and ears by which to hear? For indeed, it is not eyes that are blinded, but blinded are the hearts which are within the breasts.
Kiya enhon ney zamin mein sair-o-sayyaahat nahi ki jo inn kay dil inn baton kay samajhney walay hotay ya kano say hi inn ( waqeeyaat ) ko sunn letay baat yeh hai kay sirf aankhen hi andhi nahi hotin bulkay woh dil andhay ho jatay hain jo seeno mein hain.
تو کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں جس سے انہیں وہ دل حاصل ہوتے جو انہیں سمجھ دے سکتے ، یا ایسے کان حاصل ہوتے جن سے وہ سن سکتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ، بلکہ وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں ۔
تو کیا زمین میں نہ چلے ( ف۱۲٦ ) کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں ( ف۱۲۷ ) یا کان ہوں جن سے سنیں ( ف۱۲۸ ) تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ( ف۱۲۹ ) بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں ، ( ف۱۳۰ )
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے اور ان کے کان سننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں ۔ 91
تو کیا انہوں نے زمین میں سیر و سیاحت نہیں کی کہ ( شاید ان کھنڈرات کو دیکھ کر ) ان کے دل ( ایسے ) ہو جاتے جن سے وہ سمجھ سکتے یا کان ( ایسے ) ہو جاتے جن سے وہ ( حق کی بات ) سن سکتے ، تو حقیقت یہ ہے کہ ( ایسوں کی ) آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں لیکن دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :91 خیال رہے کہ قرآن سائنس کی زبان میں نہیں بلکہ ادب کی زبان میں کلام کرتا ہے ۔ یہاں خواہ مخواہ ذہن اس سوال میں الجھ جائے کہ سینے والا دل کب سوچا کرتا ہے ۔ ادبی زبان میں احساسات ، جذبات ، خیالات ، بلکہ قریب قریب تمام ہی افعال دماغ سینے اور دل ہی کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں ۔ حتی کہ کسی چیز کے یاد ہونے کو بھی یوں کہتے ہیں وہ تو میرے سینے میں محفوظ ہے ۔