Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً  فَتُصۡبِحُ الۡاَرۡضُ مُخۡضَرَّة ً  ؕاِنَّ اللّٰهَ لَطِيۡفٌ خَبِيۡرٌ‌ ۚ‏ ﴿63﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالٰی آسمان سے پانی برساتا ہے پس زمین سر سبز ہو جاتی ہے بیشک اللہ تعالٰی مہربان اور باخبر ہے ۔
الم تر ان الله انزل من السماء ماء فتصبح الارض مخضرة ان الله لطيف خبير
Do you not see that Allah has sent down rain from the sky and the earth becomes green? Indeed, Allah is Subtle and Acquainted.
Kiya aap ney nahi dekha kay Allah Taalaa aasman say pani barsata hai pus zamin sirsabz ho jati hai. Be-shak Allah Taalaa meharban aur ba-khabar hai.
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ، جس سے زمین سرسبز ہوجاتی ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑا مہربان ، ہر بات سے باخبر ہے ۔
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین ( ف۱٦۲ ) ہریالی ہوگئی ، بیشک اللہ پاک خبردار ہے ،
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ 110 حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے ۔ 111
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اﷲ آسمان کی جانب سے پانی اتارتا ہے تو زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے ۔ بیشک اﷲ مہربان ( اور ) بڑا خبردار ہے
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :110 یہاں پھر ظاہر مفہوم کے پیچھے ایک لطیف اشارہ چھپا ہوا ہے ۔ ظاہر مفہوم تو محض اللہ کی قدرت کا بیان ہے ۔ مگر لطیف اشارہ اس میں یہ ہے کہ جس طرح خدا کی برسائی ہوئی بارش کا ایک چھینٹا پڑتے ہی تم دیکھتے ہو کہ سوکھی پڑی ہوئی زمین یکایک لہلہا اٹھتی ہے ، اسی طرح یہ وحی کا باران رحمت جو آج ہو رہا ہے ، عنقریب تم کو یہ منظر دکھانے والا ہے کہ یہی عرب کا بنجر ریگستان علم اور اخلاق اور تہذیب صالح کا وہ گلزار بن جائے گا جو چشم فلک نے کبھی نہ دیکھا تھا ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :111 لطیف ہے ، یعنی غیر محسوس طریقوں سے اپنے ارادے پورے کرنے والا ہے ۔ اسکی تدبیریں ایسی ہوتی ہیں کہ لوگ ان کے آغاز میں کبھی ان کے انجام کا تصور تک نہیں کر سکتے ۔ لاکھوں بچے دنیا میں پیدا ہوتے ہیں ، کون جان سکتا ہے کہ ان میں سے کون ابراہیم ہے جو تین چوتھائی دنیا کا روحانی پیشوا ہو گا اور کون چنگیز ہے جو ایشیا اور یورپ کو تہ و بالا کر ڈالے گا ۔ خورد بین جب ایجاد ہوئی تھی اس وقت کون تصور کر سکتا تھا کہ ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم تک نوبت پہنچائے گی ، کولمبس جب سفر کو نکل رہا تھا تو کسے معلوم تھا کہ یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی بنیاد ڈالی جا رہی ہے ۔ غرض خدا کے منصوبے ایسے ایسے دقیق اور ناقابل ادراک طریقوں سے پورے ہوتے ہیں کہ جب تک وہ تکمیل کو نہ پہنچ جائیں کسی کو پتا نہیں چلتا کہ یہ کس چیز کے لیے کام ہو رہا ہے ۔ خبیر‘’ ہے ، یعنی وہ اپنی دنیا کے حالات ، مصالح اور ضروریات سے باخبر ہے ، اور جانتا ہے کہ اپنی خدائی کا کام کس طرح کرے ۔
اپنی عظیم الشان قدرت اور زبردست غلبے کو بیان فرما رہا ہے کہ سو کھی غیر آباد مردہ زمین پر اس کے حکم سے ہوائیں بادل لاتی ہیں جو پانی برساتے ہیں اور زمین لہلہاتی ہوئی سرسبزوشاداب ہوجاتی ہے گویا جی اٹھتی ہے ۔ یہاں پر ف تعقیب کے لئے ہے ہر چیز کی تعقیب اسی کے انداز سے ہوتی ہے ۔ نطفے کا ملقہ ہونا پھر ملقے کامضغہ ہونا جہاں بیان فرمایا ہے وہاں بھی ف آئی ہے اور ہر دو صورت میں چالیس دن کا فاصلہ ہوتا ہے ۔ اور یہ بھی مذکور ہے کہ حجاز کی بعض زمینیں ایسی بھی ہیں کہ بارش کے ہوتے ہی معا سرخ وسبز ہوجاتی ہیں فاللہ اعلم ۔ زمین کے گوشوں میں اور اس کے اندر جو کچھ ہے ، سب اللہ کے علم میں ہے ۔ ایک ایک دانہ اس کی دانست میں ہے ۔ پانی وہیں پہنچتا ہے اور وہ اگ آتا ہے ۔ جیسے حضرت لقمان رحمتہ اللہ علیہ کے قول میں ہے کہ اے بچے ! اگرچہ کوئی چیز رائی کے دانے برابر ہوچاہے کسی چٹان میں ہو یا آسمان میں یا زمین میں اللہ اسے ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ پاکیزہ اور باخبر ہے ۔ ایک اور آیت میں ہے زمین وآسمان کی ہر چیز کو اللہ ظاہر کر دے گا ۔ ایک آیت میں ہے ، ہرپتے کے جھڑنے کا ، ہر دانے کا جو زمین کے اندھیروں میں ہو ہر تر وخشک چیز کا اللہ کو علم ہے اور وہ کھلی کتاب میں ہے ۔ ایک اور آیت میں کوئی ذرہ آسمان وزمیں میں اللہ سے پوشیدہ نہیں ، کوئی چھوٹی بڑی چیز ایسی نہیں جو ظاہر کتاب میں نہ ہو ۔ امیہ بن ابو صلت یا زید بن عمر و بن نفیل کے قصیدے میں ہے شعر ( وقولا لہ من ینبت الحب فی الثری فیصبح منہ البقل یہترہ رابیا ویخرج منہ حبہ فی روسہ ففی ذاک ایات لمن کان داعیا ) اے میرے دونوں پیغمبرو! تم اس سے کہو کہ مٹی میں سے دانے کون نکالتا ہے کہ درخت پھوٹ کر جھومنے لگتا ہے اور اس کے سرے پر بال نکل آتی ہے؟ عقل مند کے لئے تو اس میں قدرت کی ایک چھوڑ کئی نشانیاں موجود ہیں ۔ تمام کائنات کا مالک وہی ہے ۔ وہ ہر ایک سے بےنیاز ہے ۔ ہر ایک اس کے سامنے فقیر اور اس کی بارگاہ عالی کا محتاج ہے ۔ سب انسان اس کے غلام ہیں ۔ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ کل حیوانات ، جمادات ، کھیتیاں ، باغات اس نے تمہارے فائدے کے لئے ، تمہاری ماتحتی میں دے رکھے ہیں آسمان وزمین کی چیزیں تمہارے لئے سرگرداں ہیں ۔ اس کا احسان وفضل وکرم ہے کہ اسی کے حکم سے کشتیاں تمہیں ادھر سے ادھر لے جاتی ہیں ۔ تمہارے مال ومتاع ان کے ذریعے یہاں سے وہاں پہنچتے ہیں ۔ پانی کو چیرتی ہوئیں ، موجوں کو کاٹتی ہوئیں بحکم الٰہی ہواؤں کے ساتھ تمہارے نفع کے لئے چل رہی ہیں ۔ یہاں کی ضرورت کی چیزیں وہاں سے وہاں کی یہاں برابر پہنچتی رہتی ہیں ۔ وہ خود آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر نہ گرپڑے ورنہ ابھی وہ حکم دے تو یہ زمین پر آرہے اور تم سب ہلاک ہوجاؤ ۔ انسانوں کے گناہوں کے باوجود اللہ ان پر رافت وشفقت ، بندہ نوازی اور غلام پروری کر رہا ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ Č۝ ) 13- الرعد:6 ) ، لوگوں کے گناہوں کے باوجود اللہ تعالیٰ ان پر صاحب مغفرت ہے ۔ ہاں بیشک وہ سخت عذابوں والا بھی ہے ۔ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے ، وہی تمہیں فناکرے گا ، وہی پھر دوبارہ پیدا کرے گا ۔ جیسے فرمایا آیت ( كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ۚ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 28؀ ) 2- البقرة:28 ) تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے ، اسی نے تمہیں زندہ کیا پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا ، پھر دوبارہ زندہ کردے گا ۔ پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ایک اور آیت میں ہے ( قُلِ اللّٰهُ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 26؀ۧ ) 45- الجاثية:26 ) اللہ ہی تمہیں دوبارہ زندہ کرتا ہے پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر تمہیں قیامت والے دن ، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں جمع کرے گا ۔ اور جگہ فرمایا وہ کہیں گے کہ اے اللہ تونے ہمیں دو دفعہ مارا اور دو دفعہ زندہ کیا ۔ پس کلام کامطلب یہ ہے کہ ایسے اللہ کے ساتھ تم دوسروں کو شریک کیوں ٹھیراتے ہو؟ دوسروں کی عبادت اسکے ساتھ کیسے کرتے ہو؟ پیدا کرنے والا فقط وہی ، روزی دینے والا وہی ، مالک ومختار فقط وہی ، تم کچھ نہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر تمہاری موت کے بعد دوبارہ پیدا کرے گا یعنی قیامت کے دن انسان بڑا ہی ناشکرا اور بےقدرا ہے