سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :71
یعنی کوئی ایسا بھی نہیں ہے جو ہمارا غم خوار اور ہمارے لیے کڑھنے والا ہو ، چاہے ہم کو چھڑا نہ سکے مگر کم از کم اسے ہمارے ساتھ کوئی ہمدردی ہی ہو ۔ قرآن مجید یہ بتاتا ہے کہ آخرت میں دوستیاں صرف اہل ایمان ہی کی باقی رہ جائیں گی ۔ رہے گمراہ لوگ ، تو وہ دنیا میں چاہے کیسے ہی جگری دوست رہے ہوں ، وہاں پہنچ کر ایک دوسرے کے جانی دشمن ہوں گے ، ایک دوسرے کو مجرم ٹھہرائیں گے اور اپنی بربادی کا ذمہ دار قرار دے کر ہر ایک دوسرے کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوانے کی کوشش کرے گا ۔ اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ O ( الزخرف ۔ آیت 67 ) دوست اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقین ( کی دوستیاں قائم رہیں گی ) ۔