Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَهٗ ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَنۡ يَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّلَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَهٗ‌ ؕ وَاِنۡ يَّسۡلُبۡهُمُ الذُّبَابُ شَيۡــًٔـا لَّا يَسۡتَـنۡـقِذُوۡهُ مِنۡهُ‌ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالۡمَطۡلُوۡبُ‏ ﴿73﴾
لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کر سکتے ، گو سارے کے سارے ہی جمع ہوجائیں بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے بڑا بودا ہے طلب کرنے والا اور بڑا بودا ہے وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے ۔
يايها الناس ضرب مثل فاستمعوا له ان الذين تدعون من دون الله لن يخلقوا ذبابا و لو اجتمعوا له و ان يسلبهم الذباب شيا لا يستنقذوه منه ضعف الطالب و المطلوب
O people, an example is presented, so listen to it. Indeed, those you invoke besides Allah will never create [as much as] a fly, even if they gathered together for that purpose. And if the fly should steal away from them a [tiny] thing, they could not recover it from him. Weak are the pursuer and pursued.
Logo! Aik misal biyan ki jarahi hai zara kaan laga ker suno! Allah kay siwa jin jin ko tum pukartay ho woh aik makkhi bhi to peda nahi ker saktay go saray kay saray hi jama ho jayen bulkay agar makkhi unn say koi cheez ley bhagay to yeh to ussay bhi uss say cheen nahi saktay bara boda hai talab kerney wala aur bara boda hai woh jiss say talab kiya jaraha hai.
لوگو ! ایک مثال بیان کی جارہی ہے اب اسے کان لگا کر سنو ! تم لوگ اللہ کو چھوڑ کر جن جن کو دعا کے لیے پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ، چاہے اس کام کے لیے سب کے سب اکٹھے ہوجائیں ، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کرلے جائے تو وہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ۔ ایسا دعا مانگنے والا بھی بودا اور جس سے دعا مانگی جارہی ہے وہ بھی ۔
اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو ( ف۱۸۵ ) وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو ( ف۱۸٦ ) ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں ( ف۱۸۷ ) اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے ( ف۱۸۸ ) تو اس سے چھڑا نہ سکیں ( ف۱۸۹ ) کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا ( ف۱۹۰ )
لوگو ، ایک مثال دی جاتی ہے ، غور سے سنو ۔ جن معبودوں کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے ۔ بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے ۔ مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور ۔ 123
اے لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے سو اسے غور سے سنو: بیشک جن ( بتوں ) کو تم اﷲ کے سوا پوجتے ہو وہ ہرگز ایک مکھی ( بھی ) پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس ( کام ) کے لئے جمع ہو جائیں ، اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین کر لے جائے ( تو ) وہ اس چیز کو اس ( مکھی ) سے چھڑا ( بھی ) نہیں سکتے ، کتنا بے بس ہے طالب ( عابد ) بھی اور مطلوب ( معبود ) بھی
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :123 یعنی مدد چاہنے والا تو اس لیے کسی بالا تر طاقت کی طرف استمداد کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے کہ وہ کمزور ہے ۔ مگر اس غرض کے لیے یہ جن کے آگے ہاتھ پھیلا رہے ہیں ان کی کمزوری کا حال یہ ہے کہ وہ ایک مکھی سے بھی عہدہ برا نہیں ہوسکتے ۔ اب غور کرو کہ ان لوگوں کی کمزوری کا کیا حال ہو گا جو خود بھی کمزور ہوں اور ان کی امیدوں کے سہارے بھی کمزور ۔
کم عقل پجاری اللہ کے ماسوا جن کے عبادت کی جاتی ہے ان کی کمزوری اور ان کے پجاریوں کی کم عقلی بیان ہو رہی ہے کہ اے لوگو یہ جاہل جس جس کی بھی اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں ، رب کے ساتھ یہ جو شرک کرتے ہیں ، ان کی ایک مثال نہایت عمدہ اور بالکل واقعہ کے مطابق بیان ہو رہی ہے ذرا توجہ سے سنو ۔ کہ ان کے تمام کے تمام بت ، بزرگ وغیرہ جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھہرا رہے ہیں ، جمع ہوجائیں اور ایک مکھی بنانا چاہیں تو سارے عاجز آجائیں گے اور ایک مکھی بھی پیدا نہ کر سکیں گے ۔ مسند احمد کی حدیث قدسی میں فرمان الٰہی ہے اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو میری طرح کسی کو بنانا چاہتا ہے ۔ اگر واقعہ میں کسی کو یہ قدرت حاصل ہے تو ایک ذرہ ، ایک مکھی یا ایک دانہ اناج کا ہی خود بنادیں ۔ بخاری ومسلم میں الفاظ یوں ہیں کہ وہ ایک ذرہ یا ایک جو ہی بنادیں ۔ اچھا اور بھی ان کے معبودان باطل کی کمزوری اور ناتوانی سنو کہ یہ ایک مکھی کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتے وہ ان کا حق ان کی چیز ان سے چھینے چلی جارہی ہے ، یہ بےبس ہیں ، یہ بھی تو نہیں کرسکتے کہ اس سے اپنی چیز ہی واپس لے لیں بھلا مکھی جیسی حقیر اور کمزور مخلوق سے بھی جو اپنا حق نہ لے سکے اس سے بھی زیادہ کمزور ، بودا ضعیف ناتوان بےبس اور گرا پڑا کوئی اور ہوسکتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں طالب سے مراد بت اور مطلوب سے مراد مکھی ہے ۔ امام ابن جریر رحمتہ اللہ علیہ بھی اسی کو پسند کرتے ہیں اور ظاہر لفظوں سے بھی یہی ظاہر ہے دوسرا مطلب یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ طالب سے مراد عابد اور مطلوب سے مراد اللہ کے سوا اور معبود ۔ اللہ کی قدروعظمت ہی ان کے دلوں میں نہیں رچی اگر ایسا ہوتا تو اتنے بڑے توانا اللہ کے ساتھ ایسی ذلیل مخلوق کو کیوں شریک کرلیتے ۔ جو مکھی اڑانے کی بھی قدرت نہیں رکھتی جیسے مشرکین قریش کے بت تھے ۔ اللہ اپنی قدرت وقوت میں یکتا ہے تمام چیزیں بےنمونہ سب سے پہلی پیدائش میں اس نے پیدا کردی ہیں کسی ایک سے بھی مدد لیے بغیر پھر سب کو ہلاک کرکے دوبارہ اس سے بھی زیادہ آسانی سے پیدا کرنے پر قادر ہے ۔ وہ بڑی مضبوط پکڑ والا ، ابتدا اور اعادہ کرنے والا ، رزق دینے والا ، اور بے انداز قوت رکھنے والا ہے ، سب کچھ اس کے سامنے پست ہے ، کوئی اس کے ارادے کو بدلنے والا ، اس کے فرمان کو ٹالنے والا اس کی عظمت اور سلطنت کا مقابلہ کرنے والا نہیں ، وہ واحد قہار ہے ۔