Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ تَسۡــَٔـلُهُمۡ خَرۡجًا فَخَرٰجُ رَبِّكَ خَيۡرٌ‌ ‌ۖ  وَّهُوَ خَيۡرُ الرّٰزِقِيۡنَ‏ ﴿72﴾
کیا آپ ان سے کوئی اجرت چاہتے ہیں؟ یاد رکھئے کہ آپ کے رب کی اجرت بہت ہی بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے ۔
ام تسلهم خرجا فخراج ربك خير و هو خير الرزقين
Or do you, [O Muhammad], ask them for payment? But the reward of your Lord is best, and He is the best of providers.
Kiya aap inn say koi ujrat chahatay hain? Yaad rakhiye kay aap kay rab ki ujrat boht hi behtar hai aur woh sab say behtar rozi rasan hai.
یا ( ان کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ) تم ان سے کوئی معاوضہ مانگ رہے ہو؟ تو ( یہ بات بھی غلط ہے ، اس لیے کہ ) تمہارے پروردگار کا دیا ہوا معاوضہ ( تمہارے لیے ) کہیں بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے ۔
کیا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو ( ف۱۱۹ ) تو تمہارے رب کا اجر سب سے بھلا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ( ف۱۲۰ )
کیا تو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے ۔ 70
کیا آپ ان سے ( تبلیغِ رسالت پر ) کچھ اجرت مانگتے ہیں؟ ( ایسا بھی نہیں ہے ) آپ کے تو رب کا اجر ( ہی بہت ) بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :70 یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے حق میں ایک اور دلیل ہے ۔ یعنی یہ کہ آپ اپنے اس کام میں بالکل بے لوث ہیں ۔ کوئی شخص ایمانداری کے ساتھ یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ آپ یہ سارے پاپڑ اس لیے بیل رہے ہیں کہ کوئی نفسانی غرض آپ کے پیش نظر ہے ۔ اچھی خاصی تجارت چمک رہی تھی ، اب افلاس میں مبتلا ہو گئے ۔ قوم میں عزت کے ساتھ دیکھے جاتے تھے ۔ ہر شخص ہاتھوں ہاتھ لیتا تھا ۔ اب گالیاں اور پتھر کھا رہے ہیں ، بلکہ جان تک کے لالے پڑے ہیں ۔ چین سے اپنے بیوی بچوں میں ہنسی خوشی دن گزار رہے تھے ۔ اب ایک ایسی سخت کشمکش میں پڑ گئے ہیں جو کسی دم قرار نہیں لینے دیتی ۔ اس پر مزید یہ کہ بات وہ لے کر اٹھے ہیں جس کی بدولت سارا ملک دشمن ہو گیا ہے ، حتّیٰ کہ خود اپنے ہی بھائی بند خون کے پیاسے ہو رہے ہیں ۔ کون کہہ سکتا ہے کہ یہ ایک خود غرض آدمی کے کرنے کا کام ہے ؟ خود غرض آدمی اپنی قوم اور قبیلے کے تعصبات کا عَلَم بردار بن کر اپنی قابلیت اور جوڑ توڑ سے سرداری حاصل کرنے کی کوشش کرتا ، نہ کہ وہ بات لے کر اٹھتا جو صرف یہی نہیں کہ تمام قومی تعصبات کے خلاف ایک چیلنج ہے ، بلکہ سرے سے اس چیز کی جڑ ہی کاٹ دیتی ہے جس پر مشرکین عرب میں اس کے قبیلے کی چودھراہٹ قائم ہے ۔ یہ وہ دلیل ہے جس کو قرآن میں نہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ، بلکہ بالعموم تمام انبیاء علیہم السلام کی صداقت کے ثبوت میں بار بار پیش کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو الانعام ، آیت 90 ۔ یونس 72 ۔ ہود 29 ۔ 51 ۔ یوسف 104 ۔ افرقان57 ۔ الشعراء ، 109 ۔ 127 ۔ 145 ۔ 164 ۔ 180 ۔ سباء 47 ۔ یٰسین 21 ۔ ص ، 86 الشوریٰ 23 ، النجم 40 مع حواشی ۔