Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اَللّٰهُ يَصۡطَفِىۡ مِنَ الۡمَلٰٓٮِٕكَةِ رُسُلًا وَّمِنَ النَّاسِ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيۡعٌۢ بَصِيۡرٌ ‌ۚ‏ ﴿75﴾
فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے بیشک اللہ تعالٰی سننے والا دیکھنے والا ہے ۔
الله يصطفي من الملىكة رسلا و من الناس ان الله سميع بصير
Allah chooses from the angels messengers and from the people. Indeed, Allah is Hearing and Seeing.
Farishton mein say aur insano mein say payghaam phonchney walon ko Allah hi chaant leta hai be-shak Allah Taalaa sunnay wala dekhney wala hai.
اللہ فرشتوں میں سے بھی اپنا پیغام پہنچانے والے منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی ۔ ( ٣٣ ) یقینا اللہ ہر بات سنتا ہر چیز دیکھتا ہے ۔
اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول ( ف۱۹۲ ) اور آدمیوں میں سے ( ف۱۹۳ ) بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے ،
حقیقت یہ ہے کہ اللہ ﴿اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے ﴾ ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے ، اور انسانوں میں سے بھی ۔ 124 وہ سمیع اور بصیر ہے ،
اﷲ فرشتوں میں سے ( بھی ) اور انسانوں میں سے ( بھی اپنا ) پیغام پہنچانے والوں کو منتخب فرما لیتا ہے ۔ بیشک اﷲ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :124 مطلب یہ ہے کہ مشرکین نے مخلوقات میں سے جن جن ہستیوں کو معبود بنایا ہے ان میں افضل ترین مخلوق یا ملائکہ ہیں یا انبیاء ۔ اور ان کی حیثیت بھی اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ وہ اللہ کے احکام پہنچانے کا ذریعہ ہیں جن کو اس نے اس خدمت کے لیے چن لیا ہے ۔ محض یہ فضیلت ان کو خدا ، یا خدائی میں اللہ کا شریک تو نہیں بنا دیتی ۔
منصب نبوت کا حقدار کون؟ اپنی مقرر کردہ تقدیر کے جاری کرنے اور اپنی مقرر کردہ شریعت کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ جس فرشتے کو چاہتا ہے ، مقرر کرلیتا ہے اسی طرح لوگوں میں سے بھی پیغمبری کی خلعت سے جسے چاہتا ہے نوازتا ہے ۔ بندوں کے سب اقوال سنتا ہے ایک ایک بندہ اور اس کے اعمال اس کی نگاہ میں ہیں وہ بخوبی جانتا ہے کہ منصب نبوت کامستحق کون ہے ؟ جیسے فرمایا آیت ( اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ۭسَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ ١٢٤؁ ) 6- الانعام:124 ) رب ہی کو علم ہے کہ منصب رسالت کا صحیح طور اہل کون ہے ؟ رسولوں کے آگے پیچھے کا اللہ کو علم ہے ، کیا اس تک پہنچا ، کیا اس نے پہنچایا ، سب اس پر ظاہر وباہر ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰي غَيْبِهٖٓ اَحَدًا 26؀ۙ ) 72- الجن:26 ) ، یعنی وہ غیب کا جاننے والا ہے اپنے غیب کا کسی پر اظہار نہیں کرتا ۔ ہاں جس پیغمبر کو وہ پسند فرمائے اس کے آگے پیچھے پہرے مقرر کردیتا ہے ۔ تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچادئے اور اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے جو ان کے پاس ہے اور ہر چیز کی گنتی تک اس کے پاس شمار ہو چکی ہے ۔ پس اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے رسولوں کا نگہبان ہے جو انہیں کہا سنا جاتا ہے اس پر خود گواہ ہے خود ہی ان کا حافظ ہے اور ان کا مددگار بھی ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ 67؀ ) 5- المآئدہ:67 ) ، اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ تیرے پاس تیرے رب کے طرف سے اترا ہے ، پہنچادے اگر ایسا نہ کیا تو حق رسالت ادا نہ ہوگا تیرا بچاؤ اللہ کے ذمے ہے ، الخ ۔