Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُزۡجِىۡ سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيۡنَهٗ ثُمَّ يَجۡعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الۡوَدۡقَ يَخۡرُجُ مِنۡ خِلٰلِهٖ‌ۚ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ جِبَالٍ فِيۡهَا مِنۡۢ بَرَدٍ فَيُـصِيۡبُ بِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ وَ يَصۡرِفُهٗ عَنۡ مَّنۡ يَّشَآءُ‌ ؕ يَكَادُ سَنَا بَرۡقِهٖ يَذۡهَبُ بِالۡاَبۡصَارِؕ‏ ﴿43﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالٰی بادلوں کو چلاتا ہے پھر انہیں ملاتا ہے پھر انہیں تہ بہ تہ کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ ان کے درمیان میں سے مینہ برستا ہے ۔ وہی آسمانوں کی جانب سےاولوں کے پہاڑ میں سے اولے برساتا ہے پھر جنہیں چاہے ان کے پاس انہیں برسائے اور جن سے چاہے ان سے انہیں ہٹا دے بادل ہی سے نکلنے والی بجلی کی چمک ایسی ہوتی ہے کہ گویا اب آنکھوں کی روشنی لے چلی ۔
الم تر ان الله يزجي سحابا ثم يؤلف بينه ثم يجعله ركاما فترى الودق يخرج من خلله و ينزل من السماء من جبال فيها من برد فيصيب به من يشاء و يصرفه عن من يشاء يكاد سنا برقه يذهب بالابصار
Do you not see that Allah drives clouds? Then He brings them together, then He makes them into a mass, and you see the rain emerge from within it. And He sends down from the sky, mountains [of clouds] within which is hail, and He strikes with it whom He wills and averts it from whom He wills. The flash of its lightening almost takes away the eyesight.
Kiya aap ney nahi dekha kay Allah Taalaa badlon ko chalata hai phir unhen milata hai phir unhen teh ba teh ker deta hai phir aap dekhtay hain kay unn kay darmiyan mein say meenh barasta hai. Wohi aasman ki janib say olon kay pahar mein say olay barsata hai phir jinhen chahaye unn kay pass unhen barsaye aur jin say chahaye unn say enhen hata dey.Badal hi say nikalney wali bijli ki chamak aisi hoti hai kay goya abb aankhon ki roshni ley chali.
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ بادلوں کو ہنکاتا ہے ، پھر ان کو ایک دوسرے سے جوڑ دیتا ہے ، پھر انہیں تہہ بر تہہ گھٹا میں تبدیل کردیتا ہے ، پھر تم دیکھتے ہو کہ بارش اس کے درمیان سے برس رہی ہے ۔ اور آسمان میں ( بادلوں کی شکل میں ) جو پہاڑ کے پہاڑ ہوتے ہیں ، اللہ ان سے اولے برساتا ہے ، پھر جس کے لیے چاہتا ہے ان کو مصیبت بنا دیتا ہے ، اور جس سے چاہتا ہے ان کا رخ پھیر دیتا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھوں کی بینائی اچک لے جائے گی ۔
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نرم نرم چلاتا ہے بادل کو ( ف۹۷ ) پھر انھیں آپس میں مِلاتا ہے ( ف۹۸ ) پھر انھیں تہہ پر تہہ کردیتا ہے تو تو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینہ نکلتا ہے اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو برف کے پہاڑ ہیں ان میں سے کچھ اولے ( ف۹۹ ) پھر ڈالنا ہے انھیں جس پر چاہے ( ف۱۰۰ ) اور پھیردیتا ہے انھیں جس سے چاہے ( ف۱۰۱ ) قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھ لے جائے ( ف۱۰۲ )
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے ، پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے ، پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابر بنا دیتا ہے ، پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے خول میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں ۔ اور وہ آسمان سے ، ان پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں ، 75 اولے برساتا ہے ، پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے ۔ اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کیے دیتی ہے ۔
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی بادل کو ( پہلے ) آہستہ آہستہ چلاتا ہے پھر اس ( کے مختلف ٹکڑوں ) کو آپس میں ملا دیتا ہے پھر اسے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے درمیان خالی جگہوں سے بارش نکل کر برستی ہے ، اور وہ اسی آسمان ( یعنی فضا ) میں برفانی پہاڑوں کی طرح ( دکھائی دینے والے ) بادلوں میں سے اولے برساتا ہے ، پھر جس پر چاہتا ہے ان اولوں کو گراتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ان کو پھیر دیتا ہے ( مزید یہ کہ انہی بادلوں سے بجلی بھی پیدا کرتا ہے ) ، یوں لگتا ہے کہ اس ( بادل ) کی بجلی کی چمک آنکھوں ( کو خیرہ کر کے ان ) کی بینائی اچک لے جائے گی
سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :75 اس سے مراد سردی سے جمے ہوئے بادل بھی ہو سکتے ہیں جنہیں مجازاً آسمان کے پہاڑ کہا گیا ہو ۔ اور زمین کے پہاڑ بھی ہو سکتے ہیں جو آسمان میں بلند ہیں ، جن کی چوٹیوں پر جمی ہوئی برف کے اثر سے بسا اوقات ہوا اتنی سرد ہو جاتی ہے کہ بادلوں میں انجماد پیدا ہونے لگتا ہے اور اولوں کی شکل میں بارش ہونے لگتی ہے ۔
بادل مرحلہ وار پتلے دھوئیں جیسے بادل اول اول تو قدرت الہٰی سے اٹھتے ہیں پھر مل جل کر وہ جسیم ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے اوپر جم جاتے ہیں پھر ان میں سے بارش برستی ہے ۔ ہوائیں چلتی ہیں ، زمین کو قابل بناتی ہیں ، پھر ابر کو اٹھاتی ہیں ، پھر انہیں ملاتی ہیں ، پھر وہ پانی سے بھر جاتے ہیں ، پھر برس پڑتے ہیں ۔ پھر آسمان سے اولوں کو برسانے کا ذکر ہے اس جملے میں پہلا من ابتداء غایت کا ہے ۔ دوسرا تبعیض کا ہے ۔ تیسرا بیان جنس کا ہے ۔ یہ اس تفسیر کی بنا پر ہے کہ آیت کے معنی یہ کئے جاہیں کہ اولوں کے پہاڑ آسمان پر ہیں ۔ اور جن کے نزدیک یہاں پہاڑ کا لفظ ابر کے لئے بطور کنایہ ہے ان کے نزدیک من ثانیہ بھی ابتدا غایت کے لئے ہے لیکن وہ پہلے کا بدل ہے واللہ اعلم ۔ اس کے بعد کے جملے کا یہ مطلب ہے کہ بارش اور اولے جہاں اللہ برسانا چاہے ، وہاں اس کی رحمت سے برستے ہیں اور جہاں نہ چاہے نہیں برستے ۔ یا یہ مطلب ہے کہ اولوں سے جن کی چاہے ، کھیتیاں اور باغات خراب کر دیتا ہے اور جن پر مہربانی فرمائے انہیں بچالیتا ہے ۔ پھر بجلی کی چمک کی قوت بیان ہو رہی ہے کہ قریب ہے وہ آنکھوں کی روشنی کھودے ۔ دن رات کا تصرف بھی اسی کے قبضے میں ہے ، جب چاہتا ہے دن کو چھوٹا اور رات کو بڑی کر دیتا ہے اور جب چاہتا ہے رات کو بڑی کر کے دن کو چھوٹا کر دیتا ہے ۔ یہ تمام نشانیاں ہیں جو قدرت قادر کو ظاہر کرتی ہیں ، اللہ کی عظمت کو آ شکارا کرتی ہیں ۔ جیسے فرمان ہے کہ آسمان وزمین کی پیدائش ، رات دن کے اختلاف میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں ۔