Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
اَوۡ يُلۡقٰٓى اِلَيۡهِ كَنۡزٌ اَوۡ تَكُوۡنُ لَهٗ جَنَّةٌ يَّاۡكُلُ مِنۡهَا‌ ؕ وَقَالَ الظّٰلِمُوۡنَ اِنۡ تَتَّبِعُوۡنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسۡحُوۡرًا‏ ﴿8﴾
یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے ۔
او يلقى اليه كنز او تكون له جنة ياكل منها و قال الظلمون ان تتبعون الا رجلا مسحورا
Or [why is not] a treasure presented to him [from heaven], or does he [not] have a garden from which he eats?" And the wrongdoers say, "You follow not but a man affected by magic."
Ya iss kay pass koi khazana hi daal diya jata ya iss ka koi baagh hi hota jiss mein say yeh khata. Aur inn zalimon ney kaha kay tum aisay aadmi kay peechay ho liye ho jiss per jadoo ker diya gaya hai.
یا اس کے اوپر کوئی خزانہ ہی آپڑتا ، یا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس میں سے یہ کھایا کرتا ۔ اور یہ ظالم ( مسلمانوں سے ) کہتے ہیں کہ : تم جس کے پیچھے چل رہے ہو ، وہ اور کچھ نہیں ، بس ایک شخص ہے جس پر جادو ہوگیا ہے ۔
یا غیب سے انھیں کوئی خزانہ مل جاتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتے ( ف۱۸ ) اور ظالم بولے ( ف۱۹ ) تم تو پیروی نہیں کرتے مگر ایک ایسے مرد کی جس پر جادو ہوا ( ف۲۰ )
یا اور کچھ نہیں تو اس کے لیے کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا ، یا اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا جس سے یہ ﴿اطمینان کی﴾ روزی حاصل کرتا ۔ 16 ” اور ظالم کہتے ہیں ” تم لوگ تو ایک سحر زدہ آدمی 17 کے پیچھے لگ گئے ہو ۔ ”
یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتار دیا جاتا یا ( کم از کم ) اس کا کوئی باغ ہوتا جس ( کی آمدنی ) سے وہ کھایا کرتا اور ظالم لوگ ( مسلمانوں ) سے کہتے ہیں کہ تم تو محض ایک سحر زدہ شخص کی پیروی کر رہے ہو
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :16 یہ گویا بدرجہ آخر ان کا مطالبہ تھا کہ اللہ میاں کم از کم اتنا تو کرتے کہ اپنے رسول کے لیے معاش کا کوئی اچھا انتظام کر دیتے ۔ یہ کیا ماجرا ہے کہ خدا کا رسول ہمارے معمولی رئیسوں سے بھی گیا گزرا ہو ۔ نہ خرچ کے لیے مال میسر ، نہ پھل کھانے کو کوئی باغ نصیب ، اور دعویٰ یہ کہ ہم اللہ رب العالمین کے پیغمبر ہیں ۔ سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :17 یعنی دیوانہ ۔ اہل عرب کے نزدیک دیوانگی کے دو ہی وجوہ تھے ۔ یا تو کسی پر جن کا سایہ ہو گیا ہو ۔ یا کسی دشمن نے جادو کر کے پاگل بنا دیا ہو ۔ ایک تیسری وجہ ان کے نزدیک اور بھی تھی ، اور وہ یہ کہ کسی دیوی ، یا دیوتا کی شان میں آدمی کوئی گستاخی کر بیٹھا ہو اور اس کی مار پڑ گئی ہو ۔ کفار مکہ وقتاً فوقتاً یہ تینوں وجوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق بیان کرتے تھے ۔ کبھی کہتے اس شخص پر کسی جن کا تسلط ہو گیا ۔ کچھ کہتے کسی دشمن نے بیچارے پر جادو کر دیا ۔ اور کبھی کہتے کہ ہمارے دیوتاؤں میں سے کسی کی بے ادبی کرنے کا خمیازہ ہے جو غریب بھگت رہا ہے ۔ لیکن ساتھ ہی اتنا ہوشیار بھی مانتے تھے کہ ایک دار الترجمہ اس شخص نے قائم کر رکھا ہے اور پرانی پرانی کتابوں کے اقتباسات نکلوا نکلوا کر یاد کرتا ہے ۔ مزید براں وہ آپ کو ساحر اور جادوگر بھی کہتے تھے ، گویا آپ ان کے نزدیک مسحور بھی تھے اور ساحر بھی ۔ اس پر ایک اور ردّا شاعر ہونے کی تہمت کا بھی تھا ۔