سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :116
یعنی عذاب نازل کرنا میرا کام نہیں ہے ۔ یہ تو اللہ رب العالمین کے اختیار میں ہے اور وہ تمہارے کرتوت دیکھ ہی رہا ہے ۔ اگر وہ تمہیں اس عذاب کا مستحق سمجھے گا تو خود نازل فرما دے گا ۔ اصحاب الایکہ کے اس مطالبے اور حضرت شعیب کے اس جواب میں کفار قریش کے لیے بھی ایک تنبیہ تھی ۔ وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی مطالبے کرتے تھے ، اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا کِسَفاً ، یا پھر گرا دے ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے ۔ ( بنی اسرائیل ۔ آیت 92 ) ۔ اس لیے ان کو سنایا جا رہا کہ ایسا ہی مطالبہ اصحاب الایکہ نے اپنے پیغمبر سے کیا تھا ، اس کا جو جواب انہیں ملا وہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تمہاری طلب کا جواب بھی ہے ۔