Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
ذٰ لِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ يُوۡلِجُ الَّيۡلَ فِى النَّهَارِ وَيُوۡلِجُ النَّهَارَ فِى الَّيۡلِ وَاَنَّ اللّٰهَ سَمِيۡعٌۢ بَصِيۡرٌ‏ ﴿61﴾
یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اوربیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے ۔
ذلك بان الله يولج اليل في النهار و يولج النهار في اليل و ان الله سميع بصير
That is because Allah causes the night to enter the day and causes the day to enter the night and because Allah is Hearing and Seeing.
Yeh iss liye kay Allah raat ko din mein dakhil kerta hai aur din ko raat mein dakhil kerta hai aur be-shak Allah sunnay wala dekhney wala hai.
یہ اس لیے کہ اللہ ( کی قدرت اتنی بڑی ہے کہ وہ ) رات کو دن میں داخل کردیتا اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے ۔ ( ٢٩ ) اور اس لیے کہ اللہ ہر بات سنتا ، ہر چیز دیکھتا ہے ۔
یہ ( ف۱۵۸ ) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں ( ف۱۵۹ ) اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے ،
106 یہ اس لیے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے 107 اور وہ سمیع و بصیر ہے ۔ 108
یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور بیشک اﷲ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :106 اس پیرا گراف کا تعلق اوپر کے پورے پیراگراف سے ہے نہ کہ صرف قریب کے آخری فقرے سے ۔ یعنی کفر و ظلم کی روش اختیار کرنے والوں پر عذاب نازل کرنا ، مومن و صالح بندوں کو انعام دینا ، مظلوم اہل حق کی داد رسی کرنا ، اور طاقت سے ظلم کا مقابلہ کرنے والے اہل حق کی نصرت فرمانا ، یہ سب کس وجہ سے ہے ؟ اس لیے کہ اللہ کی صفات یہ اور یہ ہیں ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :107 یعنی تمام نظام کائنات پر وہی حاکم ہے اور گردش لیل و نہار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ اس ظاہری معنی کے ساتھ اس فقرے میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ جو خدا رات کی تاریکی میں سے دن کی روشنی نکال لاتا ہے اور چمکتے ہوئے دن پر رات کی ظلمت طاری کر دیتا ہے ، وہی خدا اس پر بھی قادر ہے کہ آج جن کے اقتدار کا سورج نصف النہار پر ہے ان کے زوال و غروب کا منظر بھی دنیا کو جلدی ہی دکھاوے ، اور کفر و جہالت کی جو تاریکی اس وقت حق و صداقت کی فجر کا راستہ روک رہی ہے وہ دیکھتے ہی دیکھتے اس کے حکم سے چھٹ جائے اور وہ دن نکل آئے جس میں راستی اور علم و معرفت کے نور سے دنیا روشن ہو جائے ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :108 یعنی وہ دیکھنے اور سننے والا خد ہے ، اندھا بہرا نہیں ہے ۔
اس پر کوئی حاکم نہیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ خالق اور متصرف صرف وہی ہے ، اپنی ساری مخلوق میں جو چاہتا ہے کرتا ہے فرمان ہے آیت ( قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاۗءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاۗءُ ۡ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاۗءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاۗءُ ۭبِيَدِكَ الْخَيْرُ ۭ اِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 26؀ ) 3-آل عمران:26 ) الٰہی توہی مالک الملک ہے جسے چاہے ملک دے جس سے چاہے لے لے جسے چاہے عزت کا جھولا جھلائے ، جسے چاہے دردر سے ذلیل منگائے ، ساری بھلائیاں تیرے ہی ہاتھ میں ہیں ، تو ہی ہر چیز پر قادر ہے ۔ دن کو رات ، رات کو دن میں توہی لے جاتا ہے ۔ زندے کو مردے سے مردے کو زندے سے توہی نکالتا ہے جسے چاہتا ہے بےحساب روزیاں پہنچاتا ہے ۔ پس کبھی دن بڑے راتیں چھوٹی کبھی راتیں بڑی دن چھوٹے جیسے گرمیوں اور جاڑوں میں ہوتا ہے ۔ بندوں کی تمام باتیں اللہ سنتا ہے ان کی تمام حرکات وسکنات دیکھتا ہے کوئی حال اس پر پوشیدہ نہیں ۔ اس کا کوئی حاکم نہیں بلکہ کوئی چوں چرا بھی اس کے سامنے نہیں کرسکتا ۔ وہی سچا معبود ہے ۔ عبادتوں کے لائق اس کے سوا کوئی اور نہیں ۔ زبردست غلبے والا ، بڑی شان والا وہی ہے ، جو چاہتا ہے ہوتا ہے ، جو نہیں چاہتا ناممکن ہے کہ وہ ہوجائے ۔ ہر شخص اس کے سامنے فقیر ، ہر ایک اس کے آگے عاجز ۔ اس کے سوا جسے لوگ پوجیں وہ باطل ، کوئی نفع نقصان کسی کے ہاتھ نہیں ، وہ بلندیوں والا ، عظمتوں والا ہے ۔ ہر چیز اس کے ماتحت ، اس کے زیر حکم ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، نہ اس کے سوا کوئی رب ، نہ اس سے کوئی بڑا ، نہ اس پر کوئی غالب ۔ وہ تقدس والا ، وہ عزت وجلال والا ، ظالموں کی کہی ہوئی تمام فضول باتوں پاک ، سب خوبیوں والا تمام نقصانات سے دور ۔