سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :59
عیاش یہاں مُتْرَفِیْن کا ترجمہ کیا گیا ہے ۔ مترفین اصل میں ان لوگوں کو کہتے ہیں جو دنیوی مال و دولت کو پا کر مزے کر رہے ہوں اور خدا و خلق کے حقوق سے غافل ہوں ۔ اس لفظ کا صحیح مفہوم لفظ عیاش سے ادا ہو جاتا ہے ، بشرطیکہ اسے صرف شہوت رانی کے معنی میں نہ لیا جائے بلکہ عیش کوشی کے وسیع تر معنوں میں لیا جائے ۔
عذاب سے مراد یہاں غالباً آخرت کا عذاب نہیں بلکہ دنیا کا عذاب ہے جو اسی زندگی میں ظالموں کو دیکھنا پڑے ۔
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :60
اصل میں لفظ جُؤَار استعمال کیا گیا ہے جو بیل کی اس آواز کو کہتے ہیں جو سخت تکلیف کے وقت وہ نکالتا ہے ۔ یہ لفظ یہاں محض فریاد و فغان کے معنی میں نہیں بلکہ اس شخص کی فریاد و فغان کے معنی میں بولا گیا ہے جو کسی رحم کا مستحق نہ ہو ۔ اس میں تحقیر اور طنز کا انداز چھپا ہوا ہے ۔ اس کے اندر یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ اچھا ، اب جو اپنے کرتوتوں کا مزا چکھنے کی نوبت آئی تو بلبلانے لگے