Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيٰتٍ وَّاِنۡ كُنَّا لَمُبۡتَلِيۡنَ‏ ﴿30﴾
یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں اور ہم بیشک آزمائش کرنے والے ہیں ۔
ان في ذلك لايت و ان كنا لمبتلين
Indeed in that are signs, and indeed, We are ever testing [Our servants].
Yaqeenan iss mein bari bari nishaniyan hain aur hum be-shak aazmaeesh kerney walay hain.
اس سارے واقعے میں بڑی نشانیاں ہیں ، اور یقینی بات ہے کہ ہمیں آزمائش تو کرنی ہی کرنی تھی ۔
بیشک اس میں ( ف٤۵ ) ضرور نشانیاں ( ف٤٦ ) اور بیشک ضرور ہم جانچنے والے تھے ( ف٤۷ )
اس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں ، 32 اور آزمائش تو ہم کر کے ہی رہتے ہیں ۔ 33
بیشک اس ( واقعہ ) میں ( بہت سی ) نشانیاں ہیں اور یقیناً ہم آزمائش کرنے والے ہیں
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :32 یعنی عبرت آموز سبق ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ توحید کی دعوت دینے والے انبیاء حق پر تھے اور شرک پر اصرار کرنے والے کفار باطل پر ، اور یہ کہ آج وہی صورت حال مکہ میں درپیش ہے جو کسی وقت حضرت نوح اور ان کی قوم کے درمیان تھی اور اس کا انجام بھی کچھ اس سے مختلف ہونے والا نہیں ہے ، اور یہ کہ خدا کے فیصلے میں چاہے دیر کتنی ہی لگے مگر فیصلہ آخرکار ہوکر رہتا ہے اور وہ لازماً اہل حق کے حق میں اور اہل باطل کے خلاف ہوتا ہے ۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :33 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آزمائش تو ہمیں کرنی ہی تھی ، یا آزمائش تو ہمیں کرنی ہی ہے ۔ تینوں صورتوں میں مدعا اس حقیقت پر خبردار کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کو بھی اپنی زمین اور اس کی بے شمار چیزوں پر اقتدار عطا کر کے بس یونہی اس کے حال پر نہیں چھوڑ دیتا ، بلکہ اس کی آزمائش کرتا ہے اور دیکھتا رہتا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کو کس طرح استعمال کر رہی ہے ۔ قوم نوح کے ساتھ جو کچھ ہوا اسی قانون کے مطابق ہوا ، اور دوسری کوئی قوم بھی اللہ کی ایسی چہیتی نہیں ہے کہ وہ بس اسے خوان یغما پر ہاتھ مارنے کے لیے آزاد چھوڑ دے ۔ اس معاملے سے ہر ایک کو لازماً سابقہ پیش آنا ہے ۔