Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَ لَوۡلَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡهُ قُلۡتُمۡ مَّا يَكُوۡنُ لَـنَاۤ اَنۡ نَّـتَكَلَّمَ بِهٰذَ ا ‌ۖ  سُبۡحٰنَكَ هٰذَا بُهۡتَانٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿16﴾
تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں ۔ یا اللہ! تو پاک ہے ، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے ۔
و لو لا اذ سمعتموه قلتم ما يكون لنا ان نتكلم بهذا سبحنك هذا بهتان عظيم
And why, when you heard it, did you not say, "It is not for us to speak of this. Exalted are You, [O Allah ]; this is a great slander"?
Tum ney aisi baat ko suntay hi kiyon na keh diya kay humen aisi baat mun say nikalni bhi laeeq nahi. Ya-Allah! Tu pak hai yeh to boht bara bohtan hai aur tohmat hai.
اور جس وقت تم نے یہ بات سنی تھی ، اسی وقت تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ : ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم یہ بات منہ سے نکالیں ، یا اللہ ! آپ کی ذات ہر عیب سے پاک ہے ، یہ تو بڑا زبردست بہتان ہے ۔
اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں ( ف۲۵ ) الہٰی پاکی ہے تجھے ( ف۲٦ ) یہ بڑا بہتان ہے ،
کیوں نہ اسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ ” ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا ، سبحان اللہ ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے ۔ ”
اور جب تم نے یہ ( بہتان ) سنا تھا تو تم نے ( اسی وقت ) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ ( جائز ہی ) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں ( بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ! ) تو پاک ہے ( اس بات سے کہ ایسی عورت کو اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب زوجہ بنا دے ) ، یہ بہت بڑا بہتان ہے
پہلے تحقیق کرو پھر بولو پہلے تو نیک گمانی کا حکم دیا ۔ یہاں دوسرا حکم دے رہا ہے کہ بھلے لوگوں کی شان میں کوئی برائی کا کلمہ بغیر تحقیق ہرگز نہ نلکالنا چاہئے ۔ برے خیالات ، گندے الزامات اور شیطانی وسوسوں سے دور رہنا چاہئے ۔ کبھی ایسے کلمات زبان سے نہ نکالنے چاہیں ، گو دل میں کوئی ایساوسوسہ شیطانی پیدا بھی ہو تو زبان قابو میں رکھنی چاہئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمالیا ہے ، جب تک وہ زبان سے نہ کہیں یا عمل میں نہ لائیں ( بخاری ومسلم ) تمہیں چاہئے تھا کہ ایسے بےہودہ کلام کو سنتے ہی کہہ دیتے کہ ہم ایسی لغویات سے اپنی زبان نہیں بگاڑتے ۔ ہم سے یہ بے ادبی نہیں ہوسکتی کہ اللہ کے خلیل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ کی نسبت کوئی ایسی لغویات کہیں ، اللہ کی ذات پاک ہے ۔ دیکھو خبردار آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہو ورنہ ایمان کے ضبط ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ایمان سے ہی کورا ہو تو وہ تو بے ادب ، گستاخ اور بھلے لوگوں کی اہانت کرنے والا ہوتا ہی ہے ۔ احکام شرعیہ کو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان فرما رہا ہے ۔ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے ۔ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔