Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
قُلۡ اَذٰ لِكَ خَيۡرٌ اَمۡ جَنَّةُ الۡخُـلۡدِ الَّتِىۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ ‌ؕ كَانَتۡ لَهُمۡ جَزَآءً وَّمَصِيۡرًا‏ ﴿15﴾
آپ کہہ دیجئے کہ کیا یہ بہتر ہے یا وہ ہمیشگی والی جنت جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے ، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے ۔
قل اذلك خير ام جنة الخلد التي وعد المتقون كانت لهم جزاء و مصيرا
Say, "Is that better or the Garden of Eternity which is promised to the righteous? It will be for them a reward and destination.
Aap keh dijiye kay kiya yeh behtar hai ya woh hameshgi wali jannat jiss ka wada perhezgaron say kiya gaya hai jo inn ka badla hai aur inn kay lotney ki asli jagah hai.
کہو کہ یہ انجام بہتر ہے یا ہمیشہ رہنے والی جنت ، جس کا وعدہ متقی لوگوں سے کیا گیا ہے؟ وہ ان کے لیے انعام ہوگی ، اور ان کا آخری انجام
تم فرماؤ کیا یہ ( ف۲۷ ) بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے ، وہ ان کا صلہ اور انجام ہے ،
ان سے پوچھو ، یہ انجام اچھا ہے یا وہ ابدی جنت جس کا وعدہ خدا ترس پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے؟ جو ان کے عمل کی جزا اور ان کے سفر کی آخری منزل ہوگی ،
فرما دیجئے: کیا یہ ( حالت ) بہتر ہے یا دائمی جنت ( کی زندگی ) جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے ، یہ ان ( کے اعمال ) کی جزا اور ٹھکانا ہے
ابدی لذتیں اور مسرتیں اوپر بیان فرمایا ان بدکاروں کا جو ذلت وخواری کے ساتھ اوندھے منہ جہنم کی طرف گھیسٹے جائیں گے اور سر کے بل وہاں پھینک دئیے جائیں گے ۔ بندھے بندھائے ہوں گے اور تنگ وتاریک جگہ ہوں گے ، نہ چھوٹ سکیں نہ حرکت کر سکیں ، نہ بھاگ سکیں نہ نکل سکیں ۔ پھر فرماتا ہے بتلاؤ یہ اچھے ہیں یا وہ؟ جو دنیا میں گناہوں سے بجتے رہے اللہ کا ڈر دل میں رکھتے رہے اور آج اس کے بدلے اپنے اصلی ٹھکانے پہنچ گئے یعنی جنت میں جہاں من مانی نعمتیں ابدی لذتیں دائمی مسرتیں ان کے لئے موجود ہیں عمدہ کھانے ، اچھے بچھونے ، بہترین سواریاں ، پر تکلف لباس بہتر بہتر مکانات ، بنی سنوری پاکیزہ حوریں ، راحت افزا منظر ، ان کے لئے مہیا ہیں جہاں تک کسی کی نگاہیں تو کہاں خیالات بھی نہیں پہنچ سکتے ۔ نہ ان راحتوں کے بیانات کسی کان میں پہنچے ۔ پھر ان کے کم ہوجانے ، خراب ہوجانے ، ٹوٹ جانے ، ختم ہوجانے ، کا بھی کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی وہاں سے نکالے جائیں نہ وہ نعمتیں کم ہوں ۔ لازوال ، بہترین زندگی ، ابدی رحمت ، دوامی کی دولت انہیں مل گئی اور ان کی ہوگئی ۔ یہ رب کا احسان وانعام ہے جو ان پر ہوا اور جس کے یہ مستحق تھے ۔ رب کا وعدہ ہے جو اس نے اپنے ذمے کر لیا ہے جو ہو کر رہنے والا ہے جس کا عدم ایفا ناممکن ہے ، جس کا غلط ہونا محال ہے ۔ اس سے اس کے وعدے کے پورا کرنے کا سوال کرو ، اس سے جنت طلب کرو ، اسے اس کا وعدہ یاد دلاؤ ۔ یہ بھی اس کا فضل ہے کہ اس کے فرشتے اس سے دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ رب العالمین مومن بندوں سے جو تیرا وعدہ ہے اسے پورا کر اور انہیں جنت عدن میں لے جا ۔ قیامت کے دن مومن کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تیرے وعدے کو سامنے رکھ کر ہم عمل کرتے رہے آج تو اپناوعدہ پورا کر ۔ یہاں پہلے دوزخیوں کا ذکر کر کے پھر سوال کے بعد جنتیوں کا ذکر ہوا ۔ سورہ صافات میں جنتیوں کا ذکر کر کے پھر سوال کے بعد دوزخیوں کا ذکر ہوا کہ کیا یہی بہتر ہے یا زقوم کا درخت ؟ جسے ہم نے ظالموں کے لئے فتنہ بنا رکھا ہے جو جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے جس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے سانپ کے پھن دوزخی اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھرنا پڑے گا پھر کھولتا ہوا گرم پانی پیپ وغیرہ ملا جلا پینے کو دیا جائے گا پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔ انہوں نے اپنے پاپ دادوں کو گمراہ پایا اور بےتحاشا ان کے پیچھے لپکنا شروع کر دیا ۔