سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :101
یعنی دنیا میں ہمارے نبی تم کو بتاتے رہے کہ یہ دنیا کی زندگی محض امتحان کی چند گنی چنی ساعتیں ہیں ، ان ہی کو اصل زندگی اور بس ایک ہی زندگی نہ سمجھ بیٹھو ۔ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔ یہاں کے وقتی فائدوں اور عارضی لذتوں کی خاطر وہ کام نہ کرو جو آخرت کی ابدی زندگی میں تمہارے مستقبل کو برباد کر دینے والے ہوں ۔ مگر اس وقت تم نے ان کی بات سنی ان سنی کر دی ۔ تم اس عالم آخرت کا انکار کرتے رہے ۔ تم نے زندگی بعد موت کو ایک من گھڑت افسانہ سمجھا ۔ تم اپنے اس خیال پر بضد رہے کہ جینا اور مرنا جو کچھ ہے بس اسی دنیا میں ہے ، اور جو کچھ مزے لوٹنے ہیں یہیں لوٹ لینے چاہئیں ۔ اب پچھتانے سے کیا ہوتا ہے ۔ ہوش آنے کا وقت تو وہ تھا جب تم دنیا کی چند روزہ زندگی کے لطف پر یہاں کی ابدی زندگی کے فائدوں کو قربان کر رہے تھے ۔