Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قٰلَ كَمۡ لَبِثۡتُمۡ فِى الۡاَرۡضِ عَدَدَ سِنِيۡنَ‏ ﴿112﴾
اللہ تعالٰی دریافت فرمائے گا کہ تم زمین میں باعتبار برسوں کی گنتی کے کس قدر رہے؟
قل كم لبثتم في الارض عدد سنين
[ Allah ] will say, "How long did you remain on earth in number of years?"
Allah Taalaa daryaft farmaye ga kay tum zamin mein ba-aitbar barson ki ginti kiss qadar rahey?
۔ ( پھر ) اللہ ( ان دوزخیوں سے ) فرمائے گا : تم زمین میں گنتی کے کتنے سال رہے؟
فرمایا ( ف۱۷۱ ) تم زمین میں کتنا ٹھہرے ( ف۱۷۲ ) برسوں کی گنتی سے
پھر اللہ تعالی ان سے پوچھے گا ” بتاؤ ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟
ارشاد ہو گا کہ تم زمین میں برسوں کے شمار سے کتنی مدت ٹھہرے رہے ( ہو )
مختصر زندگی طویل گناہ بیان ہو رہا ہے کہ دنیا کی تھوڑی سے عمر میں یہ بدکاریوں میں مشغول ہوگئے اگر نیکوں کار رہتے تو اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ان نیکیوں کا بڑا اجر پاتے آج ان سے سوال ہوگا کہ تم دنیا میں کس قدر رہے جواب دیں گے کہ بہت ہی کم ایک دن یا اس بھی کم حساب داں لوگوں سے دریافت کرلیا جائے جواب ملے گا کہ اتنی مدت ہو یا زیادہ لیکن واقع میں وہ آخرت کی مدت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے اگر تم اسی کو جانتے ہوتے تو اس فانی کو اس جاودانی پر ترجیح نہ دیتے اور برائی کرکے اس تھوڑی سی مدت میں اس قدر اللہ کو ناراض نہ کردیتے وہ ذرا سا وقت اگر صبر وضبط سے اطاعت الہٰی میں بسر کردیتے تو آج راج تھا ۔ خوشی ہی خوشی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب جنتی دوزخی اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے تو جناب باری عزوجل مومنوں سے پوچھے گا کہ تم دنیا میں کتنی مدت رہے ؟ وہ کہیں گے یہی کوئی ایک آدھ دن اللہ فرمائے گا پھر تو بہت ہی اچھے رہے کہ اتنی سی دیر کی نیکیوں کا یہ بدلہ پایا کہ میری رحمت رضامندی اور جنت حاصل کر لی ۔ جہاں ہمیشگی ہے پھر جہنمیوں سے یہ سوال ہوگا وہ بھی اتنی ہی مدت بتائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہاری تجارت بڑی گھاٹے والی ہوئی کہ اتنی سی مدت میں تم نے میری ناراضگی غصہ اور جہنم خرید لیا ، جہاں تم ہمیشہ پڑے رہوگے کیا تم لوگ یہ سمجھے ہوئے ہو کہ تم بیکار بےقصد ارادہ پیدا کئے گے ہو؟ کوئی حکمت تمہاری پیدائش میں نہیں ؟ محض کھیل کے طور پر تمہیں پیدا کردیا گیا ہے ؟ کہ مثل جانوروں کے تم اچھلتے کودتے پھرو ثواب عذاب کے مستحق ہو یہ گمان غلط ہے تم عبادت کے لئے اللہ کے حکموں کی بجا آوری کے لئے پیدا کیے گئے ہو ۔ کیا تم یہ خیال کرکے بے فکر ہوگے ہوگئے ہو کہ تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہی نہیں؟ یہ بھی غلط خیال ہے جیسے فرمایا آیت ( اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْرَكَ سُدًى 36؀ۭ ) 75- القيامة:36 ) کیا لوگ یہ گماں کرتے ہیں کہ وہ مہمل چھوڑ دئیے جائیں گے اللہ کی بات اس سے بلندوبرتر ہے کہ وہ کوئی عبث کام کرے بیکار بنائے بگاڑے وہ سچا بادشاہ اس سے پاک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش عظیم کا مالک ہے جو تمام مخلوق پر مثل چھت کے چھایا ہوا ہے وہ بہت بھلا اور عمدہ ہے خوش شکل اور نیک منظر ہے جیسے فرمان ہے زمین میں ہم نے ہرجوڑا عمدہ پیدا کردیا ہے خلیفۃ المسلمین امیر المومنین حضرت عمربن عبداالعزیر رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے آخری خطبے میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا کہ لوگو! تم بیکار اور عبث پیدا نہیں کئے گئے اور تم مہمل چھوڑ نہیں دئے گئے یاد رکھو کہ وعدے کا ایک دن ہے جس میں خود اللہ تعالیٰ فیصلے کرنے اور حکم فرمانے کیلئے نازل ہوگا ۔ وہ نقصان میں پڑا اس نے خسارہ اٹھایا وہ بےنصیب اور بدبخت ہوگیا ، وہ محروم اور خالی ہاتھ رہا ، جو اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا اور جنت سے روک دیا گیا ، جس کی چوڑائی مثل کل زمینوں اور آسمانوں کے ہے ۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ کل قیامت کے دن عذاب الٰہی سے وہ بچ جائے گا ، جس کے دل میں اس دن کا خوف آج ہے اور جو اس فانی دنیا کو اس باقی آخرت پر قربان کر رہا ہے ، اس تھوڑے کو اس بہت کے حاصل کرنے کیلئے بےتکان خرچ کر رہا ہے اور اپنے اس خوف کو امن سے بدلنے کے اسباب مہیا کر رہا ہے ۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم سے گزشتہ لوگ ہلاک ہوئے ، جن کے قائم مقام اب تم ہو ۔ اسی طرح تم بھی مٹا دیئے جاؤ گے اور تمہارے بدلے آئندہ آنے والے آئیں گے یہاں تک کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دنیا سمٹ کر اس خیرالوراثین کے دربار میں حاضری دے گی ۔ لوگو خیال تو کرو کہ تم دن رات اپنی موت سے قریب ہو رہے ہو اور اپنے قدموں سے اپنی گور کی طرف جا رہے ہو ، تمہارے پھل پک رہے ہیں ، تمہاری امیدیں ختم ہو رہی ہیں ، تمہاریں عمریں پوری ہو رہی ہیں ۔ تمہاری اجل نزدیک آگئی ہے ، تم زمین کے گڑھوں میں دفن کردیئے جاؤ گے ، جہاں نہ کوئی بستر ہوگا ، نہ تکیہ ، دوست احباب چھوٹ جائیں گے ، حساب کتاب شروع ہو جائے گا ، اعمال سامنے آ جائیں گے ، جو چھوڑ آئے وہ دوسروں کا ہو جائے گا ۔ جو آگے بھیج چکے ، اسے سامنے پاؤ گے ، نیکیوں کے محتاج ہوگے ، بدیوں کی سزائیں بھگتو گے ۔ اے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو ، اس کی باتیں سامنے آ جائیں اس سے پہلے موت تم کو اچک لے جائے ۔ اس سے پہلے جواب دہی کیلئے تیار ہو جاؤ ، اتنا کہا تھا کہ رونے کے غلبہ نے آواز بلند کردی ۔ منہ پر چادر کا کونہ ڈال کر رونے لگے اور حاضرین کی بھی آہ و زاری شروع ہوگئی ۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک بیمار شخص جسے کوئی جن ستا رہا تھا ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے افحسبتم سے سورت کے ختم تک کی آیتیں اس کے کان میں تلاوت فرمائیں وہ اچھا ہوگیا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا ؟ آپ نے بتایا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے یہ آیتیں اس کے کان میں پڑھ کر اسے جلا دیا ۔ واللہ ان آیتوں کو اگر کوئی باایمان اور بایقین شخص کسی پہاڑ پر پڑھے تو وہ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائے ۔ ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر میں بھیجا اور حکم فرمایا کہ ہم صبح شام آیت ( اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ ١١٥؁ ) 23- المؤمنون:115 ) پڑھتے رہیں ہم نے برابر اس کی تلاوت دونوں وقت جاری رکھی ۔ الحمدللہ ہم سلامتی اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری امت کا ڈوبنے سے بچاؤ کشتیوں میں سوار ہونے کے وقت یہ کہنا ہے ۔ دعاو آیت ( بسم اللہ الملک الحق و ماقدرو واللہ حق قدرہ والارض جمعیا قبضتہ یوم القیامتہ والسموت مطویات بیمینہ سبحانہ و تعالیٰ عما یشرکون بسم اللہ مجریھا و مرسھا ان ربی لغفور رحیم ) ۔