اکثریت ہمشہ بدکاروں کی رہی
ان کے بعد بھی بہت سی امتیں اور مخلوق آئی جو ہماری پیدا کردہ تھی ۔ ان کی پیدائش سے پہلے ان کی اجل جوقدرت نے مقرر کی تھی ، اسے اس نے پورا کیا نہ تقدیم ہوئی نہ تاخیر ۔ پھر ہم نے پے درپے لگاتار رسول بھیجے ۔ ہر امت میں پیغمبر آیا اس نے لوگوں کو پیغام الٰہی پہنچایا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے ماسوا کسی کی پوجا نہ کرو ۔ بعض راہ راست پر آگئے اور بعض پر کلمہ عذاب راست آگیا ۔ تمام امتوں کی اکثریت نبیوں کی منکر رہی جیسے سورۃ یاسین میں فرمایا آیت ( يٰحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِ ڱ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ 30 ) 36-يس:30 ) افسوس ہے بندوں پر ان کے پاس جو رسول آیا انہوں نے اسے مذاق میں اڑایا ۔ ہم نے یکے بعد دیگرے سب کو غارت اور فناکردیا آیت ( وَكَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْۢ بَعْدِ نُوْحٍ ۭوَكَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًۢا بَصِيْرًا 17 ) 17- الإسراء:17 ) نوح علیہ السلام کے بعد بھی ہم نے کئی ایک بستیاں تباہ کردیں ۔ انہیں ہم نے پرانے افسانے بنادیا وہ نیست ونابود ہوگئے اور قصے ان کے باقی رہ گئے ۔ بے ایمانوں کے لئے رحمت سے دوری ہے ۔