Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَلَا يَاۡتُوۡنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئۡنٰكَ بِالۡحَـقِّ وَاَحۡسَنَ تَفۡسِيۡرًا ؕ‏ ﴿33﴾
یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال لائیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ توجیہ آپ کو بتا دیں گے ۔
و لا ياتونك بمثل الا جنك بالحق و احسن تفسيرا
And they do not come to you with an argument except that We bring you the truth and the best explanation.
Yeh aap kay pass jo koi misal layen gay hum uss ka sacha jawab aur umdah tojeeh aap ko bata den gay.
اور جب کبھی یہ لوگ تمہارے پاس کوئی انوکھی بات لے کر آتے ہیں ، ہم تمہیں ( اس کا ) ٹھیک ٹھیک ) جواب اور زیادہ وضاحت کے ساتھ عطا کردیتے ہیں ۔ ( ١٢ )
اور وہ کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے ( ف٦۱ ) مگر ہم حق اور اس سے بہتر بیان لے آئیں گے ،
اور ﴿اس میں یہ مصلحت بھی ہے﴾ کہ جب کبھی وہ تمہارے سامنے کوئی نرالی بات ﴿یا عجیب سوال﴾ لے کر آئے ، اس کا ٹھیک جواب بر وقت ہم نے تمہیں دے دیا اور بہترین طریقے سے بات کھول دی 46 ۔ ۔ ۔ ۔
اور یہ ( کفار ) آپ کے پاس کوئی ( ایسی ) مثال ( سوال اور اعتراض کے طور پر ) نہیں لاتے مگر ہم آپ کے پاس ( اس کے جواب میں ) حق اور ( اس سے ) بہتر وضاحت کا بیان لے آتے ہیں
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :46 یہ نزول قرآن میں تدریج کا طریقہ اختیار کرنے کی ایک اور حکمت ہے ۔ قرآن مجید کی شان نزول یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہدایت کے موضوع پر ایک کتاب تصنیف کرنا چاہتا ہے اور اس کی اشاعت کے لیے اس نے نبی کو ایجنٹ بنایا ہے ۔ بات اگر یہی ہوتی تو یہ مطالبہ بجا ہوتا کہ پوری کتاب تصنیف کر کے بیک وقت ایجنٹ کے حوالے کر دی جائے ۔ لیکن دراصل اس کی شان نزول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کفر اور جاہلیت اور فسق کے مقابلہ میں ایمان و اسلام اور اطاعت و تقویٰ کی ایک تحریک برپا کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے اس نے ایک نبی کو داعی و قائد بنا کر اٹھایا ہے ۔ اس تحریک کے دوران میں اگر ایک طرف قائد اور اس کے پیروؤں کو حسب ضرورت تعلیم اور ہدایت دینا اس نے اپنے ذمہ لیا ہے تو دوسری طرف یہ کام بھی اپنے ہی ذمہ رکھا ہے کہ مخالفین جب کبھی کوئی اعتراض یا شبہہ یا الجھن پیش کریں اسے وہ صاف کر دے ۔ اور جب بھی وہ کسی بات کو غلط معنی پہنائیں وہ اس کی صحیح تشریح و تفسیر کر دے ۔ ان مختلف ضروریات کے لیے جو تقریریں اللہ کی طرف سے نازل ہو رہی ہیں ان کے مجموعے کا نام قرآن ہے ، اور یہ ایک کتاب آئین یا کتاب اخلاق و فلسفہ نہیں بلکہ کتاب تحریک ہے جس کے معرض وجود میں آنے کی صحیح فطری صورت یہی ہے کہ تحریک کے اول لمحہ آغاز کے ساتھ شروع ہو اور آخری لمحات تک جیسے جیسے تحریک چلتی رہے یہ بھی ساتھ ساتھ حسب موقع و ضرورت نازل ہوتی رہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، صفحہ 13 تا 25 ) ۔