Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَاِذَا نُفِخَ فِى الصُّوۡرِ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَٮِٕذٍ وَّلَا يَتَسَآءَلُوۡنَ‏ ﴿101﴾
پس جبکہ صور پھونک دیا جائیگا اس دن نہ تو آپس کے رشتے ہی رہیں گے ، نہ آپس کی پوچھ گچھ ۔
فاذا نفخ في الصور فلا انساب بينهم يومىذ و لا يتساءلون
So when the Horn is blown, no relationship will there be among them that Day, nor will they ask about one another.
Pus jab kay soor phoonk diya jayega uss din na to aapas kay rishtay hi rahen gay na aapas ki pooch gooch.
پھر جب صور پھونکا جائے گا تو اس دن نہ ان کے د رمیان رشتے ناتے باقی رہیں گے ، اور نہ کوئی کسی کو پوچھے گا ۔ ( ٣٢ )
تو جب صور پھونکا جائے گا ( ف۱٦۰ ) تو نہ ان میں رشتے رہیں گے ( ف۱٦۱ ) اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے ( ف۱٦۲ )
پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا ، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے ۔ 94
پھر جب صور پھونکا جائے گا تو ان کے درمیان اس دن نہ رشتے ( باقی ) رہیں گے اور نہ وہ ایک دوسرے کا حال پوچھ سکیں گے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :94 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باپ باپ نہ رہے گا اور بیٹا بیٹا نہ رہے گا ۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس وقت نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا نہ بیٹا باپ کے ۔ ہر ایک اپنے حال میں کچھ اس طرح گرفتار ہو گا کہ دوسرے کو پوچھنے تک کا ہوش نہ ہو گا کجا کہ اس کے ساتھ کوئی ہمدردی یا اس کی کوئی مدد کر سکے ۔ دوسرے مقامات پر اس مضمون کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ : وَلَا یَسْئَلُ حَمِیْمٌ حَمِیْماً ، کوئی جگری دوست اپنے دوست کو نہ پوچھے گا ، ( المعارج ، آیت 10 ) اور یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْ مَئِذٍ بِبَنِیْہِ وَصَاحِبَتِہ وَاَخِیْہِ وَفَصِیْلَتَہِ الَّتِیْ تُؤْوِیْہِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعاً ثُمَّ یُنْجِیْہِ ، اس روز مجرم کا جی چاہے گا کہ اپنی اولاد اور بیوی اور بھائی اور اپنی حمایت کرنے والے قریب ترین کنبے اور دنیا بھر کے سب لوگوں کو فدیے میں دے دے اور اپنے آپ کو عذاب سے بچا لے ( المعارج آیات 11 تا 14 ) اور یَوْمَ یَفِرُّ المَرْءُ مِنْ اَخِیْہِ وَاُمِّہ وَاَبِیْہِ وَصَاحِبَتِہ وَبَنِیہ لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنھُمْ یَوْمَئِذٍ شَانٌ یُّغْنِیْہِ ، وہ دن کہ آدمی اپنے بھائی اور ماں اور باپ اور بیوی اور اولاد سے بھاگے گا ۔ اس روز ہر شخص اپنے حال میں ایسا مبتلا ہو گا کہ اسے کسی کا ہوش نہ رہے گا ( عبس ، آیات 34 تا 37 ) ۔
قبروں سے اٹھنے کے بعد جب جی اٹھنے کا صور پھونکا جائے گا اور لوگ اپنی قبروں سے زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے ، اس دن نہ تو کوئی رشتے ناتے باقی رہیں گے ۔ نہ کوئی کسی سے پوچھے گا ، نہ باپ کو اولاد پرشفقت ہوگی ، نہ اولاد باپ کا غم کھائے گی ۔ عجب آپا دھاپی ہوگی ۔ جیسے فرمان ہے کہ کوئی دوست کسی دوست سے ایک دوسرے کو دیکھنے کے باوجود کچھ نہ پوچھے گا ۔ صاف دیکھے گا کہ قریبی شخص ہے مصیبت میں ہے ، گناہوں کے بوجھ سے دب رہا ہے لیکن اس کی طرف التفات تک نہ کرے گا ، نہ کچھ پوچھے گا آنکھ پھیرلے گا جیسے قرآن میں ہے کہ اس دن آدمی اپنے بھائی سے ، اپنی ماں سے ، اپنے باپ سے ، اپنی بیوی سے ، اور اپنے بچوں سے بھاگتا پھرے گا حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اگلوں پچھلوں کو جمع کرے گا پھر ایک منادی ندا کرے گا جس کسی کا کوئی حق کسی دوسرے کے ذمہ ہو وہ بھی آئے اور اس سے اپنا حق لے جائے ۔ تو اگرچہ کسی کا کوئی حق باپ کے ذمہ یا اپنی اولاد کے ذمہ یا اپنی بیوی کے ذمہ ہو وہ بھی خوش ہوتا ہوا اور دوڑتا ہوا آئے گا اور اپنے حق کے تقاضے شروع کرے گا جسے اس آیت میں ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اسے نہ خوش کرے وہ مجھے بھی ناخوش کرتی ہے اور جو چیز اسے خوش کرے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے قیامت کے روز سب رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے لیکن میرا نسب میرا سبب میری رشتہ داری نا ٹوٹے گی اس حدیث کی اصل بخاری مسلم میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے اسے ناراض کرنے والی اور اسے ستانے والی چیزیں مجھے ناراض کرنے والی اور مجھے تکلیف پہنچانے والی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا لوگوں کا کیا حال ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ بھی آپ کی قوم کو کوئی فائدہ نہ دے گا واللہ میرے رشتہ دنیا میں اور آخرت میں ملا ہوا ہے ۔ اے لوگو! میں تمہارا میرسامان ہوں ، جب تم آؤ گے ، ایک شخص کہے گا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں فلاں بن فلاں ہوں ، میں جواب دونگا کہ ہاں نسب تو میں نے پہچان لیا لیکن تم لوگوں نے میرے بعد بدعتیں ایجاد کی تھیں اور ایڑیوں کے بل مرتد ہوگے تھے ۔ مسند امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ہم نے کئی سندوں سے یہ روایت کی ہے کہ جب آپ نے ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کیا تو فرمایا کرتے تھے واللہ مجھے اس نکاح سے صرف یہ غرض تھی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر سبب ونسب قیامت کے دن کٹ جائے گا مگر میرا نسب اور سبب یہ بھی مذکور ہے کہ آپ نے ان کا مہر از روئے تعظیم وبزرگی چالیس ہزار مقرر کیا تھا ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل رشتے ناتے اور سسرالی تعلقات بجز میرے ایسے تعلقات کے قیامت کے دن کٹ جائیں گے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جہاں میرا نکاح ہوا ہے اور جس کا نکاح میرے ساتھ ہوا ہے وہ سب جنت میں بھی میرے ساتھ رہیں تو اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی ۔ جس کی ایک نیکی بھی گناہوں سے بڑھ گئی وہ کامیاب ہوگیا جہنم سے آزاد اور جنت میں داخل ہوگیا اپنی مراد کو پہنچ گیا اور جس سے ڈرتا تھا اس سے بچ گیا ۔ اور جس کی برائیاں بھلائیوں سے بڑھ گئیں وہ ہلاک ہوئے نقصان میں آگئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں قیامت کے دن ترازو پر ایک فرشتہ مقرر ہوگا جو ہر انسان کو لاکر ترازو کے پاس بیچوں بیچ کھڑا کرے گا ، پھر نیکی بدی تولی جائے گی اگر نیکی بڑھ گئی تو باآواز بلند اعلان کرے گا کہ فلاں بن فلاں نجات پا گیا اب اس کے بعد ہلاکت اس کے پاس بھی نہیں آئے گی اور اگر بدی بڑھ گئی تو ندا کرے گا اور سب کو سنا کر کہے گا کہ فلاں کا بیٹا فلاں ہلاک ہوا اب وہ بھلائی سے محروم ہوگیا اس کی سند ضعیف ہے داؤد ابن حجر راوی ضعیف و متروک ہے ایسے لوگ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے دوزخ کی آگ ان کے منہ جھلس دے گی چہروں کو جلادے گی کمر کو سلگا دے گی یہ بےبس ہوں گے آگ کو ہٹا نہ سکیں گے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں پہلے ہی شعلے کی لپٹ ان کا سارے گوشت پوست ہڈیوں سے الگ کرکے ان کے قدموں میں ڈال دے گی وہ وہاں بدشکل ہوں گے دانت نکلے ہوں گے ہونٹ اوپر چڑھا ہوا اور نیچے گرا ہوا ہوگا اوپر کا ہونٹ تو تالو تک پہنچا ہوا ہوگا اور نیچے کا ہونٹ ناف تک آجائے گا ۔