Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلَوۡ رَحِمۡنٰهُمۡ وَكَشَفۡنَا مَا بِهِمۡ مِّنۡ ضُرٍّ لَّـلَجُّوۡا فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ‏ ﴿75﴾
اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کی تکلیفیں دور کر دیں تو یہ تو اپنی اپنی سرکشی میں جم کر اور بہکنے لگیں ۔
و لو رحمنهم و كشفنا ما بهم من ضر للجوا في طغيانهم يعمهون
And even if We gave them mercy and removed what was upon them of affliction, they would persist in their transgression, wandering blindly.
Aur agar hum inn per raham farmayen aur inn ki takleef door ker den to yeh to apni apni sirkashi mein jamm ker aur behakney lagen.
اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور اس تکلیف کو دور کردیں جس میں یہ مبتلا ہیں تب بھی یہ بھٹکتے ہوئے اپنی سرکشی پر اڑے رہیں گے ۔ ( ٢٦ )
اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو مصیبت ( ف۱۲۳ ) ان پر پڑی ہے ٹال دیں تو ضرور بھٹ پنا ( احسان فراموشی ) کریں گے اپنی سرکشی میں بہکتے ہوئے ( ف۱۲٤ )
اگر ہم ان پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں آج کل یہ مبتلا ہیں ، دور کر دیں تو یہ اپنی سرکشی میں بالکل ہی بہک جائیں گے ۔ 72
اور اگر ہم ان پر رحم فرما دیں اور جو تکلیف انہیں ( لاحق ) ہے اسے دور کر دیں تو وہ بھٹکتے ہوئے اپنی سرکشی میں مزید پکے ہو جائیں گے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :72 اشارہ ہے اس تکلیف و مصیبت کی طرف جس میں وہ قحط کی بدولت پڑے ہوئے تھے ۔ اس قحط کے متعلق روایات نقل کرتے ہوئے بعض لوگوں نے دو قحطوں کے قصوں کو خلط ملط کر دیا ہے جس کی وجہ سے آدمی کو یہ سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ ہجرت سے پہلے کا واقعہ ہے یا بعد کا ۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اہل مکہ کو دو مرتبہ قحط سے سابقہ پیش آیا ہے ۔ ایک نبوت کے آغاز سے کچھ مدت بعد ۔ دوسرا ، ہجرت کے کئی سال بعد جب کہ ثُمامہ بن اُثال نے یمامہ سے مکے کے طرف غلے کی بر آمد روک دی تھی ۔ یہاں ذکر دوسرے قحط کا نہیں بلکہ پہلے قحط کا ہے ۔ اس کے متعلق صحیحین میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ہے کہ جب قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کرنے سے پیہم انکار کیا اور سخت مزاحمت شروع کر دی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ : اللھم اعنی علیہم بسبع کسبع یوسف ، خدایا ، ان کے مقابلے میں میری مدد یوسف کے ہفت سالہ قحط جیسے سات برسوں سے کر ۔ چنانچہ ایسا سخت قحط شروع ہوا کہ مردار تک کھانے کی نوبت آ گئی ۔ اس قحط کی طرف مکی سورتوں میں بکثرت اشارات ملتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو الانعم ، 42 تا 44 ۔ الاعراف 94 تا 99 ۔ یونس ، 11 ۔ 12 ۔ 21 ۔ النحل ، 112 ۔ 113 ۔ الدخان 10 ۔ 16 مع حواشی ۔