Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
اۨلَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِ ‌ۛۚ اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔـــلۡ بِهٖ خَبِيۡرًا‏ ﴿59﴾
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کر دیا ہے ، پھر عرش پر مستوی ہوا وہ رحمان ہے ، آپ اس کے بارے میں کسی خبردار سے پوچھ لیں ۔
الذي خلق السموت و الارض و ما بينهما في ستة ايام ثم استوى على العرش الرحمن فسل به خبيرا
He who created the heavens and the earth and what is between them in six days and then established Himself above the Throne - the Most Merciful, so ask about Him one well informed.
Wohi hai jiss aasmano aur zamin aur inn kay darmiyan ki sab cheezon ko cheh din mein peda ker diya hai phir arsh per mustawi hua woh rehman hai aap iss ka baray mein kissi khabar daar say pooch len.
وہ ذات جس نے چھ دن میں سارے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزیں پیدا کیں ، پھر اس نے عرش پر استواء فرمایا ( ١٩ ) وہ رحمن ہے ، اس لیے اس کی شان کسی جاننے والے سے پوچھو ۔
جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنائے ( ف۱۰٦ ) پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے ( ف۱۰۷ ) وہ بڑی مہر والا تو کسی جاننے والے سے اس کی تعریف پوچھ ( ف۱۰۸ )
وہ جس نے چھ دنوں میں زمین اور آسمانوں کو اور ان ساری چیزوں کو بنا کر رکھ دیا جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں ، پھر آپ ہی ﴿کائنات کے تخت سلطنت﴾ ” عرش ” پر جلوہ فرما 72 ہوا ۔ رحمان ، اس کی شان بس کسی جاننے والے سے پوچھو ۔
جس نے آسمانی کرّوں اور زمین کو اور اس ( کائنات ) کو جو ان دونوں کے درمیان ہے چھ اَدوار میں پیدا فرمایا٭ پھر وہ ( حسبِ شان ) عرش پر جلوہ افروز ہوا ( وہ ) رحمان ہے ، ( اے معرفتِ حق کے طالب! ) تو اس کے بارے میں کسی باخبر سے پوچھ ( بے خبر اس کا حال نہیں جانتے )
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :72 اللہ تعالیٰ کے عرش پر جلوہ گر ہونے کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، الاعراف ، حواشی 41 ۔ 42 ، یونس ، حاشیہ 4 ، ھود ، حاشیہ 7 ۔ زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کرنے کا مضمون متشابہات کے قبیل سے ہے جس کا مفہوم متعین کرنا مشکل ہے ۔ ممکن ہے کہ ایک دن سے مراد ایک دور ہو ۔ اور ممکن ہے کہ اس سے مراد وقت کی اتنی ہی مقدار ہو جس پر ہم دنیا میں لفظ دن کا اطلاق کرتے ہیں ۔ ( مفصل تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، حٰم السجدہ ، حواشی 11 تا 15 ) ۔