Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
قَالَ فَاۡتِ بِهٖۤ اِنۡ كُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِيۡنَ‏ ﴿31﴾
فرعون نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر ۔
قال فات به ان كنت من الصدقين
[Pharaoh] said, "Then bring it, if you should be of the truthful."
Firaon ney kaha agar tum sachon mein say hai to issay paish ker.
فرعون نے کہا : اچھا ، اگر واقعی سچے ہو تو لے آؤ وہ چیز ۔
کہا تو لاؤ اگر سچے ہو ،
فرعون نے کہا ” اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے ۔ 26 ”
۔ ( فرعون نے ) کہا: تم اسے لے آؤ اگر تم سچے ہو
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :26 حضرت موسیٰ کے سوال پر فرعون کا یہ جواب خود ظاہر کرتا ہے کہ اس کا حال قدیم و جدید زمانے کے عام مشرکین سے مختلف نہ تھا ۔ وہ دوسرے تمام مشرکین کی طرح فوق الفطری معنوں میں اللہ کے الٰہٰ الالٰہہ ہونے کو مانتا تھا اور ان ہی کی طرح یہ بھی تسلیم کرتا تھا کہ کائنات میں اس کی قدرت سب دیوتاؤں سے برتر ہے ۔ اسی وجہ سے حضرت موسیٰ نے اس سے کہا کہ اگر تجھے میرے مامور من اللہ ہونے کا یقین نہیں ہے تو میں ایسی صریح نشانیاں پیش کروں جن سے ثابت ہو جائے کہ میں اسی کا بھیجا ہوا ہوں ۔ اور اسی وجہ سے اس نے بھی جواب دیا کہ اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو تو لاؤ کوئی نشانی ۔ ورنہ ظاہر ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی ہستی یا اس کے مالک کائنات ہونے ہی میں اسے کلام ہوتا تو نشانی کا سوال پیدا ہی نہ ہو سکتا تھا ۔ نشانی کی بات تو اسی صورت میں درمیان آسکتی تھی جبکہ اللہ تعالیٰ کا وجود اور اس کا وجود اور اس کا قادر مطلق ہونا تو مسلم ہو ، اور بحث اس امر میں ہو کہ حضرت موسیٰ اس کے بھیجے ہوئے ہیں یا نہیں ۔