سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :33
یہ فقرہ اس خیال کی تصدیق کرتا ہے کہ جن حاضرین دربار نے حضرت موسیٰ کا معجزہ دیکھا تھا اور باہر جن لوگوں تک اس کی معتبر خبریں پہنچی تھیں ان کے عقیدے اپنے دین آبائی پر سے متزلزل ہوئے جا رہے تھے ، اور اب ان کے دین کا دارو مدار بس اس پر رہ گیا تھا کہ کسی طرح جادوگر بھی وہ کام کر دکھائیں جو موسیٰ علیہ السلام نے کیا ہے ۔ فرعون اور اس کے احیان سلطنت اسے خود ایک فیصلہ کن مقابلہ سمجھ رہے تھے ۔ ان کے اپنے بھیجے ہوئے آدمی عوام الناس کے ذہن میں یہ بات بٹھاتے پھرتے تھے کہ اگر جادوگر کامیاب ہو گئے تو ہم موسیٰ کے دین میں جانے سے بچ جائیں گے ورنہ ہمارے دین و ایمان کی خیر نہیں ہے ۔