Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
قَالَ اٰمَنۡتُمۡ لَهٗ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَـكُمۡ‌ۚ اِنَّهٗ لَـكَبِيۡرُكُمُ الَّذِىۡ عَلَّمَكُمُ السِّحۡرَ‌ۚ فَلَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ لَاُقَطِّعَنَّ اَيۡدِيَكُمۡ وَاَرۡجُلَـكُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ وَّلَاُصَلِّبَنَّكُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ‌ۚ‏ ﴿49﴾
فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وہ بڑا ( سردار ) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا ، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا ۔
قال امنتم له قبل ان اذن لكم انه لكبيركم الذي علمكم السحر فلسوف تعلمون لاقطعن ايديكم و ارجلكم من خلاف و لاوصلبنكم اجمعين
[Pharaoh] said, "You believed Moses before I gave you permission. Indeed, he is your leader who has taught you magic, but you are going to know. I will surely cut off your hands and your feet on opposite sides, and I will surely crucify you all."
Firaon ney kaha kay meri ijazat say pehlay tum iss per eman ley aaye? Yaqeenan yehi tumhara woh bara ( sardar ) hai jiss ney tum sab ko jadoo sikhaya hai so tumhen abhi abhi maloom ho jaye ga qasam hai mein abhi tumharay haath paon ultay tor per kaat doon ga aur tum sab ko sooli per latka doon ga.
فرعون بولا : تم میرے اجازت دینے سے پہلے ہی موسیٰ پر ایمان لے آئے ۔ ثابت ہوا کہ یہ تم سب کا سرغنہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے ۔ اچھا ابھی تمہیں پتہ چل جائے گا ۔ میں تم سب کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹواؤں گا ، اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا ۔
فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ( ف٤۸ ) تو اب جاننا چاہتے ہو ( ف٤۹ ) مجھے قسم ہے! بیشک میں تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا ( ف۵۰ )
فرعون نے کہا ” تم موسی ( علیہ السلام ) کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا! ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے ۔ 38 اچھا ، ابھی تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے ، میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواؤں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھادوں گا ۔ ” 39
۔ ( فرعون نے ) کہا: تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا ، بیشک یہ ( موسٰی علیہ السلام ) ہی تمہارا بڑا ( استاد ) ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے ، تم جلد ہی ( اپنا انجام ) معلوم کر لو گے ، میں ضرور ہی تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں الٹی طرف سے کاٹ ڈالوں گا اور تم سب کو یقیناً سولی پر چڑھا دوں گا
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :38 یہاں چونکہ سلسلہ کلام کی مناسبت سے صرف یہ دکھانا ہے کہ ایک ضدی اور ہٹ دھرم آدمی کس طرح ایک صریح معجزہ دیکھ کر ، اور اس کے معجزہ ہونے پر خود جادوگروں کی شہادت سن کر بھی اسے جادو کہے جاتا ہے ، اس لیے فرعون کا صرف اتنا ہی فقرہ نقل کر نے پر اکتفا کیا گیا ہے ، لیکن سورہ اعراف میں تفصیل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ فرعون نے بازی ہارتی دیکھ کر فوراً ہی ایک سیاسی سازش کا افسانہ گھڑ لیا ۔ اس نے کہا :اِنَّ ھٰذَا لَمَکْرٌ مَّکَرْتُمُوْہُ فِی الْمَدِیْنَۃِ لِتُخْرِجُوْا مِنْھَآ اَھْلَھَا یہ ایک سازش ہے جو تم لوگوں نے مل کر اس دارالسلطنت میں تیار کی ہے تا کہ اس کے مالکوں کو اقتدار سے بے دخل کر دو ۔ اس طرح فرعون نے عام الناس کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ جادوگروں کا یہ ایمان معجزے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ محض ملی بھگت ہے ، یہاں آنے سے پہلے ان کے اور موسیٰ کے درمیان معاملہ طے ہو گیا تھا کہ یوں وہ موسیٰ کے مقابلے میں آ کر شکست کھائیں گے ، اور نتیجے میں جو سیاسی انقلاب ہو گا اس کے مزے وہ اور یہ مل کر لوٹیں گے ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :39 یہ خوفناک دھمکی فرعون نے اپنے اس نظریے کو کامیاب کرنے کے لیے دی تھی کہ جادوگر دراصل موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ سازش کر کے آئے ہیں ۔ اس کے پیش نظر یہ تھا کہ اس طرح یہ لوگ جان بچانے کے لیے سازش کا اعتراف کرلیں گے اور وہ ڈرامائی اثر کافور ہو جائے گا جو شکست کھاتے ہی ان کے سجدے میں گر کر ایمان لے آنے سے ان ہزارہا ناظرین پر مترتب ہوا تھا جو خود اس کی دعوت پر یہ فیصلہ کن مقابلہ دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے اور جنہیں خود اس کے بھیجے ہوئے لوگوں نے یہ خیال دلایا تھا کہ مصری قوم کا دین و ایمان بس ان جادوگروں کے سہارے لٹک رہا ہے ، یہ کامیاب ہوں تو قوم اپنے دین آبائی پر قائم رہ سکے گی ورنہ موسیٰ کی دعوت کا سیلاب اسے اور اس کے ساتھ فرعون کی سلطنت کو بھی بہا لے جائے گا ۔
جرات وہمت والے کامل ایمان لوگ سبحان اللہ کیسے کامل الایمان لوگ تھے حالانکہ ابھی ہی ایمان میں آئے تھے لیکن ان کی صبر وثبات کا کیا کہنا ؟ فرعون جیسا ظالم وجابر حاکم پاس کھڑا ڈرا دھمکا رہا ہے اور وہ نڈر بےخوف ہو کر اس کی منشا کے خلاف جواب دے رہے ہیں ۔ حجاب کفر دل سے دور ہوگئے ہیں اس وجہ سے سینہ ٹھونک کر مقابلہ پر آگئے ہیں اور مادی طاقتوں سے بالکل مرعوب نہیں ہوتے ۔ ان کے دلوں میں یہ بات جم گئی ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس اللہ کا دیا ہوا معجزہ ہے کسب کیا ہوا جادو نہیں ۔ اسی وقت حق کو قبول کیا ۔ فرعون آگ بگولہ ہوگیا اور کہنے لگا کہ تم نے مجھے کوئی چیز ہی نہ سمجھا ۔ مجھ سے باغی ہوگئے مجھ سے پوچھا ہی نہیں اور موسیٰ علیہ السلام کی مان لی؟ یہ کہہ کر پھر اس خیال سے کہ کہیں حاضرین مجلس پر ان کے ھار جانے بلکہ پھر مسلمان ہوجانے کا اثر نہ پڑے اس نے انہیں ذلیل سمجھا ۔ ایک بات بنائی اور کہنے لگا کہ ہاں تم سب اس کے شاگرد ہو اور یہ تمہارا استاد ہے تم سب خورد ہو اور یہ تمہار برزگ ہے ۔ تم سب کو اسی نے جادو سکھایا ہے اس مکابرہ کو دیکھو یہ صرف فرعون کی بے ایمانی اور دغابازی تھی ورنہ اس سے پہلے نہ تو جادوگروں نے حضرت موسیٰ کلیم اللہ کو دیکھا تھا اور نہ ہی اللہ کے رسول ان کی صورت سے آشنا تھے ۔ رسول اللہ تو جادو جانتے ہی نہ تھے کسی کو کیا سکھاتے؟ عقلمندی کے خلاف یہ بات کہہ کر پھر دھمکانا شروع کردیا اور اپنی ظالمانہ روش پر اتر آیاکہنے لگا میں تمہارے سب کے ہاتھ پاؤں الٹی طرف سے کاٹ دوں گا اور تمہیں ٹنڈے منڈے بنا کر پھر سولی دونگا کسی اور ایک کو بھی اس سزا سے نہ چھوڑونگا سب نے متفقہ طور پر جواب دیا کہ راجا جی اس میں حرج ہی کیا ہے ؟ جو تم سے ہوسکے کر گزرو ۔ ہمیں مطلق پرواہ نہیں ہمیں تو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے ہمیں اسی سے صلہ لینا ہے جتنی تکلیف تو ہمیں دے گا اتنا اجر وثواب ہمارا رب ہمیں عطافرمائے گا ۔ حق پر مصیبت سہنا بالکل معمولی بات ہے جس کا ہمیں مطلق خوف نہیں ۔ ہماری تو اب یہی ایک آرزو ہے کہ ہمارا رب ہمارے اگلے گناہوں پر ہماری پکڑ نہ کرے جو مقابلہ تو نے ہم سے کروایا ہے ۔ اس کا وبال ہم پر سے ہٹ جائے اور اسکے لئے ہمارے پاس سوائے اس کے کوئی وسیلہ نہیں کہ ہم سب سے پہلے اللہ والے بن جائیں ایمان میں سبقت کریں اس جواب پر وہ اور بھی بگڑا اور ان سب کو اس نے قتل کرادایا ۔ رضی اللہ عنہم اجمعین ۔