Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمُ اسۡجُدُوۡا لِلرَّحۡمٰنِ قَالُوۡا وَمَا الرَّحۡمٰنُ اَنَسۡجُدُ لِمَا تَاۡمُرُنَا وَزَادَهُمۡ نُفُوۡرًا ۩‏ ﴿60﴾
ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمان ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس ( تبلیغ ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کر دیا ۔
و اذا قيل لهم اسجدوا للرحمن قالوا و ما الرحمن انسجد لما تامرنا و زادهم نفورا
And when it is said to them, "Prostrate to the Most Merciful," they say, "And what is the Most Merciful? Should we prostrate to that which you order us?" And it increases them in aversion.
Inn say jabb bhi kaha jata hai kay rehman ko sajda kero to jawab detay hain rehman hai kiya? Kiya hum ussay sajda keren jiss ka tu humen hukum dey raha hai aur iss ( tableegh ) ney unn ki nafrat mein mazeed izafa ker diya.
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو یہ کہتے ہیں کہ : رحمن کیا ہوتا ہے؟ کیا جسے بھی تم کہہ دو ، ہم اسے سجدہ کیا کریں؟ ( ٢٠ ) اور اس بات سے وہ اور زیادہ بدکنے لگتے ہیں ۔ ( ٢١ )
اور جب ان سے کہا جائے ( ف۱۰۹ ) رحمن کو سجدہ کرو کہتے ہیں رحمن کیا ہے ، کیا ہم سجدہ کرلیں جسے تم کہو ( ف۱۱۰ ) اور اس حکم نے انھیں اور بدکنا بڑھایا ( ف۱۱۱ ) السجدة ۔ ۷
ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں ” رحمان کیا ہوتا ہے؟ کیا بس جسے تو کہہ دے اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں؟ 73 ” یہ دعوت ان کی نفرت میں الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے ۔ 74 ؏ 5 السجدة
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم رحمان کو سجدہ کرو تو وہ ( منکرینِ حق ) کہتے ہیں کہ رحمان کیا ( چیز ) ہے؟ کیا ہم اسی کو سجدہ کرنے لگ جائیں جس کا آپ ہمیں حکم دے دیں اور اس ( حکم ) نے انہیں نفرت میں اور بڑھا دیا
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :73 یہ بات دراصل وہ محض کافرانہ شوخی اور سراسر ہٹ دھرمی کی بنا پر کہتے تھے ، جس طرح فرعون نے حضرت موسیٰ سے کہا تھا : وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ رب العالمین کیا ہوتا ہے ؟ حالانکہ نہ کفار مکہ خدائے رحمان سے بے خبر تھے اور نہ فرعون ہی اللہ رب العالمین سے نا واقف تھا ۔ بعض مفسرین نے اس کی یہ تاویل کی ہے کہ اہل عرب کے ہاں اللہ تعالیٰ کے لیے رحمان کا اسم مبارک شائع نہ تھا اس لیے انہوں نے یہ اعتراض کیا ۔ لیکن آیت کا انداز کلام خود بتا رہا ہے کہ یہ اعتراض نا واقفیت کی بنا پر نہیں بلکہ طغیان جاہلیت کی بنا پر تھا ، ورنہ اس پر گرفت کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ نرمی کے ساتھ انہیں سمجھا دیتا کہ یہ بھی ہمارا ہی ایک نام ہے ، اس پر کان نہ کھڑے کرو ۔ علاوہ بریں یہ بات تاریخی طور پر ثابت ہے کہ عرب میں اللہ تعالیٰ کے لیے قدیم زمانے سے رحمان کا لفظ معروف و مستعمل تھا ۔ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، السجدہ ، حاشیہ 5 ۔ سباء ، حاشیہ 35 ۔ سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :74 اس جگہ سجدہ تلاوت مشروع ہے اور اس پر تمام اہل علم متفق ہیں ۔ ہر قاری اور سامع کو اس مقام پر سجدہ کرنا چاہیے ۔ نیز یہ بھی مسنون ہے کہ آدمی جب اس کو سنے تو جواب میں کہے : زَادَنا اللہُ خُضُوْعاً مَّا زَادَ لِلْاَعْدَآءِ نُفُوْراً ، اللہ کرے ہمارا خضوع اتنا ہی بڑھے جتنا دشمنوں کا نفور بڑھتا ہے ۔