سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :27
قرآن مجید میں کسی جگہ اس کے لیے حَیَّۃٌ ( سانپ ) اور کسی جگہ جَآن ( جو بالعموم چھوٹے سانپ کے لیے بولا جاتا ہے ) کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، اور یہاں اسے ثُعْبَانٌ ( اژدہا ) کہا جا رہا ہے ۔ اس کی توجیہ امام رازی اس طرح کرتے ہیں کہ : حَیَّۃٌ عربی زبان میں سانپ کی جنس کے لیے مشترک نام ہے ، خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ۔ اور ثُعْبَانٌ کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا کہ جسامت کے اعتبار سے وہ اژدھے کی طرح تھا ۔ اور جَانّ کا لفظ اس بنا پر استعمال کیا گیا کہ اس کی پھرتی اور تیزی چھوٹے سانپ جیسی تھی ۔