Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الۡاَرۡذَلُوۡنَؕ‏ ﴿111﴾
قوم نے جواب دیا کہ کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے ۔
قالوا انؤمن لك و اتبعك الارذلون
They said, "Should we believe you while you are followed by the lowest [class of people]?"
Qom ney jawab diya kay kiya hum tujh per eman layen! Teri tabey daari to razeel logon ney ki hai.
وہ لوگ بولے : کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں ، حالانکہ بڑے نیچے درجے کے لوگ تمہارے پیچھے لگے ہوئے ہیں؟
بولے کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں اور تمہارے ساتھ کمینے ہو ےٴ ہیں ( ف۱۰٦ )
انہوں نے جواب دیا ” کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟ ” 81
وہ بولے: کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں حالانکہ تمہاری پیروی ( معاشرے کے ) انتہائی نچلے اور حقیر ( طبقات کے ) لوگ کر رہے ہیں
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :81 یہ لوگ جنہوں نے حضرت نوح کو دعوت حق کا یہ جواب دیا ، ان کی قوم کے سردار ، شیوخ اور اشراف تھے ، جیسا کہ دوسرے مقام پر اسی قصے کے سلسلے میں بیان ہوا ہے : فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہ مَا نَرٰکَ اِلَّا بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّأیِ ، وَمَا نَریٰ لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ ( ہود ، آیت 27 ) ۔ اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا ہمیں تو تم اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتے کہ بس ایک انسان ہو ہم جیسے ، اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمہاری پیروی صرف ان لوگوں نے بے سمجھے بوجھے اختیار کر لی ہے جو ہمارے ہاں کے اراذل ہیں ، اور ہم کوئی چیز بھی ایسی نہیں پاتے جس میں تم لوگ ہم سے بڑھے ہوئے ہو ۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت نوح پر ایمان لانے والے زیادہ تر غریب لوگ ، چھوٹے چھوٹے پیشہ ور لوگ ، یا ایسے نوجوان تھے جن کی قوم میں کوئی حیثیت نہ تھی ۔ رہے اونچے طبقہ کے با اثر اور خوش حال لوگ ، تو وہ ان کی مخالفت پر کمر بستہ تھے اور وہی اپنی قوم کے عوام کو طرح طرح کے فریب دے دے کر اپنے پیچھے لگائے رکھنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ اس سلسلے میں جو دلائل وہ حضرت نوح علیہ السلام کے خلاف پیش کرتے تھے ان میں سے ایک استدلال یہ تھا کہ اگر نوح کی دعوت میں کوئی وزن ہوتا تو قوم کے امراء علماء ، مذہبی پیشوا ، معززین اور سمجھ دار لوگ اسے قبول کرتے ۔ لیکن ان میں سے تو کوئی بھی اس شخص پر ایمان نہیں لایا ہے ۔ اس کے پیچھے لگے ہیں ادنیٰ طبقوں کے چند نادان لوگ جو کوئی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے ۔ اب کیا ہم جیسے بلند پایہ لوگ ان بے شعور اور کمین لوگوں کے زمرے میں شامل ہو جائیں ؟ بعینہ یہی بات قریش کے کفار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہتے تھے کہ ان کے پیرو یا تو غلام اور غریب لوگ ہیں یا چند نادان لڑکے ، قوم کے اکابر اور معززین میں سے کوئی بھی ان کے ساتھ نہیں ہے ۔ ابوسفیان نے ہرقل کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بھی یہی کہا تھا کہ : تَبِعَہ مِنا الضعفآء والمَسَاکین ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہمارے غریب اور کمزور لوگوں نے قبول کی ہے ) گویا ان لوگوں کا طرز فکر یہ تھا کہ حق صرف وہ ہے جسے قوم کے بڑے لوگ حق مانیں کیونکہ وہی عقل اور سمجھ بوجھ رکھتے ہیں ، رہے چھوٹے لوگ ، تو ان کا چھوٹا ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ بے عقل اور ضعیف الرائے ہیں ، اس لیے ان کا کسی بات کو مان لینا اور بڑے لوگوں کا رد کر دینا صاف طور پر یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ ایک بے وزن بات ہے ۔ بلکہ کفار مکہ تو اس سے بھی آگے بڑھ کر یہ دلیل لاتے تھے کہ پیغمبر بھی کوئی معمولی آدمی نہیں ہو سکتا ، خدا کو اگر واقعی کوئی پیغمبر بھیجنا منظور ہوتا تو کسی بڑے رئیس کو بناتا ، وَقَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلیٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ ( الزخرف ، آیت 3 ) وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن ہمارے دونوں شہروں ( مکہ اور طائف ) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل کیا گیا ۔
ہدایت طبقاتی عصبیت سے پاک ہے قوم نوح نے اللہ کے رسول کو جواب دیا کہ چند سفلے اور چھوٹے لوگوں نے تیری بات مانی ہے ۔ ہم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ان رذیلوں کا ساتھ دیں اور تیری مان لیں ۔ اس کے جواب میں اللہ کے رسول نے جواب دیا یہ میرا فرض نہیں کہ کوئی حق قبول کرنے کو آئے تو میں اس سے اس کی قوم اور پیشہ دریافت کرتا پھروں ۔ اندرونی حالات پر اطلاع رکھنا ، حساب لینا اللہ کا کام ہے ۔ افسوس تمہیں اتنی سمجھ بھی نہیں ۔ تمہاری اس چاہت کو پورا کرنا میرے اختیار سے باہر ہے کہ میں ان مسکینوں سے اپنی محفل خالی کرالوں ۔ میں تو اللہ کی طرف سے ایک آگاہ کردینے والا ہوں ۔ جو بھی مانے وہ میرا اور جو نہ مانے وہ خود ذمہ دار ۔ شریف ہو یا رذیل ہو امیر ہو یا غریب ہو جو میری مانے میرا ہے اور میں اس کا ہوں ۔