Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
اِذۡ قَالَ لَهُمۡ اَخُوۡهُمۡ نُوۡحٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿106﴾
جبکہ ان کے بھائی نوح ( علیہ السلام ) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!
اذ قال لهم اخوهم نوح الا تتقون
When their brother Noah said to them, "Will you not fear Allah ?
Jabkay unn kay bhai nooh ( alh-e-salam ) ney kaha kay kiya tumhen Allah ka khof nahi!.
جبکہ ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کہ : کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟
جبکہ ان سے ان کے ہم قوم نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ( ف۱۰۳ )
یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوح ( علیہ السلام ) نے ان سے کہا تھا ” کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ 76
جب ان سے ان کے ( قومی ) بھائی نوح ( علیہ السلام ) نے فرمایا: کیا تم ( اللہ سے ) ڈرتے نہیں ہو
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :76 دوسرے مقامات پر حضرت نوح علیہ السلام کا اپنی قوم سے ابتدائی خطاب ان الفاظ میں آیا ہے : اُعْبُدُوا اللہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ ( المؤمنون آیت 23 ) اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے ، تو کیا تم ڈرتے نہیں ہو ؟ اُعْبُدُوا االلہَ وَاتَّقُوْہُ وَاَطِیْعُوْنِ ہ ( نوح آیت 3 ) ۔ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ۔ اس لیے یہاں حضرت نوح علیہ السلام کے اس ارشاد کا مطلب محض خوف نہیں بلکہ اللہ کا خوف ہے ۔ یعنی کیا تم اللہ سے بے خوف ہو گئے ؟ اس کے سوا دوسروں کی بندگی کرتے ہوئے تم کچھ نہیں سوچتے کہ اس باغیانہ روش کا انجام کیا ہو گا ؟ دعوت کے آغاز میں خوف دلانے کی حکمت یہ ہے کہ جب تک کسی شخص یا گروہ کو اس کے غلط رویے کی بد انجامی کا خطرہ نہ محسوس کرایا جائے ، وہ صحیح بات اور اس کے دلائل کی طرف توجہ کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا ۔ راہ راست کی تلاش آدمی کے دل میں پیدا ہی اس وقت ہوتی ہے جب اس کو یہ فکر دامن گیر ہو جاتی ہے کہ کہیں میں کسی ٹیڑھے راستے پر تو نہیں جا رہا ہوں جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ۔