Tum ney aisi baat ko suntay hi kiyon na keh diya kay humen aisi baat mun say nikalni bhi laeeq nahi. Ya-Allah! Tu pak hai yeh to boht bara bohtan hai aur tohmat hai.
اور جس وقت تم نے یہ بات سنی تھی ، اسی وقت تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ : ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم یہ بات منہ سے نکالیں ، یا اللہ ! آپ کی ذات ہر عیب سے پاک ہے ، یہ تو بڑا زبردست بہتان ہے ۔
اور جب تم نے یہ ( بہتان ) سنا تھا تو تم نے ( اسی وقت ) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ ( جائز ہی ) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں ( بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ! ) تو پاک ہے ( اس بات سے کہ ایسی عورت کو اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب زوجہ بنا دے ) ، یہ بہت بڑا بہتان ہے
پہلے تحقیق کرو پھر بولو
پہلے تو نیک گمانی کا حکم دیا ۔ یہاں دوسرا حکم دے رہا ہے کہ بھلے لوگوں کی شان میں کوئی برائی کا کلمہ بغیر تحقیق ہرگز نہ نلکالنا چاہئے ۔ برے خیالات ، گندے الزامات اور شیطانی وسوسوں سے دور رہنا چاہئے ۔ کبھی ایسے کلمات زبان سے نہ نکالنے چاہیں ، گو دل میں کوئی ایساوسوسہ شیطانی پیدا بھی ہو تو زبان قابو میں رکھنی چاہئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمالیا ہے ، جب تک وہ زبان سے نہ کہیں یا عمل میں نہ لائیں ( بخاری ومسلم ) تمہیں چاہئے تھا کہ ایسے بےہودہ کلام کو سنتے ہی کہہ دیتے کہ ہم ایسی لغویات سے اپنی زبان نہیں بگاڑتے ۔ ہم سے یہ بے ادبی نہیں ہوسکتی کہ اللہ کے خلیل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ کی نسبت کوئی ایسی لغویات کہیں ، اللہ کی ذات پاک ہے ۔ دیکھو خبردار آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہو ورنہ ایمان کے ضبط ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ایمان سے ہی کورا ہو تو وہ تو بے ادب ، گستاخ اور بھلے لوگوں کی اہانت کرنے والا ہوتا ہی ہے ۔ احکام شرعیہ کو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان فرما رہا ہے ۔ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے ۔ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔