Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
كَذَّبَتۡ قَوۡمُ نُوۡحِۨالۡمُرۡسَلِيۡنَ‌ ۖ‌ۚ‏ ﴿105﴾
قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا ۔
كذبت قوم نوح المرسلين
The people of Noah denied the messengers
Qom-e-nooh ney bhi nabiyon ko jhutlaya.
نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا ۔
نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا ( ف۱۰۲ )
74 قوم نوح ( علیہ السلام ) نے رسولوں کو جھٹلایا ۔ 75
نوح ( علیہ السلام ) کی قوم نے ( بھی ) پیغمبروں کو جھٹلایا
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :74 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف ، آیات 59 تا 64 ۔ یونس ، آیات 71 تا 73 ۔ ہود ، آیات 25 تا 48 ۔ بنی اسرائیل ، آیت 3 ۔ الانبیاء ، آیات 76 ۔ 77 ۔ المؤمنون ، آیات 23 تا 30 ۔ الفرقان ، آیت 37 ۔ اس کے علاوہ قصہ نوح علیہ السلام کی تفصیلات کے لیے قرآن مجید کے حسب ذیل مقامات بھی پیش نظر رہیں : العنکبوت آیات 14 ۔ 15 ۔ الصّٰفّٰت ، 75 تا 82 ۔ القمر ، 9 ۔ 15 ۔ سورہ نوح مکمل ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :75 اگرچہ انہوں نے ایک ہی رسول کو جھٹلایا تھا ، لیکن چونکہ رسول کی تکذیب درحقیقت اس دعوت اور پیغام کی تکذیب ہے جسے لے کر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے ، اس لیے جو شخص یا گروہ کسی ایک رسول کا بھی انکار کر دے وہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں تمام رسولوں کا منکر ہے ۔ یہ ایک بڑی اہم اصولی حقیقت ہے جسے قرآن میں جگہ جگہ مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے ۔ حتّیٰ کہ وہ لوگ بھی کافر ٹھہرائے گئے ہیں جو صرف ایک نبی کا انکار کرتے ہوں ، باقی تمام انبیاء کو مانتے ہوں ۔ اس لیے کہ جو شخص اصل پیغام رسالت کا ماننے والا ہے وہ تو لازماً ہر رسول کو مانے گا ۔ مگر جو شخص کسی رسول کا انکار کرتا ہے وہ اگر دوسرے رسولوں کو مانتا بھی ہے تو کسی عصبیت یا تقلید آبائی کی بنا پر مانتا ہے ، نفس پیغام رسالت کو نہیں مانتا ، ورنہ ممکن نہ تھا کہ وہی حق ایک پیش کرے تو یہ اسے مان لے اور وہی دوسرا پیش کرے تو یہ اس کا انکار کر دے ۔
بت پرستی کا اغاز زمین پر سب سے پہلے جو بت پرستی شروع ہوئی اور لوگ شیطانی راہوں پر چلنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اولوالعزم رسولوں کے سلسلے کو حضرت نوح علیہ السلام سے شروع کیا جنہوں نے آکر لوگوں کو اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اور اسکی سزاؤں سے انہیں آگاہ کیا لیکن وہ اپنے ناپاک کرتوتوں سے باز نہ آئے غیر اللہ کی عبادت نہ چھوڑی بلکہ حضرت نوح علیہ السلام کو جھوٹا کہا ان کے دشمن بن گئے اور ایذاء رسانی کے درپے ہوگئے حضرت نوح علیہ السلام کا جھٹلانا گویا تمام پیغمبروں سے انکار کرنا تھا اس لئے آیت میں فرمایا گیا کہ قوم نوح نے نبیوں کو جھٹلایا ۔ حضرت نوح علیہ السلام نے پہلے تو انہیں اللہ کا خوف کرنے کی نصیحت کی کہ تم جو غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو اللہ کے عذاب کا تمہیں ڈر نہیں؟ اس طرح توحید کی تعلیم کے بعد اپنی رسالت کی تلقین کی اور فرمایا میں تمہاری طرف اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں اور میں امانت دار بھی ہوں اس کا پیغام ہو بہو وہی ہے جو تمہیں سنارہا ہوں ۔ پس تمہیں اپنے دلوں کو اللہ کے ڈر سے پرکھنا چاہئے اور میری تمام باتوں کو بلا چوں وچرا مان لینا چائیے ۔ اور سنو میں تم سے اس تبلیغ رسالت پر کوئی اجرت نہیں مانگتا ۔ میر امقصد اس سے صرف یہی ہے کہ میرا رب مجھے اس کا بدلہ اور ثواب عطا فرمائے ۔ پس تم اللہ سے ڈرو اور میر اکہنا مانو میری سچائی میری خیر خواہی تم پر خوب روشن ہے ۔ ساتھ ہی میری دیانت داری اور امانت داری بھی تم پر واضح ہے ۔