Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قٰلَ اِنۡ لَّبِثۡـتُمۡ اِلَّا قَلِيۡلًا لَّوۡ اَنَّكُمۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿114﴾
اللہ تعالٰی فرمائے گا فی الواقع تم وہاں بہت ہی کم رہے ہو اے کاش! تم اسے پہلے ہی سےجان لیتے؟
قل ان لبثتم الا قليلا لو انكم كنتم تعلمون
He will say, "You stayed not but a little - if only you had known.
Allah Taalaa farmaye ga fil-waqey tum wahan boht hi kum rahey ho aey kaash! Tum issay pehaly hi say jaan letay?
اللہ فرماۓ گا : تم تھوڑی مدت سے زیادہ نہیں رہے ۔ کیا خوب ہوتا اگر یہ بات تم نے ( اس وقت ) سمجھ لی ہوتی ( ٣٥ )
فرمایا تم نہ ٹھہرے مگر تھوڑا ( ف۱۷۵ ) اگر تمہیں علم ہوتا ،
” ارشاد ہو گا ” تھوڑی ہی دیر ٹھہرے ہونا ۔ کاش تم نے یہ اس وقت جانا ہوتا ۔ 101
ارشاد ہوگا: تم ( وہاں ) نہیں ٹھہرے مگر بہت ہی تھوڑا عرصہ ، کاش! تم ( یہ بات وہیں ) جانتے ہوتے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :101 یعنی دنیا میں ہمارے نبی تم کو بتاتے رہے کہ یہ دنیا کی زندگی محض امتحان کی چند گنی چنی ساعتیں ہیں ، ان ہی کو اصل زندگی اور بس ایک ہی زندگی نہ سمجھ بیٹھو ۔ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔ یہاں کے وقتی فائدوں اور عارضی لذتوں کی خاطر وہ کام نہ کرو جو آخرت کی ابدی زندگی میں تمہارے مستقبل کو برباد کر دینے والے ہوں ۔ مگر اس وقت تم نے ان کی بات سنی ان سنی کر دی ۔ تم اس عالم آخرت کا انکار کرتے رہے ۔ تم نے زندگی بعد موت کو ایک من گھڑت افسانہ سمجھا ۔ تم اپنے اس خیال پر بضد رہے کہ جینا اور مرنا جو کچھ ہے بس اسی دنیا میں ہے ، اور جو کچھ مزے لوٹنے ہیں یہیں لوٹ لینے چاہئیں ۔ اب پچھتانے سے کیا ہوتا ہے ۔ ہوش آنے کا وقت تو وہ تھا جب تم دنیا کی چند روزہ زندگی کے لطف پر یہاں کی ابدی زندگی کے فائدوں کو قربان کر رہے تھے ۔