Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
اَرَءَيۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰٮهُ ؕ اَفَاَنۡتَ تَكُوۡنُ عَلَيۡهِ وَكِيۡلًا ۙ‏ ﴿43﴾
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟
ارءيت من اتخذ الهه هوىه افانت تكون عليه وكيلا
Have you seen the one who takes as his god his own desire? Then would you be responsible for him?
Kiya aap ney ussay bhi dekha jo apni khwais-e-nafs ko apna mabood banaye huye hai kiya aap uss kay zimay daar ho saktay hain?
بھلا بتاؤ جس شخص نے اپنا خدا اپنی نفسانی خواہش کو بنا لیا ہو ، تو ( اے پیغمبر ) کیا تم اس کی ذمہ داری لے سکتے ہو؟ ( ١٥ )
کیا تم نے اسے دیکھا جس نے اپنی جی کی خواہش کو اپنا خدا بنالیا ( ف۷۹ ) تو کیا تم اس کی نگہبانی کا ذمہ لو گے ( ف۸۰ )
کبھی تم نے اس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ 56 کیا تم ایسے شخص کو راہ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا معبود بنا لیا ہے؟ تو کیا آپ اس پر نگہبان بنیں گے
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :56 خواہش نفس کا خدا بنا لینے سے مراد اس کی بندگی کرنا ہے ، اور یہ بھی حقیقت کے اعتبار سے ویسا ہی شرک ہے جیسا بت کو پوجنا یا کسی مخلوق کو معبود بنانا ۔ حضرت ابو امامہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماتحت ظل السمآء من الٰہ یعبد من دون اللہ تعالیٰ اعظم عند اللہ عزوجل من ھوی یتبع ، اس آسمان کے نیچے اللہ تعالیٰ کے سوا جتنے معبود بھی پوجے جا رہے ہیں ان میں اللہ کے نزدیک بد ترین معبود وہ خواہش نفس ہے جس کی پیروی کی جا رہی ہو ۔ ( طبرانی ) ۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الکہف ، حاشیہ 50 ۔ جو شخص اپنی خواہش کو عقل کے تابع رکھتا ہو اور عقل سے کام لے کر فیصلہ کرتا ہو کہ اس کے لیے صحیح راہ کون سی ہے اور غلط کونسی ، وہ اگر کسی قسم کے شرک یا کفر میں مبتلا بھی ہو تو اس کو سمجھا کر سیدھی راہ پر لایا جا سکتا ہے ، اور یہ اعتماد بھی کیا جا سکتا ہے کہ جب وہ راہ راست اختیار کرنے کا فیصلہ کر لے گا تو اس پر ثابت قدم رہے گا ۔ لیکن نفس کا بندہ اور خواہشات کا غلام ایک شتر بے مہار ہے ۔ اسے تو اس کی خواہشات جدھر جدھر لے جائیں گی وہ ان کے ساتھ ساتھ بھٹکتا پھرے گا ۔ اس کو سرے سے یہ فکر ہی نہیں ہے کہ صحیح و غلط اور حق و باطل میں تمیز کرے اور ایک کو چھوڑ کر دوسرے کو اختیار کرے ۔ پھر بھلا کون اسے سمجھا کر راستی کا قائل کر سکتا ہے ۔ اور بالفرض اگر وہ بات مان بھی لے تو اسے کسی ضابطہ اخلاق کا پابند بنا دینا تو کسی انسان کے بس میں نہیں ہے ۔