Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَهُوَ الَّذِىۡ مَرَجَ الۡبَحۡرَيۡنِ هٰذَا عَذۡبٌ فُرَاتٌ وَّهٰذَا مِلۡحٌ‌ اُجَاجٌ ۚ وَجَعَلَ بَيۡنَهُمَا بَرۡزَخًا وَّحِجۡرًا مَّحۡجُوۡرًا‏ ﴿53﴾
اور وہی ہے جس نے دو سمندر آپس میں ملا رکھے ہیں یہ ہے میٹھا اور مزیدار اور یہ ہے کھاری کڑوا اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب اور مضبوط اوٹ کردی ۔
و هو الذي مرج البحرين هذا عذب فرات و هذا ملح اجاج و جعل بينهما برزخا و حجرا محجورا
And it is He who has released [simultaneously] the two seas, one fresh and sweet and one salty and bitter, and He placed between them a barrier and prohibiting partition.
Aur wohi hai jiss ney do samandar aapas mein mila rakhay hain yeh hai meetha aur mazedaar aur yeh hai khaari kerwa aur inn dono kay darmiyan aik hijab aur mazboot oot kerdi.
اور ہی ہے جس نے دریاؤں کو اس طرح ملا کر چلایا ہے کہ ایک میٹھا ہے جس سے تسکین ملتی ہے ، اور ایک نمکین ہے ، سخت کڑوا ۔ اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ اور ایسی رکاوٹ حائل کردی ہے جس کو ( دونوں میں سے ) کوئی عبور نہیں کرسکتا ۔ ( ١٨ )
اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے رواں کیے دو سمندر یہ میٹھا ہے نہایت شیریں اور یہ کھاری ہے نہایت تلخ اور ان کے بیچ میں پردہ رکھا اور روکی ہوئی آڑ ( ف۹۳ )
اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے ۔ ایک لذیذ و شیریں ، دوسرا تلخ و شور ۔ اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے ۔ ایک رکاوٹ ہے جو انہیں گڈ مڈ ہونے سے روکے ہوئے ہے ۔ 68
اور وہی ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ۔ یہ ( ایک ) میٹھا نہایت شیریں ہے اور یہ ( دوسرا ) کھاری نہایت تلخ ہے ۔ اور اس نے ان دونوں کے درمیان ایک پردہ اور مضبوط رکاوٹ بنا دی
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :68 یہ کیفیت ہر اس جگہ رونما ہوتی ہے جہاں کوئی بڑا دریا سمندر میں آ کر گرتا ہے ۔ اس کے علاوہ خود سمندر میں بھی مختلف مقامات پر میٹھے پانی کے چشمے پائے جاتے ہیں جن کا پانی سمندر کے نہایت تلخ پانی کے درمیان بھی اپنی مٹھاس پر قائم رہتا ہے ۔ ترکی امیر البحر سیدی علی رئیس ( کاتب رومی ) اپنی کتاب مرآۃ الممالک میں ، جو سولہویں صدی عیسوی کی تصنیف ہے خلیج فارس کے اندر ایسے ہی ایک مقام کی نشان دہی کرتا ہے ۔ اس نے لکھا ہے کہ وہاں آب شور کے نیچے آب شیریں کے چشمے ہیں ، جن سے میں خود اپنے بیڑے کے لیے پینے کا پانی حاصل کرتا رہا ہوں ۔ موجودہ زمانے میں جب امریکن کمپنی نے سعودی عرب میں تیل نکالنے کا کام شروع کیا تو ابتداءً وہ بھی خلیج فارس کے ان ہی چشموں سے پانی حاصل کرتی تھی ۔ بعد میں ظہران کے پاس کنوئیں کھود لیے گئے اور ان سے پانی لیا جانے لگا ۔ بحرین کے قریب بھی سمندر کی تہ میں آب شیریں کے چشمے ہیں جن سے لوگ کچھ مدت پہلے تک پینے کا پانی حاصل کرتے رہے ہیں ۔ یہ تو ہے آیت کا ظاہری مضمون ، جو اللہ کی قدرت کے ایک کرشمے سے اس کے الٰہ واحد اور رب واحد ہونے پر استدلال کر رہا ہے ۔ مگر اس کے بین السطور سے بھی ایک لطیف اشارہ ایک دوسرے مضمون کی طرف نکلتا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسانی معاشرے کا سمندر خواہ کتنا ہی تلخ و شور ہو جائے ، اللہ جب چاہے اس کی تہ سے ایک جماعت صالحہ کا چشمہ شیریں نکال سکتا ہے ، اور سمندر کے آب تلخ کی موجیں خواہ کتنا ہی زور مار لیں وہ اس چشمے کو ہڑپ کر جانے میں کامیاب نہیں ہو سکتیں ۔