Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
يَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ‌ؕ وَاِلَى اللّٰهِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ‏ ﴿76﴾
وہ بخوبی جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں ۔
يعلم ما بين ايديهم و ما خلفهم و الى الله ترجع الامور
He knows what is [presently] before them and what will be after them. And to Allah will be returned [all] matters.
Woh ba-khoobi janta hai jo kuch inn kay aagay hai aur jo kuch inn kay peechay hai aur Allah hi ki taraf sab kaam lotaye jatay hain.
وہ ان کے آگے اور پیچھے کی ساری باتوں کو جانتا ہے ، اور اللہ ہی پر تمام معاملات کا دارومدار ہے ۔
جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے ( ف۱۹٤ ) اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے ،
جو کچھ ان کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ واقف ہے 125 ، اور سارے معاملات اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں ۔ 126
وہ ان ( چیزوں ) کو ( خوب ) جانتا ہے جو ان کے آگے ہیں اور جو ان کے پیچھے ہیں ، اور تمام کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :125 یہ فقرہ قرآن مجید میں بالعموم شفاعت کے مشرکانہ عقیدے کی تردید کے لیے آیا کرتا ہے ۔ لہٰذا اس مقام پر پچھلے فقرے کے بعد اسے ارشاد فرمانے کا مطلب یہ ہوا کہ ملائکہ اور انبیاء و صلحاء کو بذات خود حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر نہ سہی ، اللہ کے ہاں سفارشی سمجھ کر بھی اگر تم پوجتے ہو تو یہ غلط ہے ۔ کیونکہ سب کچھ دیکھنے اور سننے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے ، ہر شخص کے ظاہر اور مخفی حالات وہی جانتا ہے ، دنیا کے کھلے اور چھپے مصالح سے بھی وہی واقف ہے ، ملائکہ اور انبیاء سمیت کسی مخلوق کو بھی ٹھیک معلوم نہیں ہے کہ کس وقت کیا کرنا مناسب ہے اور کیا مناسب نہیں ہے ، لہٰذا اللہ نے اپنی مقرب ترین مخلوق کو بھی یہ حق نہیں دیا ہے کہ وہ اس کے اذن کے بغیر جو سفارش چاہیں کر بیٹھیں اور ان کی سفارش قبول ہو جائے ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :126 یعنی تدبیر امر بالکل اس کے اختیار میں ہے ۔ کائنات کے کسی چھوٹے یا بڑے معاملے کا مرجع کوئی دوسرا نہیں ہے کہ اس کے پاس تم اپنی درخواستیں لے جاؤ ۔ ہر معاملہ اسی کے آگے فیصلے کے لیے پیش ہوتا ہے ۔ لہٰذا دست طلب بڑھانا ہے تو اس کی طرف بڑھاؤ ۔ ان بے اختیار ہستیوں سے کیا مانگتے ہو جو خود اپنی بھی کوئی حاجت آپ پوری کرلینے پر قادر نہیں ہیں ۔