سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :73
اصل میں لفظ مُبْلِسُوْن استعمال ہوا ہے جس کا پورا مفہوم مایوسی سے ادا نہیں ہوتا ۔ بَلَس اور اِبْلَاس کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ حیرت کی وجہ سے دنگ ہو کر رہ جانا ۔ خوف اور دہشت کے مارے دم بخود ہو جانا رنج و غم کے مارے دل شکستہ ہو جانا ۔ ہر طرح سے ناامید ہو کر ہمت توڑ بیٹھنا ۔ اور اسی کا ایک پہلو مایوسی و نامرادی کی وجہ سے برافروختہ Desperate ) ( ہو جانا بھی ہے جس کی بنا پر شیطان کا نام ابلیس رکھا گیا ہے ۔ اس نام میں یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ یاس اور نامرادی ( Frustration ) کی بنا پر اس کا زخمی تکبر اس قدر بر انگیختہ ہو گیا ہے کہ اب وہ جان سے ہاتھ دھو کر ہر بازی کھیل جانے اور ہر جرم کا ارتکاب کر گزر نے پر تلا ہوا ہے ۔