Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّـفۡسَكَ اَلَّا يَكُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿3﴾
ان کے ایمان نہ لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے ۔
لعلك باخع نفسك الا يكونوا مؤمنين
Perhaps, [O Muhammad], you would kill yourself with grief that they will not be believers.
Inn kay eman na laaney per shayad aap to apni jaan kho den gay.
۔ ( اے پیغمبر ) شاید تم اس غم میں اپنی جان ہلاک کیے جار ہے ہو کہ یہ لوگ ایمان ( کیوں ) نہیں لاتے ۔
کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے غم میں کہ وہ ایمان نہیں لائے ( ف۳ )
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ۔ 2
۔ ( اے حبیبِ مکرّم! ) شاید آپ ( اس غم میں ) اپنی جانِ ( عزیز ) ہی دے بیٹھیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :2 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حالت کا ذکر قرآن مجید میں مختلف مقامات پر کیا گیا ہے ۔ مثلاً سورہ کہف میں فرمایا : فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلیٰٓ اٰثَارِھِمْ اِنْ لَّم یُؤْمِنُوْا بِھٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفاًO شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے ۔ ( آیت 6 ) ۔ اور سورہ فاطر میں ارشاد ہوا فَلَا تَذْھَبْ نَفْسُکَ عَلَیْھِمْ حَسَرَاتٍO ان لوگوں کی حالت پر رنج و افسوس میں تمہاری جان نہ گھلے ( آیت 8 ) ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس دور میں اپنی قوم کی گمراہی و ضلالت ، اس کی اخلاقی پستی ، اس کی ہٹ دھرمی ، اور اصلاح کی ہر کوشش کے مقابلے میں اس کی مزاحمت کا رنگ دیکھ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم برسوں اپنے شب و روز کس دل گداز و جاں گُسِل کیفیت میں گزارتے رہے ہیں ۔ بَخع کے اصل معنی پوری طرح ذبح کر ڈالنے کے ہیں ۔ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ کے لغوی معنی یہ ہوئے کہ تم اپنے آپ کو قتل کیے دے رہے ہو ۔