Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
وَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوۡۤا اَوۡ مَاتُوۡا لَيَرۡزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزۡقًا حَسَنًا‌ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ خَيۡرُ الرّٰزِقِيۡنَ‏ ﴿58﴾
اور جن لوگوں نے راہ خدا میں ترک وطن کیا پھر وہ شہید کر دیئے گئے یا اپنی موت مر گئے اللہ تعالٰی انہیں بہترین رزق عطا فرمائے گا اور بیشک اللہ تعالٰی روزی دینے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔
و الذين هاجروا في سبيل الله ثم قتلوا او ماتوا ليرزقنهم الله رزقا حسنا و ان الله لهو خير الرزقين
And those who emigrated for the cause of Allah and then were killed or died - Allah will surely provide for them a good provision. And indeed, it is Allah who is the best of providers.
Aur jin logon ney raah-e-khuda mein tarq-e-watan kiya phir woh shaheed ker diye gaye ya apni maut marr gaye Allah Taalaa unhen behtareen rizq ata farmaye ga. Aur be-shak Allah Taalaa rozi denay walon mein sab say behtar hai.
اور جن لوگوں نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی ، پھر قتل کردیے گئے یا ان کا انتقال ہوگیا تو اللہ انہیں ضرور اچھا رزق دے گا ، اور یقین رکھو کہ اللہ ہی بہترین رزق دینے والا ہے ۔
اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے ( ف۱۵۲ ) پھر مارے گئے یا مرگئے تو اللہ ضرور انھیں اچھی روزی دے گا ( ف۱۵۳ ) اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے ،
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی ، پھر قتل کر دیے گئے یا مر گئے ، اللہ ان کو اچھا رزق دے گا ۔ اور یقینا اللہ ہی بہترین رازق ہے ۔
اور جن لوگوں نے اﷲ کی راہ میں ( وطن سے ) ہجرت کی پھر قتل کر دیئے گئے یا ( راہِ حق کی مصیبتیں جھیلتے جھیلتے ) مرگئے تو اﷲ انہیں ضرور رزقِ حسن ( یعنی اُخروی عطاؤں ) کی روزی بخشے گا ، اور بیشک اﷲ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
اللہ تعالیٰ کا بہترین رزق پانے والے لوگ یعنی جو شخص اپنا وطن اپنے اہل وعیال اپنے دوست احباب چھوڑ کر اللہ کی رضامندی کے لئے اس کی راہ میں ہجرت کرجائے اس کے رسول کی اور اس کے دین کی مدد کے لئے پہنچے پھر وہ میدان جہاد میں دشمن کے ہاتھوں شہید کیا جائے یا بےلڑے بھڑے اپنی قضا کے ساتھ اپنے بستر پر موت آجائے اور اسے بہت بڑا اجر اور زبردست ثواب اللہ کی طرف سے ہے جیسے ارشاد ہے آیت ( وَمَنْ يَّخْرُجْ مِنْۢ بَيْتِهٖ مُھَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُهٗ عَلَي اللّٰهِ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا ١٠٠؀ۧ ) 4- النسآء:100 ) ۔ یعنی جو شخص اپنے گھر اور دیس کو چھوڑ کر اللہ رسول کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر اسے موت آجائے تو اسے اس کا اجر اللہ کے ذمے طے ہوچکا ۔ ان پر اللہ کا فضل ہوگا ، انہیں جنت کی روزیاں ملیں گی جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔ اللہ تعالیٰ بہترین رازق ہے ۔ انہیں پروردگار جنت میں پہنچائے گا ۔ جہاں یہ خوش خوش ہونگے جسے فرمان ہے کہ جو ہمارے مقربوں میں سے ہے اس کے لئے راحت اور خوشبودار پھول اور نعمتوں بھرے باغات ہیں ایسے لوگوں کو راحت ورزق اور جنت ملے گی ۔ اپنی راہ کے سچے مہاجروں کو اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کو اپنی نعمتوں کے مستحق لوگوں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ۔ وہ بڑے حکم والا ہے بندوں کے گناہ معاف فرماتا ہے ان کی خطاؤں سے درگزر فرماتا ہے ان کی ہجرت قبول کرتا ہے ان کے توکل کو خوب جانتا ہے ۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوں مہاجر ہوں یا نہ ہوں وہ رب کے پاس زندگی اور روزی پاتے ہیں ۔ جسے فرمان ہے آیت ( وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ١٦٩؁ۙ ) 3-آل عمران:169 ) ، خدا کی راہ کے شہیدوں کو مردہ نہ سمجھو وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزیاں دیے جاتے ہیں ۔ اس بارے میں بہت سی حدیثیں ہیں جو بیان ہوچکیں ۔ پس فی سبیل اللہ شہید ہونے والوں کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہے اس آیت سے اور اسی بارے کی احادیث سے بھی ۔ حضرت شرجیل بن سمت فرماتے ہیں کہ روم کے ایک قلعے کے محاصرے پر ہمیں مدت گزر چکی اتفاق سے حضرت سلمان فار سی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے تو فرمانے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو شخص راہ اللہ کی تیاری میں مرجائے تو اس کا اجر اور رزق برابر اللہ کی طرف سے ہمیشہ اس پر جاری رہتا ہے اور وہ اتنے میں ڈالنے والوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت ( وَالَّذِيْنَ هَاجَرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْٓا اَوْ مَاتُوْا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًاَ 58؀ ) 22- الحج:58 ) پڑھ لو ۔ حضرت ابو قبیل اور ربیع بن سیف مغافری کہتے ہیں ہم رودس کے جہاد میں تھے ہمارے ساتھ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ۔ دو جنازے ہمارے پاس سے گزرے جن میں ایک شہید تھا دوسرا اپنی موت مرا تھا لوگ شہید کے جنازے میں ٹوٹ پڑے ۔ حضرت فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ شہید ہیں اور یہ دوسرے شہادت سے محروم ہیں آپ نے فرمایا واللہ مجھے تو دونوں باتیں برابر ہیں ۔ خواہ اس کی قبر میں سے اٹھوں خواہ اس کی میں سے ۔ سنو کتاب اللہ میں ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی ۔ اور روایت میں ہے کہ آپ مرے ہوئے کی قبر پر ہی ٹہرے رہے اور فرمایا تمہیں اور کیا چاہیے جنت ، جگہ اور عمدہ روزی ۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس وقت امیر تھے ۔ یہ آخری آیت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس چھوٹے سے لشکر کے بارے میں اتری ہے جن سے مشرکین کے ایک لشکر نے باوجود ان کے رک جانے کی حرمت کے مہینے میں لڑائی کی اللہ نے مسلمانوں کی امداد فرمائی اور مخالفین کو نیچا دکھایا اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔