Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
اُنْظُرۡ كَيۡفَ ضَرَبُوۡا لَـكَ الۡاَمۡثَالَ فَضَلُّوۡا فَلَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ سَبِيۡلاً‏ ﴿9﴾
خیال تو کیجئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں ۔ پس جس سے خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راہ پر نہیں آسکتے ۔
انظر كيف ضربوا لك الامثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا
Look how they strike for you comparisons; but they have strayed, so they cannot [find] a way.
Khayal to kijiye! Kay yeh log aap ki nisbat kaisi kaisi baaten banatay hain. Pus jiss say khud hi behak rahey hain aur kissi tarah raah per nahi aa saktay.
۔ ( اے پیغمبر ) دیکھو ان لوگوں نے تمہارے بارے میں کیسی کیسی باتیں بنائی ہیں ۔ چنانچہ ایسے بھٹکے ہیں کہ راستے پر آنا ان کے بس سے باہر ہے ۔
اے محبوب دیکھو کیسی کہاوتیں تمہارے لیے بنا رہے ہیں تو گمراہ ہوئے کہ اب کوئی راہ نہیں پاتے ،
دیکھو ، کیسی کیسی عجیب حجتیں یہ لوگ تمہارے آگے پیش کر رہے ہیں ، ایسے بہکے ہیں کہ کوئی ٹھکانے کی بات ان کو نہیں سوجھتی ۔ 18 ؏1
۔ ( اے حبیبِ مکرّم! ) ملاحظہ فرمائیے یہ لوگ آپ کے لئے کیسی ( کیسی ) مثالیں بیان کرتے ہیں پس یہ گمراہ ہو چکے ہیں سو یہ ( ہدایت کا ) کوئی راستہ نہیں پا سکتے
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :18 یہ اعتراضات بھی جواب دینے کے لیے نہیں بلکہ یہ بتانے کے لیے نقل کیے جا رہے ہیں کہ معترضین کس قدر عناد اور تعصب میں اندھے ہو چکے ہیں ۔ ان کی جو باتیں اوپر نقل کی گئی ہیں ان میں سے کوئی بھی اس لائق نہیں ہے کہ اس پر سنجیدگی کے ساتھ بحث کی جائے ۔ ان کا بس ذکر کر دینا ہی یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ مخالفین کا دامن معقول دلائل سے کس قدر خالی ہے اور وہ کیسی لچر اور پوچ باتوں سے ایک مدلل اصولی دعوت کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ ایک شخص کہتا ہے لوگو ، یہ شرک جس پر تمہارے مذہب و تمدن کی بنیاد قائم ہے ، ایک غلط عقیدہ ہے اور اس کے غلط ہونے کے یہ اور یہ دلائل ہیں ۔ جواب میں شرک کے بر حق ہونے پر کوئی دلیل قائم نہیں کی جاتی ، بس آوازہ کس دیا جاتا ہے کہ یہ جادو کا مارا ہوا آدمی ہے ۔ وہ کہتا ہے کائنات کا سارا نظام توحید پر چل رہا ہے اور یہ یہ حقائق ہیں جو اس کی شہادت دیتے ہیں ۔ جواب میں شور بلند ہوتا ہے جادوگر ہے ۔ وہ کہتا ہے تم دنیا میں شتر بے مہار بنا کر نہیں چھوڑ دیے گئے ہو ، تمہیں اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانا ہے ، دوسری زندگی میں اپنے اعمال کا حساب دینا ہے ، اور اس حقیقت پر یہ اخلاقی اور یہ تاریخی اور یہ علمی و عقلی امور دلالت کر رہے ہیں ۔ جواب میں کہا جاتا ہے شاعر ہے ۔ وہ کہتا ہے میں خدا کی طرف سے تمہارے لیے تعلیم حق لے کر آیا ہوں اور یہ ہے وہ تعلیم ۔ جواب میں اس تعلیم پر کوئی بحث و تنقید نہیں ہوتی ، بس بلا ثبوت ایک الزام چسپاں کر دیا جاتا ہے کہ یہ سب کچھ کہیں سے نقل کر لیا گیا ہے ۔ وہ اپنی رسالت کے ثبوت میں خدا کے معجزانہ کلام کو پیش کرتا ہے ، خود اپنی زندگی اور اپنی سیرت و کردار کو پیش کرتا ہے ، اور اس اخلاقی انقلاب کو پیش کرتا ہے جو اس کے اثر سے اس کے پیروؤں کی زندگی میں ہو رہا تھا ۔ مگر مخالفت کرنے والے ان میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے ۔ پوچھتے ہیں تو یہ پوچھتے ہیں کہ تم کھاتے کیوں ہو ؟ بازاروں میں کیوں چلتے پھرتے ہو؟ تمہاری اردل میں کوئی فرشتہ کیوں نہیں ہے ؟ تمہارے پاس کوئی خزانہ یا باغ کیوں نہیں ہے؟ یہ باتیں خود ہی بتا رہی تھیں کہ فریقین میں سے حق پر کون ہے اور کون اس کے مقابلے میں عاجز ہو کر بے تکی ہانک رہا ہے ۔