Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
رَبِّ فَلَا تَجۡعَلۡنِىۡ فِى الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ‏ ﴿94﴾
تو اے رب! تو مجھے ان ظالموں کے گروہ میں نہ کرنا ۔
رب فلا تجعلني في القوم الظلمين
My Lord, then do not place me among the wrongdoing people."
To aey rab! Tu mujhay inn zlimon kay giroh mein na kerna.
تو اے میرے پروردگار ! مجھے ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کیجیے گا ۔
تو اے میرے رب! مجھے ان ظالموں کے ساتھ نہ کرنا ( ف۱۵۰ )
وہ اگر میری موجودگی میں تو لائے ، تو اے مرے رب ، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو ۔ ” 87
۔ ( تو ) اے میرے رب! مجھے ظالم قوم میں شامل نہ فرمانا
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :87 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذاللہ اس عذاب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبتلا ہو جانے کا فی الواقع کوئی خطرہ تھا ، یا یہ کہ اگر آپ یہ دعا نہ مانگتے تو اس میں مبتلا ہو جاتے ۔ بلکہ اس طرح کا انداز بیان یہ تصور دلانے کے لیے اختیار کیا گیا ہے کہ خدا کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے لائق چیز ۔ وہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کا مطالبہ کیا جائے ، اور اگر اللہ اپنی رحمت اور اپنے حلم کی وجہ سے اس کے لانے میں دیر کرے تو اطمینان کے ساتھ شرارتوں اور نافرمانیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے ۔ درحقیقت وہ ایسی خوفناک چیز ہے کہ گناہ گاروں ہی کو نہیں ، نیکوکاروں کو بھی اپنی ساری نیکیوں کے با وجود اس سے پناہ مانگنی چاہیے ۔ علاوہ بریں اس میں ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اجتماعی گناہوں کی پاداش میں جب عذاب کی چکی چلتی ہے تو صرف برے لوگ ہی اس میں نہیں پستے ، بلکہ ان کے ساتھ ساتھ بھلے لوگ بھی بسا اوقات لپیٹ میں آ جاتے ہیں ۔ لہٰذا ایک گمراہ اور بدکار معاشرے میں رہنے والے ہر نیک آدمی کو ہر وقت خدا کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے ۔ کچھ خبر نہیں کہ کب کس صورت میں ظالموں پر قہر الٰہی کا کوڑا برسنا شروع ہو جائے اور کون اس کی زد میں آ جائے ۔