Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
فَقَدۡ كَذَّبُوۡكُمۡ بِمَا تَقُوۡلُوۡنَۙ فَمَا تَسۡتَطِيۡعُوۡنَ صَرۡفًا وَّلَا نَـصۡرًا‌ۚ وَمَنۡ يَّظۡلِمۡ مِّنۡكُمۡ نُذِقۡهُ عَذَابًا كَبِيۡرًا‏ ﴿19﴾
تو انہوں نے تو تمہیں تمہاری تمام باتوں میں جھٹلایا اب نہ تو تم میں عذابوں کے پھیرنے کی طاقت ہے ، نہ مدد کرنے کی تم میں سے جس جس نے ظلم کیا ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے ۔
فقد كذبوكم بما تقولون فما تستطيعون صرفا و لا نصرا و من يظلم منكم نذقه عذابا كبيرا
So they will deny you, [disbelievers], in what you say, and you cannot avert [punishment] or [find] help. And whoever commits injustice among you - We will make him taste a great punishment.
To enhon ney to tumhen tumhari tamam baton mein jhutlaya abb na to tum mein azabon kay pherney ki taqat hai na madad kerney ki tum say jiss jiss ney zulm kiya hai hum ussay bara azab chakhayen gay.
لو ( اے کافرو ) انہوں نے تو تمہاری وہ ساری باتیں جھٹلا دیں جو تم کہا کرتے ہو ۔ اب نہ ( عذاب کو ) ٹالنا تمہارے بس میں ہے نہ کوئی مدد حاصل کرنا ۔ اور تم میں سے جو کوئی ظلم کا مرتکب ہے ، ہم اسے بڑے بھاری عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔
تو اب معبودوں نے تمہاری بات جھٹلادی تو اب تم نہ عذاب پھیر سکو نہ اپنی مدد کرسکو اور تم میں جو ظالم ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے ،
یوں جھٹلا دیں گے وہ ﴿تمہارے معبود﴾ تمہاری ان باتوں کو جو آج تم کہہ رہے ہو 27 ، پھر تم نہ اپنی شامت کو ٹال سکو گے نہ کہیں سے مدد پا سکو گے اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے 28 اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔
سو ( اے کافرو! ) انہوں نے ( تو ) ان باتوں میں تمہیں جھٹلا دیا ہے جو تم کہتے تھے پس ( اب ) تم نہ تو عذاب پھیرنے کی طاقت رکھتے ہو اور نہ ( اپنی ) مدد کی ، اور ( سن لو! ) تم میں سے جو شخص ( بھی ) ظلم کرتا ہے ہم اسے بڑے عذاب کا مزہ چکھائیں گے
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :27 یعنی تمہارا یہ مذہب ، جس کو تم حق سمجھے بیٹھے ہو ، بالکل بے اصل ثابت ہو گا ، اور تمہارے وہ معبود جن پر تمہیں بھروسہ ہے کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ، الٹے تم کو خطا کار ٹھہرا کر بری الذمہ ہو جائیں گے ۔ تم نے جو کچھ بھی اپنے معبودوں کو قرار دے رکھا ہے ، بطور خود ہی قرار دے رکھا ہے ۔ ان میں سے کسی نے بھی تم سے یہ نہ کہا تھا کہ ہمیں یہ کچھ مانو ، اور اس طرح ہماری نذر و نیاز کیا کرو ، اور ہم خدا کے ہاں تمہاری سفارش کرنے کا ذمہ لیتے ہیں ۔ ایسا کوئی قول کسی فرشتے یا کسی بزرگ کی طرف سے نہ یہاں تمہارے پاس موجود ہے ، نہ قیامت میں تم اسے ثابت کر سکو گے ، بلکہ وہ سب کے سب خود تمہاری آنکھوں کے سامنے ان باتوں کی تردید کریں گے اور تم اپنے کانوں سے ان کی تردید سن لو گے ۔ سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :28 یہاں ظلم سے مراد حقیقت اور صداقت پر ظلم ہے ، یعنی کفر و شرک ۔ سیاق و سباق خود ظاہر کر رہا ہے کہ نبی کو نہ ماننے والے اور خدا کے بجائے دوسروں کو معبود بنا بیٹھنے والے اور آخرت کا انکار کرنے والے ظلم کے مرتکب قرار دیے جارہے ہیں ۔