Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
فَكَذَّبُوۡهُ فَاَخَذَهُمۡ عَذَابُ يَوۡمِ الظُّلَّةِ‌ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيۡمٍ‏ ﴿189﴾
چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا ۔
فكذبوه فاخذهم عذاب يوم الظلة انه كان عذاب يوم عظيم
And they denied him, so the punishment of the day of the black cloud seized them. Indeed, it was the punishment of a terrible day.
Chunkay unhon nay issay jhutlaya to unhen saaibaan walay din kay azab ney pakar liya. Woh baray bhari din ka azab tha.
غرض ان لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے آپکڑا ( ٤٢ ) ۔ بیشک وہ ایک زبردست دن کا عذاب تھا ۔
تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں شامیانے والے دن کے عذاب نے آلیا ، بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا ( ف۱٦۱ )
انہوں نے اسے جھٹلا دیا ، آخرکارچھتری والے دن کا عذاب ان پر آگیا 117 ، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا ۔
سو انہوں نے شعیب ( علیہ السلام ) کو جھٹلا دیا پس انہیں سائبان کے دن کے عذاب نے آپکڑا ، بیشک وہ زبردست دن کا عذاب تھا
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :117 اس عذاب کی کوئی تفصیل قرآن مجید میں یا کسی صحیح حدیث میں مذکور نہیں ہے ۔ ظاہر الفاظ سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے چونکہ آسمانی عذاب مانگا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک بادل بھیج دیا اور وہ چھتری کی طرح ان پر اس وقت تک چھایا رہا جب تک باران عذاب نے ان کو بالکل تباہ نہ کر دیا ۔ قرآن سے یہ بات صاف معلوم ہوتی ہے کہ اصحاب مدین کے عذاب کی کیفیت اصحاب الایکہ کے عذاب سے مختلف تھی ۔ یہ جیسا کہ یہاں بتایا گیا ہے ، چھتری والے عذاب سے ہلاک ہوئے ، اور ان پر عذاب ایک دھماکے اور زلزلے کی شکل میں آیا ( فَاَخَذَتْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْ فِیْ دَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ ، اور وَاَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا الصَّیْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ O ) ۔ اس لیے ان دونوں کو ملا کر ایک داستاں بنانے کی کوشش درست نہیں ہے ۔ بعض مفسرین نے عذاب یوم الظُّلہ کی کچھ تشریحات بیان کی ہیں ، مگر ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی معلومات کا ماخذ کیا ہے ۔ ابن جریر نے حضرت عبداللہ بن عباس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ من حدثک من العلماء ما عذاب یوم الظلۃ فکذبہ ، علماء میں سے جو کوئی تم سے بیان کرے کہ یوم الظُّلہ کا عذاب کیا تھا اس کو درست نہ سمجھو ۔