Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
وَ تَتَّخِذُوۡنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمۡ تَخۡلُدُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿129﴾
اور بڑی صنعت والے ( مضبوط محل تعمیر ) کر رہے ہو گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے ۔
و تتخذون مصانع لعلكم تخلدون
And take for yourselves palaces and fortresses that you might abide eternally?
Aur bari san’at walay ( mazboot mehal tameer ) ker rahey ho goya kay tum hamesha yahin raho gay.
اور تم نے بڑی کاریگری سے بنائی ہوئی عمارتیں اس طرح رکھ چھوڑی ہیں جیسے تمہیں ہمیشہ زندہ رہنا ہے ؟ ( ٢٦ )
اور مضبوط محل چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہوگے ( ف۱۲۱ )
اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔ 91
اور تم ( تالابوں والے ) مضبوط محلات بناتے ہو اس امید پر کہ تم ( دنیا میں ) ہمیشہ رہو گے
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :91 یعنی تمہاری دوسری قسم کی تعمیرات ایسی ہیں جو اگرچہ استعمال کے لیے ہیں ، مگر انکو شاندار ، مزیَّن اور مستحکم بنانے میں تم اس طرح اپنی دولت ، محنت اور قابلیتیں صرف کرتے ہو جیسے دنیا میں ہمیشہ رہنے کا سامان کر رہے ہو ، جیسے تمہاری زندگی کا مقصد بس یہیں کے عیش کا اہتمام کرنا ہے اور اس کے ماوراء کوئی چیز نہیں ہے ۔ جس کی تمہیں فکر ہو ۔ اس سلسلے میں یہ بات ملحوظ خاطر رہنی چاہیے کہ بلا ضرورت یا ضرورت سے زیادہ شاندار عمارتیں بنانا کوئی منفرد فعل نہیں ہے جس کا ظہور کسی قوم میں اس طرح ہو سکتا ہو کہ اس کی اور سب چیزیں تو ٹھیک ہوں اور بس یہی ایک کام وہ غلط کرتی ہو ۔ یہ صورت حال تو ایک قوم میں رونما ہی اس وقت ہوتی ہے جب ایک طرف اس میں دولت کی ریل پیل ہوتی اور دوسری طرف اس کے اندر نفس پرستی و مادہ پرستی کی شدت بڑھتے بڑھتے جنون کی حد کو پہنچ جاتی ہے ۔ اور یہ حالت جب کسی قوم میں پیدا ہوتی ہے تو اس کا سارا ہی نظام تمدن فاسد ہو جاتا ہے ۔ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کی تعمیرات پر جو گرفت کی اس سے مقصود یہ نہیں تھا کہ ان کے نزدیک صرف یہ عمارتیں ہی بجائے خود قابل اعتراض تھیں ، بلکہ دراصل وہ بحیثیت مجموعی ان کے فساد تمدن و تہذیب پر گرفت کر رہے تھے اور ان عمارتوں کا ذکر انہوں نے اس حیثیت سے کیا تھا کہ سارے ملک میں ہر طرف یہ بڑے بڑے پھوڑے اس فساد کی نمایاں ترین علامت کے طور پر ابھرے نظر آتے تھے ۔