Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
وَيَضِيۡقُ صَدۡرِىۡ وَلَا يَنۡطَلِقُ لِسَانِىۡ فَاَرۡسِلۡ اِلٰى هٰرُوۡنَ‏ ﴿13﴾
اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے میری زبان چل نہیں رہی پس تو ہارون کی طرف بھی ( وحی ) بھیج ۔
و يضيق صدري و لا ينطلق لساني فارسل الى هرون
And that my breast will tighten and my tongue will not be fluent, so send for Aaron.
Aur mera seena tang horaha hai meri zaban chal nahi rahi pus tu haroon ki taraf bhi ( wahee ) bhej.
اور میرا دل تنگ ہونے لگتا ہے ، اور میری زبان نہیں چلتی ۔ اس لیے آپ ہارون کو بھی ( نبوت کا ) پیغام بھیج دیجیے ۔
اور میرا سینہ تنگی کرتا ہے ( ف۱۲ ) اور میری زبان نہیں چلتی ( ف۱۳ ) تو توُ ہارون کو بھی رسول کر ، ( ف۱٤ )
میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی ۔ آپ ہارون ( علیہ السلام ) کی طرف رسالت بھیجیں ۔ 10
اور ( ایسے ناسازگار ماحول میں ) میرا سینہ تنگ ہوجاتا ہے اور میری زبان ( روانی سے ) نہیں چلتی سو ہارون ( علیہ السلام ) کی طرف ( بھی جبرائیل علیہ السلام کو وحی کے ساتھ ) بھیج دے ( تاکہ وہ میرا معاون بن جائے )
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :10 سورہ طٰہٰ رکوع 2 ، اور سورہ قصص رکوع 4 میں اس کی جو تفصیل آئی ہے اسے ان آیات کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اول تو اتنے بڑے مشن پر تنہا جاتے ہوئے گھبراتے تھے ( میرا سینہ گھٹتا ہے کے الفاظ اسی کی نشان دہی کرتے ہیں ) ، دوسرے ان کو یہ بھی احساس تھا کہ وہ روانی کے ساتھ تقریر نہیں کرسکتے ۔ اس لیے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کے ساتھ مددگار کی حیثیت سے نبی بنا کر بھیجا جائے کیونکہ وہ زیادہ زبان آور ہیں ، جب ضرورت پیش آئے گی تو وہ ان کی تائید و تصدیق کر کے ان کی پشت مضبوط کریں گے ۔ ممکن ہے کہ ابتداءً حضرت موسیٰ کی درخواست یہ رہی ہو کہ آپ کے بجائے حضرت ہارون کو اس منصب پر مامور کیا جائے ، اور بعد میں جب آپ نے محسوس کیا ہو کہ مرضی الٰہی آپ ہی کو مامور کرنے کی ہے تو پھر یہ درخواست کی ہو کہ انہیں آپ کا وزیر اور مدد گار بنایا جائے ۔ یہ شبہہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ یہاں حضرت موسیٰ ان کو وزیر بنانے کی درخواست نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ عرض کر رہے ہیں یہ : فَاَرْسِلْ اِلیٰ ھَارُوْنَ ، آپ ہارون کی طرف رسالت بھیجیں ۔ اور سورہ طٰہٰ میں وہ یہ گزارش کرتے ہیں کہ وَجْعَلْ لِّیْ وَزِیْراً مِّنْ اَھْلِیْ ھَارُوْنَ اَخِیْ ، میرے لیے میرے خاندان میں سے ایک وزیر مقرر فرما دیجیے ، میرے بھائی ہارون کو ۔ نیز سورہ قصص میں وہ یہ عرض کرتے ہیں کہ : وَاَخِیْ ھٰرُوْنَ ھُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَاناً فَاَرْسِلْہُ مَعِیَ رِدْاءً یُّصَدِّقُنِیْ ، میرے بھائی ہارون مجھ سے زیادہ زبان آور ہیں لہٰذا انہیں مددگار کے طور پر میرے ساتھ بھیجیے تاکہ وہ میری تصدیق کریں ۔ اس سے خیال ہوتا ہے کہ غالباً یہ مؤخر الذکر دونوں درخواستیں بعد کی تھیں ، اور پہلی بات وہی تھی جو حضرت موسیٰ سے اس سورے میں نقل ہوئی ہے ۔ بائیبل کا بیان اس سے مختلف ہے ۔ وہ کہتی ہے کہ حضرت موسیٰ نے قوم فرعون کی تکذیب کا خوف اور اپنی زبان کے کند ہونے کا عذر پیش کر کے یہ منصب قبول کرنے سے بالکل ہی انکار کر دیا تھا : اے خداوند میں تیری منت کرتا ہوں ۔ کسی اور کے ہاتھ سے جسے تو چاہے یہ پیغام بھیج ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بطور خود حضرت ہارون کو ان کے لیے مددگار مقرر فرما کر انہیں اس بات پر راضی کیا کہ دونوں بھائی مل کر فرعون کے پاس جائیں ( خروج باب 4 ۔ آیات ا تا 71 ) مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، طٰہٰ ، حاشیہ 19 ۔