Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قُل رَّبِّ اِمَّا تُرِيَنِّىۡ مَا يُوۡعَدُوۡنَۙ‏ ﴿93﴾
آپ دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! اگر تو مجھے وہ دکھائے جس کا وعدہ انہیں دیا جا رہا ہے ۔
قل رب اما تريني ما يوعدون
Say, [O Muhammad], "My Lord, if You should show me that which they are promised,
Aap dua keren kay aey meray perwerdigar! Agar tu mujhay woh dikhaye jiss ka wada enhen diya jaraha hai.
۔ ( اے پیغمبر ) دعا کرو کہ : میرے پروردگار ! جس عذاب کی دھمکی ان ( کافروں ) کو دی جارہی ہے ، اگر آپ اسے میری آنکھوں کے سامنے لے آئیں ۔
تم عرض کرو کہ اے میرے رب! اگر تو مجھے دکھائے ( ف۱٤۹ ) جو انھیں وعدہ دیا جاتا ہے ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، دعا کرو کہ ” پروردگار ، جس عذاب کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے
آپ ( دعا ) فرمائیے کہ اے میرے رب! اگر تو مجھے وہ ( عذاب ) دکھانے لگے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے
برائی کے بدلے اچھائی سختیوں کے اترنے کے وقت کی دعا تعلیم ہو رہی ہے کہ اگر تو ان بدکاروں پر عذاب لائے اور میں ان میں موجود ہوں ۔ تو مجھے ان عذابوں سے بچا لینا ۔ مسند احمد اور ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ جملہ بھی ہوتا تھا کہ اے اللہ جب تو کسی قوم کے ساتھ فتنے کا ارادہ کرے ، تو مجھے فتنہ میں ڈالنے سے پہلے اٹھالے ۔ اللہ تعالیٰ اس کی تعلیم دینے کے بعد فرماتا ہے کہ ہم ان عذابوں کو تجھے دکھا دینے پر قادر ہیں ۔ جو ان کفار پر ہماری جانب سے اترنے والے ہیں ۔ پھر وہ بات سکھائی جاتی ہے جو تمام مشکلوں کی دوا ، اور رفع کرنے والی ہے اور وہ یہ کہ برائی کرنے والے سے بھلائی کی جائے ۔ تاکہ اس کی عداوت محبت سے اور نفرت الفت سے بدل جائے ۔ جیسے ایک اور آیت میں بھی ہے کہ بھلائی سے دفع کر تو جانی دشمن ، دلی دوست بن جائے گا ۔ لیکن یہ کام انہیں سے ہوسکتا ہے جو صبر کرنے والے ہوں ۔ یعنی اس کے حکم کی تعمیل اور اس کی صفت کی تحصیل صرف ان لوگوں سے ہوسکتی ہے جو لوگوں کی تکلیف کو برداشت کرلینے کے عادی ہوجائیں ۔ اور گو وہ برائی کریں لیکن یہ بھلائی کرتے جائیں ۔ یہ وصف انہی لوگوں کا ہے جو بڑے نصیب دار ہوں ۔ دنیا اور آخرت کی بھلائی جن کی قسمت میں ہو ۔ شیطان سے بچنے کی دعائیں انسان کی برائی سے بچنے کی بہترین ترکیب بتا کر پھر شیطان کی برائی سے بچنے کی ترکیب بتائی جاتی ہے کہ اللہ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں شیطان سے بچا لے ۔ اس لئے کہ اس کے فن فریب سے بچنے کا ہتھیار تمہارے پاس سوائے اس کے اور نہیں ۔ وہ سلوک واحسان سے بس میں نہیں آنے کے استعاذہ کے بیان میں ہم لکھ آئے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دعا ( اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم ) من ہمزہ ونفخہ ونفشہ پڑھا کرتے تھے ۔ اور ذکر شیطان کی شمولیت کو روک دیتا ہے ۔ کھانا پینا جماع ذبح وغیرہ کل کاموں کے شروع کرنے سے پہلے اللہ کا ذکر کرنا چاہے ۔ ابو داؤد میں ہے کہ حضور علیہ السلام کی ایک دعا یہ بھی تھی ۔ ( اللہم انی اعوذبک من الھرم و اعوذ من الھدم ومن الغرق واعوذبک ان یتخبطنی الشیطان عندالموت ) ۔ اے اللہ میں تجھ سے بڑے بڑھاپے سے اور دب کر مرجانے سے اور ڈوب کر مرجانے سے پناہ مانگتا ہوں اور اس سے بھی کہ موت کے وقت شیطان مجھ کو بہکاوے ۔ مسند احمد میں ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دعا سکھاتے تھے کہ نیند اچاٹ ہوجانے کے مرض کو دور کرنے کے لئے ہم سوتے وقت پڑھا کریں ۔ دعا ( بسم اللہ اعوذ بکلمات اللہ التامتہ من غضبہ وعقابہ ومن شر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وان یحضرون ) ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دستور تھا کہ اپنی اولاد میں سے جو ہوشیار ہو تے انہیں یہ دعا سکھا دیا کرتے اور جو چھوٹے ناسمجھ ہوتے یاد نہ کرسکتے ان کے گلے میں اس دعا کو لکھ کر لٹکا دیتے ۔ ابو داؤد ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث ہے امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ اسے حسن غریب بتاتے ہیں ۔