Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
حَتّٰٓى اِذَا فَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيۡدٍ اِذَا هُمۡ فِيۡهِ مُبۡلِسُوۡنَ‏ ﴿77﴾
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہوگئے ۔
حتى اذا فتحنا عليهم بابا ذا عذاب شديد اذا هم فيه مبلسون
Until when We have opened before them a door of severe punishment, immediately they will be therein in despair.
Yahan tak kay jab hum ney inn per sakht azab ka darwaza khol diya to ussi waqt foran mayyus hogaye.
یہاں تک کہ جب ہم ان پر سخت عذاب والا دروازہ کھول دیں گے ، تو یہ ایک دم اس میں مایوس ہو کر رہ جائیں گے ۔
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ ( ف۱۲۷ ) تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں ،
البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں ۔ 73 ؏ 4
یہاں تک کہ جب ہم ان پر نہایت سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے ( تو ) اس وقت وہ اس میں انتہائی حیرت سے ساکت و مایوس ( پڑے ) رہیں گے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :73 اصل میں لفظ مُبْلِسُوْن استعمال ہوا ہے جس کا پورا مفہوم مایوسی سے ادا نہیں ہوتا ۔ بَلَس اور اِبْلَاس کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ حیرت کی وجہ سے دنگ ہو کر رہ جانا ۔ خوف اور دہشت کے مارے دم بخود ہو جانا رنج و غم کے مارے دل شکستہ ہو جانا ۔ ہر طرح سے ناامید ہو کر ہمت توڑ بیٹھنا ۔ اور اسی کا ایک پہلو مایوسی و نامرادی کی وجہ سے برافروختہ Desperate ) ( ہو جانا بھی ہے جس کی بنا پر شیطان کا نام ابلیس رکھا گیا ہے ۔ اس نام میں یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ یاس اور نامرادی ( Frustration ) کی بنا پر اس کا زخمی تکبر اس قدر بر انگیختہ ہو گیا ہے کہ اب وہ جان سے ہاتھ دھو کر ہر بازی کھیل جانے اور ہر جرم کا ارتکاب کر گزر نے پر تلا ہوا ہے ۔