Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذۡنَا مُتۡـرَفِيۡهِمۡ بِالۡعَذَابِ اِذَا هُمۡ يَجۡـــَٔرُوۡنَؕ‏ ﴿64﴾
یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیا تو وہ بلبلانے لگے ۔
حتى اذا اخذنا مترفيهم بالعذاب اذا هم يجرون
Until when We seize their affluent ones with punishment, at once they are crying [to Allah ] for help.
Yahan tak kay jab hum ney inn kay asooda haal logon ko azab mein pakar liya to woh bilbilaney lagay.
یہاں تک کہ جب ہم ان کے دولت مند لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو وہ ایک دم بلبلا اٹھیں گے ۔
یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے امیروں کو عذاب میں پکڑا ( ف۱۰۱ ) تو جبھی وہ فریاد کرنے لگے ، ( ف۱۰۲ )
یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاشوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے 59 تو پھر وہ ڈکرانا شروع کر دیں گے 60 ۔ ۔ ۔ ۔
یہاں تک کہ جب ہم ان کے امیر اور آسودہ حال لوگوں کو عذاب کی گرفت میں لیں گے تو اس وقت وہ چیخ اٹھیں گے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :59 عیاش یہاں مُتْرَفِیْن کا ترجمہ کیا گیا ہے ۔ مترفین اصل میں ان لوگوں کو کہتے ہیں جو دنیوی مال و دولت کو پا کر مزے کر رہے ہوں اور خدا و خلق کے حقوق سے غافل ہوں ۔ اس لفظ کا صحیح مفہوم لفظ عیاش سے ادا ہو جاتا ہے ، بشرطیکہ اسے صرف شہوت رانی کے معنی میں نہ لیا جائے بلکہ عیش کوشی کے وسیع تر معنوں میں لیا جائے ۔ عذاب سے مراد یہاں غالباً آخرت کا عذاب نہیں بلکہ دنیا کا عذاب ہے جو اسی زندگی میں ظالموں کو دیکھنا پڑے ۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :60 اصل میں لفظ جُؤَار استعمال کیا گیا ہے جو بیل کی اس آواز کو کہتے ہیں جو سخت تکلیف کے وقت وہ نکالتا ہے ۔ یہ لفظ یہاں محض فریاد و فغان کے معنی میں نہیں بلکہ اس شخص کی فریاد و فغان کے معنی میں بولا گیا ہے جو کسی رحم کا مستحق نہ ہو ۔ اس میں تحقیر اور طنز کا انداز چھپا ہوا ہے ۔ اس کے اندر یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ اچھا ، اب جو اپنے کرتوتوں کا مزا چکھنے کی نوبت آئی تو بلبلانے لگے