Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قَالَ اخۡسَـُٔـوۡا فِيۡهَا وَلَا تُكَلِّمُوۡنِ‏ ﴿108﴾
اللہ تعالٰی فرمائے گا پھٹکارے ہوئے یہیں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو ۔
قال اخسوا فيها و لا تكلمون
He will say, "Remain despised therein and do not speak to Me.
Allah Taalaa farmaye ga phitkaray huye yahin paray raho aur mujh say kalaam na kero.
اللہ فرمائے گا ۔ اسی ( دوزخ ) میں ذلیل ہو کر پڑے رہو ، اور مجھ سے بات بھی نہ کرو ۔
رب فرمائے گا دھتکارے ( خائب و خاسر ) پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو ( ف۱٦۸ )
” اللہ تعالی جواب دے گا ” دور ہو میرے سامنے سے ، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو ۔ 98
ارشاد ہو گا: ( اب ) اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :98 یعنی اپنی رہائی کے لیے کوئی عرض معروض نہ کرو ۔ اپنی معذرتیں پیش نہ کرو ۔ یہ مطلب نہیں ہے ہمیشہ کے لیے بالکل چپ ہو جاؤ ۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ ان کا آخری کلام ہوگا جس کے بعد ان کی زبانیں ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گی ۔ مگر یہ بات بظاہر قرآن کے خلاف پڑتی ہے کیونکہ آگے خود قرآن ہی ان کی اور اللہ تعالیٰ کی گفتگو نقل کر رہا ہے ۔ لہٰذا یا تو یہ روایات غلط ہیں ، یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد وہ رہائی کے لیے کوئی عرض معروض نہ کر سکیں گے ۔
ناکام آرزو کافر جب جہنم سے نکلنے کی آرزو کریں گے تو انہیں جواب ملے گا کہ اب تو تم اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہوگے خبردار اب یہ سوال مجھ سے نہ کرنا آہ یہ کلام رحمان ہوگا جو دوزخیوں کو ہر کھیل سے مایوس کردے گا اللہ ہمیں بچائے اے رحمتوں والے اللہ ہمیں اپنے رحم کے دامن میں چھپالے اپنی ڈانٹ ڈپٹ اور غصے سے بچالے آمین حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنمی پہلے تو داروغہ جہنم کو بلائیں گے چالیس سال تک اسے پکارتے رہیں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے چالیس برس کے بعد جواب ملے گا کہ تم یہیں پڑے رہو ۔ ان کی پکار کی کوئی وقعت اور داروغہ جہنم کے پاس ہوگی نہ اللہ جل وعلا کے پاس ۔ پھر براہ راست اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں گے اور کہیں گے کہ اے اللہ ہم اپنی بدبختی کی وجہ سے ہلاک ہوگئے ہم اپنی گمراہی میں ڈوب گئے اے اللہ اب تو ہمیں یہاں سے نجات دے اگر اب بھی ہم یہی برے کام کریں تو جو چاہے سزا کرنا اس کا جواب انہیں دنیا کی دگنی عمر تک نہ دیا جائے گا پھر فرمایا جائے گا کہ رحمت سے دور ہو کر ذلیل وخوار ہو کر اسی دوزخ میں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو اب یہ محض مایوس ہوجائیں گے اور گدھوں کی طرح چلاتے اور شور مچاتے جلتے اور بھنتے رہے گے اس وقت ان کے چہرے بدل جائیں گے صورتیں مسخ ہوجائیں گی یہاں تک کہ بعض مومن شفاعت کی اجازت لے کر آئیں گے لیکن یہاں کسی کو نہیں پہچانیں گے جہنمی انہیں دیکھ کر کہیں گے کہ میں فلاں ہوں لیکن یہ جواب دیں گے کہ غلط ہے ہم تمہیں نہیں پہچانتے ۔ اب دوزخی لوگ اللہ کو پکاریں گے اور وہ جواب پائیں گے جو اوپر مذکور ہوا ہے پھر دوزخ کے دروازے بند کردئیے جائیں گے اور یہ وہیں سڑتے رہیں گے ۔ انہیں شرمندہ اور پشیمان کرنے کے لئے ان کا ایک زبردست گناہ پیش کیا جائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے بندوں کا مذاق اڑاتے تھے اور ان کی دعاؤں پر دل لگی کرتے تھے وہ مومن اپنے رب سے بخشش ورحمت طلب کرتے تھے اسے رحمن الراحمین کہہ کر پکارتے تھے لیکن یہ اسے ہنسی میں اڑتے تھے اور ان کے بغض میں ذکر رب چھوڑ بیٹھتے تھے اور ان کی عبادتوں اور دعاؤں پر ہنستے تھے جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يَضْحَكُوْنَ 29؀ڮ ) 83- المطففين:29 ) یعنی گنہگار ایمانداروں سے ہنستے تھے اور انہیں مذاق میں اڑاتے تھے ۔ اب ان سے اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ میں نے اپنے ایماندار صبر گذار بندوں کو بدلہ دے دیا ہے وہ سعادت سلامت نجات و فلاح پاچکے ہیں اور پورے کامیاب ہوچکے ہیں ۔