Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَا فَوۡقَكُمۡ سَبۡعَ طَرَآٮِٕقَ ۖ  وَمَا كُنَّا عَنِ الۡخَـلۡقِ غٰفِلِيۡنَ‏ ﴿17﴾
ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم مخلوقات سے غافل نہیں ہیں ۔
و لقد خلقنا فوقكم سبع طراىق و ما كنا عن الخلق غفلين
And We have created above you seven layered heavens, and never have We been of [Our] creation unaware.
Hum ney tumharay upper saat aasman banaye hain aur hum makhlooqaat say ghafil nahi hain.
اور ہم نے تمہارے اوپر سات تہہ بر تہہ راستے پیدا کیے ہیں اور ہم مخلوق سے غافل نہیں ہیں ۔ ( ١١ )
اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر سات راہیں بنائیں ( ف۱۵ ) اور ہم خلق سے بےخبر نہیں ( ف۱٦ )
اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے ، 15 تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے ۔ 16
اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر ( کرّۂ اَرضی کے گرد فضائے بسیط میں نظامِ کائنات کی حفاظت کے لئے ) سات راستے ( یعنی سات مقناطیسی پٹیاں یا میدان ) بنائے ہیں ، اور ہم ( کائنات کی ) تخلیق ( اور اس کی حفاطت کے تقاضوں ) سے بے خبر نہ تھے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :15 اصل میں لفظ : طرائق استعمال ہوا ہے جس کے معنی راستوں کے بھی ہیں اور طبقوں کے بھی ۔ اگر پہلے معنی لیے جائیں تو غالباً اس سے مراد سات سیاروں کی گردش کے راستے ہیں ، اور چونکہ اس زمانے کا انسان سبع سیارہ ہی سے واقف تھا ، اس لیے سات ہی راستوں کا ذکر کیا گیا ۔ اس کے معنی بہرحال یہ نہیں ہیں کہ ان کے علاوہ اور دوسرے راستے نہیں ہیں اور اگر دوسرے معنی لیے جائیں تو : سَبْعَ طَرَآئِقَ کا وہی مفہوم ہو گا جو سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقاً ( سات آسمان طبق بر طبق ) کا مفہوم ہے ۔ اور یہ جو فرمایا کہ تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے ، تو اس کا ایک تو سیدھا سادھا مطلب وہی ہے جو ظاہر الفاظ سے ذہن میں آتا ہے ، اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم سے بھی زیادہ بڑی چیز ہم نے یہ آسمان بنائے ہیں ، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : لَخَلقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ ۔ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے ( المومن ۔ آیت 57 ) ۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :16 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے : اور مخلوقات کی طرف سے ہم غافل نہ تھے ، یا نہیں ہیں ۔ متن میں جو مفہوم لیا گیا ہے اس کے لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب کچھ جو ہم نے بنایا ہے ، یہ بس یونہی کسی اناڑی کے ہاتھوں الل ٹپ نہیں بن گیا ہے ، بلکہ اسے ایک سوچے سمجھے منصوبے پر پورے علم کے ساتھ بنایا گیا ہے ، اہم قوانین اس میں کار فرما ہیں ، ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک سارے نظام کائنات میں ایک مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، اور اس کار گاہ عظیم میں ہر طرف ایک مقصدیت نظر آتی ہے جو بنانے والے کی حکمت پر دلالت کر رہی ہے ۔ دوسرا مفہوم لینے کی صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ اس کائنات میں جتنی بھی مخلوقات ہم نے پیدا کی ہے اس کی کسی حاجت سے ہم کبھی غافل ، اور کسی حالت سے کبھی بے خبر نہیں رہے ہیں ۔ کسی چیز کو ہم نے اپنے منصوبے کے خلاف بننے اور چلنے نہیں دیا ہے ۔ کسی چیز کی فطری ضروریات فراہم کرنے میں ہم نے کوتاہی نہیں کی ہے ۔ اور ایک ایک ذرے اور پتے کی حالت سے ہم با خبر رہے ہیں ۔
آسمان کی پیدائش مرحلہ وار انسان کی پیدائش کا ذکر کرکے آسمانوں کی پیدائش کا بیان ہو رہا ہے جن کی بناوٹ انسانی بناوٹ سے بہت بڑی بہت بھاری اور بہت بڑی صنعت والی ہے ۔ سورۃ الم سجدہ میں بھی اسی کا بیان ہے جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز کی اول رکعت میں پڑھا کرتے تھے وہاں پہلے آسمان وزمین کی پیدائش کا ذکر ہے پھر انسانی پیدائش کا بیان ہے پھر قیامت کا اور سزا جزا کا ذکر ہے وغیرہ ۔ سات آسمانوں کے بنانے کا ذکر کیا ہے جسے فرمان ہے آیت ( تُـسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهِنَّ 44؀ ) 17- الإسراء:44 ) ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان کی سب چیزیں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح اوپر تلے ساتوں آسمانوں کو بنایا ہے ۔ اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے انہی جیسی زمینیں بھی ۔ اس کا حکم ان کے درمیان نازل ہوتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اور تمام چیزوں کو اپنے وسیع علم سے گھیرے ہوئے ہے اللہ اپنی مخلوق سے غافل نہیں ۔ جو چیز زمین میں جائے جو زمین سے نکلے اللہ کے علم میں ہے آسمان سے جو اترے اور جو آسمان کی طرف چڑھے وہ جانتا ہے جہاں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے ایک ایک عمل کو وہ دیکھ رہا ہے ۔ آسمان کی بلند و بالا چیزیں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں ، اور پہاڑوں کی چوٹیاں ، سمندروں ، میدانوں ، درختوں کی اسے خبر ہے ۔ درختوں کا کوئی پتہ نہیں گرتا جو اس کے علم میں نہ ہو کوئی دانہ زمین کی اندھیروں میں ایسا نہیں جاتا جسے وہ نہ جانتا ہو کوئی ترخشک چیز ایسی نہیں جو کھلی کتاب میں نہ ہو ۔