سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :57
یہ اولین وجہ ہے جس کی بنا پر اللہ اور صرف ایک اللہ ہی عبادت کا مستحق ہے ۔ مخاطب بھی اس حقیقت کو جانتے اور مانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کا خالق ہے ، اور انہیں یہ بھی تسلیم تھا کہ ان کے پیدا کرنے میں کسی دوسرے کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ حتّیٰ کہ اپنے معبودوں کے بارے میں بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم سمیت تمام مشرکین کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ وہ خود اللہ تعالیٰ کے مخلوق ہیں ۔ بجز دہریوں کے اور کسی کو بھی دنیا میں اللہ کے خلق کائنات ہونے سے انکار نہیں رہا ۔ اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پہلی دلیل یہ تھی کہ میں صرف اس کی عبادت کو صحیح و بر حق سمجھتا ہوں جس نے مجھے پیدا کیا ہے ۔ دوسری کوئی ہستی میری عبادت کی کیسے مستحق ہو سکتی ہے جبکہ میرے پیدا کرنے میں اس کا کوئی حصہ نہیں ۔ مخلوق کو اپنے خالق کی بندگی تو کرنی ہی چاہیے ، لیکن غیر خالق کی بندگی وہ کیوں کرے ؟